Live Updates

کابینہ نے نواز شریف کو انسانی ہمدردی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے پر بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دینے کا

فیصلہ کیا ہے، دھرنے والے بند گلی میں پہنچ چکے ہیں، سی پیک کے تحت منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان نے صوبوں میں مہنگائی کی شرح میں تبدیلی جانچنے کے لئے جامع طریقہ کار کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معاشی استحکام کے بعد حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، حکومت مہنگی ایل این جی خریدنے کی بجائے قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، کابینہ نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی ہے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

منگل 12 نومبر 2019 23:05

کابینہ نے نواز شریف کو انسانی ہمدردی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کابینہ نے نواز شریف کو انسانی ہمدردی اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے پر بیرون ملک علاج کے لئے جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، دھرنے والے بند گلی میں پہنچ چکے ہیں، سی پیک کے تحت منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان نے صوبوں میں مہنگائی کی شرح میں تبدیلی جانچنے کے لئے جامع طریقہ کار کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معاشی استحکام کے بعد حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، حکومت مہنگی ایل این جی خریدنے کی بجائے قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، کابینہ نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ الیکشن 2018ء کی شفافیت کی جانچ کے حوالے سے حکومت کے کردار کے بارے میں میڈیا کے ذریعے بعض حلقوں کی جانب سے منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہاہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت الیکشن کے بارے میں کسی بھی قسم کا ابہام دور کرنے کیلئے ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ میڈیا کے بعض حلقوں میں حکومت کی جانب سے ملکی قرضوں کے استعمال کے حوالے سے تحقیقات کے سلسلے میں بنائے جانے والے کمیشن اور اس کی مبینہ رپورٹ کے سلسلے میں پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کمیشن کی رپورٹ اگلے ماہ متوقع ہے لہذا کوئی رپورٹ آنے سے پہلے اس حوالے سے قیاس آرائیاں افسوس ناک اور منفی پراپیگنڈے کا حصہ ہیں۔

وزیرِ اعظم نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کو ہدایت کی کہ ان بے بنیاد خبروں کی سختی سے تردید کی جائے اور حقائق عوام کو بتائے جائیں۔ کابینہ نے اس خبر کو گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی کوششوں سے ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بیرون ممالک میں قید 4675 پاکستانیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

پچھلے ایک سال میں سعودی عرب سے 1576 پاکستانیوں کو رہا کیا گیا جو مختلف وجوہات کی بنا پر سعودی عرب کی جیلوں میں تھے۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران وزیرِاعظم نے سعودی حکومت سے خاص طور پر گزارش کی تھی کہ معمولی نوعیت کے جرائم کی پاداش میں قید پاکستانیوں کے ساتھ خصوصی رعایت کی جائے اور ان کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کابینہ کو ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے جب ملکی باگ ڈور سنبھالی تو ملک معاشی طور پر ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ بیس ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر تھا، تجارتی خسارہ چالیس ارب ڈالر کو چھو رہا تھا، مالیاتی خسارہ بلند ترین سطح پر تھا اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نصف رہ چکے تھے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی سے اکتوبر) کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ملکی معیشت میں استحکام پایا جا تا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ پچھلے سال کے چار ماہ کے مقابلے میں 36 فیصد کم ہوا ہے جس میں مزید کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں چار فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ درآمدات میں تقریباً تیس فیصد کمی آئی ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ تجارتی خسارے میں آٹھ ارب ڈالر کمی آئی ہے۔ گورنمنٹ کے مالیاتی خسارے میں پچھلے سال کے مقابلے میں 9 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ آمدنی بڑھانے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات کم کرنے پر مرکوز ہے۔ حکومتی اخراجات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے چار ماہ میںبجٹ کا خسارہ محض 286 ارب روپے رہے ہیں جو کہ بجٹ کے تخمینوں کے مطابق 543 ارب روپے تھا۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ چار ماہ میں 1280 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے اور پچھلے سال کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ اس بات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے حکومت نے درآمدات کو کم کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اس کے باوجود بھی ایف بی آر کی ٹیکس کولیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر ٹیکس کولیکشن میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت اخراجات کو قابو میں رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس ضمن میں حکومت کی جانب سے کسی وزارت کو کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی جا رہی۔ ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماضی کی حکومت نے روپے کی قیمت کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھنے کے لئے 20 سے 25 ارب ڈالر ضائع کیے۔

روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر برقرار رکھنے سے جہاں زرمبادلہ کے ذخائر ضائع کیے گئے وہاں برآمدات شدید متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے روپے کو اس کی اصل قدر پر بحال کرنے اور اس سلسلے میں مارکیٹ کے عوامل کو مدنظر رکھنے کا مشکل فیصلہ کیا، حکومت کے اس فیصلے سے برآمدات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قیمت میں نہ صرف استحکام بلکہ اضافہ سامنے آیا ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں تین سال کے بعد مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور 500 سے 600 ملین ڈالر اضافی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ میں سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے تحت مزید ایک ہزار سے زائد کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے یہ تعداد 4600 تھی جو کہ اب 5700 ہوگئی ہے۔

یہ اضافہ 24 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیمنٹ کی پروڈوکشن میں ساڑھے چار فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پچھلے سال کے مقابلے میں دس لاکھ ٹن اضافی پیداوار ہوئی ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ 19 لاکھ ٹیکس دہندگان کی تعداد کو بڑھا کر 27 لاکھ کیا جا چکا ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ ٹریڈرز کے ساتھ معاملات نہایت احسن طریقے سے حل کیے گئے جس سے ملکی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے عزم کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے گی۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی کاوشوں سے کارکے کا مسئلہ حل ہوا ہے اس معاملے میں حکومت پاکستان کو 1.2ارب ڈالر کا جرمانہ لاگو ہوا تھا تاہم وزیرِ اعظم کی کاوشوں سے اس معاملے کو بھی احسن طریقے سے حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفدکے دورے اور انکے ساتھ بات چیت پر کابینہ کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام میں آئی ایم ایف سے معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس سے نہ صرف معیشت کو استحکام ملا ہے بلکہ عالمی اداروں اور سرمایہ کاروں کا ملکی معیشت پر اعتماد بحال ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دورے کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان نہایت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کابینہ کو بیان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے سہ ماہی کے لئے مقرر کردہ تمام اہداف پورے کئے گئے، پرائمری بیلنس کے بارے میں آئی ایم ایف نے نہایت اطمینا ن کا اظہار کیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا اخراجات کے حوالے سے حکومت پاکستان کو منفی 102ارب کا ٹارگٹ دیا تھا لیکن حکومت پاکستان نے آمدنی کے مقابلے میں اخراجات 286 ارب کم کیے ہیں جوکہ نہایت حوصلہ افزاء ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت حکومت پاکستان اسٹیٹ بنک سے ادھار نہ لینے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ حکومت نے نوٹ چھاپنے کی پالیسی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچھلے چار ماہ میں کوئی اضافی گارنٹی نہیں دی۔ حکومت نے نہ گارنٹی دی اور نہ کسی ادارے کو حکومت کی طرف سے گارنٹی دینے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کا بیان کہ معاشی استحکام کے لئے حکومتی پالیسیوں کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں، بیرونی و مالی خسارہ اور مہنگائی میں کمی کی توقع ہے جبکہ شرح نمو کے اہداف حاصل ہوں گے، نہایت حوصلہ افزا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ معیشت میں استحکام کے بعد حکومت کی تمام تر توجہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے پر ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے سے منسلک نہ صرف چالیس صنعتوں کو فروغ ملے گا بلکہ نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے تیس ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان 30 ارب سے 3000 ارب روپے کی تعمیرات کے منصوبوں پر کام ہوگا، تعمیرات کے شعبے کے لئے ٹیکس مراعات دی جا رہی ہیں۔

مشیر خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے گردشی قرضوں کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گردشی قرضوں کو 38 ارب سے کم کرکے 10-12 ارب ماہانہ کی سطح پر لایا گیا ہے، اس امر کو آئی ایم ایف کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ کے فروغ کے لئے حکومت دو سو ارب روپے دے رہی ہے اس سپورٹ سے ایکسپورٹرز کو خاطر خواہ مدد ملے گی۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کے حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ پرامسری نوٹس کی جگہ تمام ایکسپورٹرز کو ان کے بقایا جات نقد کیش کی صورت میں ادا کیے جائیں گے۔ بجلی کی قیمتوں اور خصوصاً قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو بڑھانے کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ صارفین کو ماحول دوست اور سستی بجلی میسر آئے ۔

انہوں نے معیشت کو مستحکم کرنے کے حوالے سے دیگر اقدامات سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں روابط و کوآرڈینیشن کو بڑھانے، پرائیویٹائزیشن کے عمل کو تیز کرنے، ایکسپورٹرز کے ریفنڈ کو ادارہ جاتی شکل دینے اور مربوط انداز میں ڈھالنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد اور انکی بروقت تکمیل پر بھی خصوصی طور پر توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک ایسا نظام متعارف کرایا گیا ہے کہ کسی بھی وزارت کو اپنے منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے وزارتِ خزانہ کے چکر لگانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کیو بلاک کا کردار ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے آدھے سال کا پیسہ ریلیز کر دیاگیا ہے اور آئندہ سہ ماہی کا پیسہ بھی ایڈوانس کے طور پر دیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ متعلقہ وزراء اور انکی ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائیں۔ کابینہ کو مہنگائی پر قابو پانے کے لئے انتظامی و پالیسی اقدامات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ پچھلے چار ماہ میں حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اپنی آمدنی کو بڑھانے کی غرض سے نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں ردبدل بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق کیا جاتا ہے تاکہ عالمی طور پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور ریلیف کو عوام الناس تک پہنچایا جا سکے۔ کابینہ کو مہنگائی کے خلاف مختلف اقدامات کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں مختلف اشیاء کی قیمتوں کے بارے میں عوام کو آگاہی فراہم کرنے، آن لائن آرڈرز اور ان اشیا کی عوام کی دہلیز تک فراہمی کے سلسلے میں بنائی جانے والی اپلیکیشن ''درست دام'' تشکیل دی گئی ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں رائج کئے جانے والے اس نظام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بڑے شہروں میں رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایبٹ آباد، پشاور، مردان اور ڈی آئی خان جبکہ پنجاب میں راولپنڈی، ملتان اور لاہور میں اس نظام کو فوری طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کے لئے انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنایا جارہا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ہر تحصیل میں کاشت کاروں کو حکومت کی جانب سے جگہ میسر کی جائے گی جہاں وہ بغیر کسی فیس یا اخراجات اپنی اجناس فروخت کر سکیں گے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف موثر اقدامات کے ساتھ ساتھ ہر ضلع کی شہری اور دیہی تحصیل میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی ہفتہ وار تجزیاتی رپورٹ وزیرِاعظم آفس کو بھجوائی جائے تاکہ قیمتوں کی اصل صورتحال پر نظر رکھی جا سکے۔

کابینہ کو بنیادی اشیاء (آٹا، گھی، چاول، دالیں) کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو مہیا کیے جانے والے 6 ارب روپے اور اس فیصلے کے قیمتوں پر اثرات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر ِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے کابینہ کو سی پیک پراجیکٹ کے تحت مختلف اہم منصوبوں کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 06نومبر 2019کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ کو حویلی بہادر شاہ اور بلوکی ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کے حوالے سے معاملات سے آگاہی فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ماضی کی حکومت نے ایل این جی کی درآمد کے وقت ان دو پاور پلانٹس کو پابند کیا کہ وہ درآمد شدہ ایل این جی کا 66 فیصد لازمی استعمال کریں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایل این جی سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی اور مستقبل میں ایل این جی کی بجائے قابل تجدید و دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی پر زیادہ انحصار کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارتِ توانائی نے ایسی کسی تجویز کی مخالفت کی تھی کہ جس کے تحت توانائی کے شعبے کو مہنگی ایل این جی استعمال کرنے کا پابند بنایا جا رہا تھا۔ تاہم اس وقت کی حکومت نے وزارتِ توانائی کی تشویش کو رد کر دیا اور مہنگی ایل این جی کے لئے معاہدہ کیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ 2022کے بعد ایل این جی سے بجلی بنانے کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اس کے باوجود معاہدے کے مطابق مہنگی ایل این جی خریدنی پڑے گی جس سے ملک کو 471 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ کابینہ نے وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ وزارتِ پٹرولیم کی معاونت سے اس نقصان کو کم کرنے کے لئے اسٹریٹجی مرتب دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے محمد عارف کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کا ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے ملیحہ حسین کو اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیشن ایکٹ کے تحت اتھارٹی بورڈ کا ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ وزارتِ داخلہ، وزارتِ خارجہ، سی ڈی اے، منیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف، ایم ڈی او ای سی، ڈی جی بی ای اینڈ او ای، صوبائی چیف سیکرٹریز، پولیس کے آئی جیز کمیٹی کے ممبران میں شامل ہوں گے۔

اعلیٰ سطحی کمیٹی پاکستان سٹیزن پورٹل پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات اور فیڈ بیک کی بنیاد پر تشکیل دی گئی ہے۔ اس کا مقصد بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کے حل کو ادارہ جاتی شکل میں تبدیل کرنا ہے۔ کابینہ اجلاس کے دوران معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری اور وزیرِ مواصلات نے اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لئے زرمبادلہ کی ترسیل کے ساتھ ساتھ مختلف اسکیموں کے حوالے سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز، وزیرِ مواصلات اورگورنر اسٹیٹ بنک پر مشتمل کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کے لئے تمام مجوزہ اسکیموں کو حتمی شکل دیں تاکہ ان کا اجراء کیا جائے۔ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیفِ غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرامز کے تحت گورننس اور شفافیت کو یقینی بنانے کے حوالے سے جامع پالیسی کابینہ کو پیش کی جسے کابینہ نے منظور کیا۔

اجلاس کو کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد پر تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک 1192 فیصلے کیے گئے ہیں جن میں سے 1087 پر عمل درآمد ہو چکا ہے جو کہ 91 فیصد بنتا ہے۔ 17فیصلوں پر عمل درآمد جاری ہی33 فیصلے مختلف قانونی و دیگر وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوئے ہیں جبکہ 55 فیصلوں کا تعلق مختلف معاہدوں اور ایم او یوز سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کو عوامی مفاد عامہ کے سلسلے میں مختلف وزارتوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک مختلف وزارتوں کی جانب سے 64پلان پیش کیے گئے جن میں سے 35پر عمل درآمد ہو چکا ہے جبکہ 29پر عمل درآمد جاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں کے تحت 132 اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کا عمل ابھی مکمل ہونا ہے۔

وزیرِ اعظم نے اس امرپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ کابینہ کے اجلاس سے 48گھنٹے پہلے اس ضمن میں جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ معاشی استحکام کے ساتھ عوامی توقعات پر پورا اتریں گے، پاکستان مشکل حالات سے نکل آیا ہے ، ثمرات عوام تک پہنچانے میں میڈیا کا کردار اہم ہے، کھیت سے عام خریدار تک پہنچنے میں نرخوں میں 40 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے، دیہات کی نسبت شہری علاقوں میں عوام کی ضروریات مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے سبسڈی سے استفادے پر نظر رکھی جارہی ہے، عام آدمی تک سبسڈی پہنچانے کیلئے جدید ترین طریقے اپنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تجارتی طبقے کیلئے کاروبار کرنے میں نمایاں آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کاروبار آسان بنانے کے سلسلے میں غیرضروری طریقہ کار ختم کردیئے گئے ہیں، آسان کاروباری مواقع کے نظام کو مزید موثر بنایا جارہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک کی رفتار تیز کرنے اور جاری منصوبوں کی جلد تکمیل کا عزم کیا ہے، ایم ایل و ن منصوبے سے ریلوے کے فرسودہ نظام میں تبدیلی آئے گی، سی پیک کا مغربی روٹ مکمل کرنے کیلئے بھی اہم فیصلے کئے گئے ہیں، وزیراعظم نے سکھر سے آگے روٹ کی تکمیل کیلئے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایات دی ہیں، حکومت نے سی پیک کا دائرہ کار وسیع کیا ہے، سی پیک منصوبوں میں لائیو سٹاک اور ماہی پروری جیسے شعبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، کراچی سرکلر ریلوے کی گارنٹی وفاقی حکومت نے دی ہے، چاروں صوبوں میں سی پیک منصوبوں پر کوئی سیاست نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نوازشریف کو بہترین علاج معالجے کی سہولت فراہم کر رہی ہے، کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی میں نوازشریف کا معاملہ زیرغور آیا، وزیر قانون نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ سے متعلق وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا، وزیراعظم عمران خان معاملے کو سیاست کی بجائے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے کابینہ ارکان کی رائے لیتے ہیں، نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ذیلی کمیٹی اور میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پیش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے معاملے پر مکمل قانونی پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا، انسانی جان پر سیاست نہیں کی جائے گی، کسی کی زندگی کو خطرے کی صورت مین علاج معالجے کی مکمل رعایت دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر ہمیں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہوگا، وزیرقانون نے نوازشریف کے معاملے پر تمام تحفظات شہبازشریف اور وکلا کے سامنے رکھے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات