Live Updates

کوئٹہ میں گیس پریشر کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے ،صوبے کے 32اضلاع میں سے صرف چار اضلاع کوسوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہم کی جارہی ہے ،وہاں بھی سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیس غائب ہوچکی ہے،اس وقت شہریوں کو29سی90ہزار تک کے ماہانہ بل بھیجے جارہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ شدید سردی میں گیس نہ ہونے کے باعث لوگ ٹھٹھر رہے ہیں،ارا کین اسمبلی کا اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال

منگل 12 نومبر 2019 22:15

ٹ*کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2019ء) بلوچستان اسمبلی کااجلاس ڈپٹی سپیکر سردار بابرموسیٰ خیل کی زیر صدارت پچاس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرئے نے صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ کے بھائی اور گزشتہ دنوں قتل ہونے والے سید غوث اللہ کے ایصال ثواب کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی کرانے کی استدعا کی جس پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی ۔

اجلاس میں صوبائی وزراء سردار صالح بھوتانی ، میر عارف محمد حسنی ،سکندر عمرانی ،قادر علی نائل ، لیلیٰ ترین ، اپوزیشن اراکین نواب محمد اسلم رئیسانی ، ثناء بلوچ ، مولوی نوراللہ ، میر زابد ریکی ، عبدالواحد صدیقی ، یونس عزیز زہری ، اصغر ترین ، مکھی شام لعل کی رخصت کی درخواستیں پیش کی گئیں جو ایوان نے منظور کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن بشریٰ رند نے کوئٹہ میں گیس پریشر کی کمی کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گیس پریشر میں کمی سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا جی ایم سوئی سدرن گیس کو طلب کیا جائے ۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیرشاہوانی نے بھی گیس پریشر میں کمی پر اپنی تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں ڈگری کالج سے شیخ زید ہسپتال تک مختلف مقامات پر شہریوں نے گیس پریشر میں کمی کے خلاف احتجاجی دھرنے دیئے اور صبح دس بجے سے شام چار بجے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا جس میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے اور اس دوران وقفے وقفے سے بارش بھی ہوتی رہی اس کے باوجود شہری سڑک پر بیٹھے رہے انہوںنے کہا کہ احتجاج کے باوجود کسی حکومتی رکن اور ذمہ دار نے مظاہرین سے ملاقات کرنا تک گوارا نہیں کیا انہوںنے کہا کہ کوئٹہ کے دیگر علاقوں میں بھی گیس پریشر کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے صوبے کے 32اضلاع میں سے صرف چار اضلاع کوسوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہم کی جارہی ہے لیکن وہاں بھی سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیس غائب ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے احتجاجی مظاہرین کے ہمراہ جی ایم سوئی سدرن گیس سے ملاقات کی جس کے بعد گیس پریشر میں کسی حد تک اضافہ ہوچکا ہے ملاقات میں جی ایم نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ جتنی گیس استعمال ہورہی ہے اتنا ہی ریونیو جمع کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس وقت شہریوں کو29سی90ہزار تک کے ماہانہ بل بھیجے جارہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ شدید سردی میں گیس نہ ہونے کے باعث لوگ ٹھٹھر رہے ہیں انہوںنے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں اور 14تاریخ کو وفاقی وزیر پانی و بجلی عمر ایوب کوئٹہ آرہے ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ ان سے اس مسئلے پر بات کرے ۔

انہوںنے کہا کہ صوبے میں3سو یونٹ سے زائد گیس استعمال کرنے پر قیمت میں تین گنا اضافہ ہوجاتا ہے اس سلسلے میں بلوچستان کو خصوصی رعایت ملنی چاہئے انہوںنے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے متصل علاقے ہنہ اوڑک میں چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے انہوںنے کہا کہ گیس پریشر میں کمی کے باعث زیارت میں جنگلات کاٹے جارہے ہیں ۔

اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی وزیرانجینئر زمرک اچکزئی نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی جانب سے آزادی مارچ کے قائدین کو غدار قرار دینے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کو پتہ ہونا چاہئے کہ بلوچستان اسمبلی سمیت دیگر اسمبلیوں میں ان جماعتوں کے اراکین اسمبلی موجود ہیں جنہوں نے آئین پاکستان کے تحت اپنے منصب کا حلف اٹھایا ہے ایسے بیانات مناسب نہیں انہیں کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفکیٹس تقسیم کریں احتجاج کرنا ہر ایک کاآئینی حق ہے اس وقت ملک میں آٹھ کروڑ سے زائد پشتون ہیں جو اپنے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے احتجاج کررہے ہیں ان کی قیادت کو غدار کہنے سے ان کی دل آزاری ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عدم تشدد کے پیروکار ہیں ہم نے کبھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیااپنے حقوق کے لئے ہم نے ہمیشہ آئینی اور جمہوری جدوجہد کی ہے اس ایوان میں موجود تمام لوگ بلوچستانی اور پاکستانی ہیں وزیراطلاعات پنجاب اپنے بیان پر معافی مانگیں اگر کسی کے پاس احتجاج کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کا جواز موجود ہے تو وہ ہمیں قائل کریںاور دھرنے کے خاتمے کے لئے سیاسی حل تلاش کیا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ کم از کم مجھے کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں اور غداری کے الزامات لگانے والے جمہوری اقدار اور روایات کو سامنے رکھ کر سیاست کریں ہم اس ملک میں رہتے ہیں اور ہمارے حقوق ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ آزادی مارچ میں ایک منتخب حکومت کے خلاف سلیکٹڈ کے الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے انہوںنے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے جو دھرنا دیا تھا اس میں ہمارا مطالبہ چار حلقے کھولنے کا تھا ہمارے دھرنے سے متعلق بھی موجودہ آزادی مارچ کی قیادت نے اس وقت سنگین الزامات لگائے اور غلط زبان استعمال کی تھی اور آج بھی کنٹینر سے جو باتیں ہورہی ہیں وہ ٹھیک نہیں ہیں انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ایک جمہوری حکومت قائم ہے اس سے استعفے کا مطالبہ درست عمل نہیںہے ۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ انگریز کے اصطبل میں کام کرنے والے آج محب وطن اور انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو آج غدار قرار دیا جارہا ہے ہمارے اکابرین کی قربانیوں کی ایک تاریخ ہے اور جو آج ان سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کررہے ہیں وہ خود ہمیشہ سے اس ملک کے غدار رہے ہیں انہوںنے کہا کہ آزادی مارچ ایک جمہوری احتجاج ہے جس میں لاکھوں لوگ اور 9جماعتوں کی قیادت شریک ہے اور وہ ایک جمہوری مطالبہ کررہے ہیں ان کا مطالبہ قطعاً آئین کے خلاف نہیں ہے ۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے اوجی ڈی سی ایل حکام کے رویئے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں او جی ڈی سی ایل حکام کے رویئے کے خلاف ایوان میں تحریک استحقاق لانا چاہتا ہوں ڈپٹی سپیکر میری رہنمائی کریں جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ بحیثیت صوبائی وزیر تحریک استحقاق نہیں لاسکتے اس معاملے کو کابینہ میں اٹھائیں جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ میں صوبائی کابینہ سمیت پارٹی کے توسط سے اس معاملے کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی اٹھائوں گایہ صرف میرے حلقے کا مسئلہ نہیں جہاں جہاں کمپنی موجود ہے پورے صوبے کا مسئلہ ہے مذکورہ کمپنی کوہلو ، بارکھان ، ہرنائی اور دیگر علاقوںمیں ترقیاتی امور میں مداخلت کررہی ہے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے میرے پاس تمام شواہد موجود ہیں انہوںنے کہا کہ میں جب متعلقہ افسر کو فون کرتا ہوں تو وہ میرا فون تک اٹھاناگوارا نہیں کرتے اس سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے بی اے پی کے اقلیتی رکن دنیش کمار نے کرتار پور راہداری کی افتتاح پر وزیراعظم عمران خان کی کاوشو ں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہداری کا افتتاح سکھ برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا جوبابا گرونانک کے جنم دن پر پورا ہوگیا انہوںنے کہا کہ بلوچستان میںآ باد ہندو برادری بھی بابا گرونانک کی پیروکار ہے وزیراعظم نے کرتار پور راہداری کھول کر بھارت کے منہ پر طمانچہ مارا ہے انہوںنے کہا کہ بابری مسجد سے متعلق غاصبانہ فیصلے کو ہم مسترد کرتے ہیں ۔

اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ مورخہ4نومبر کو جواں سال طالبعلم سید غوث اللہ جنہیں14اگست کو کوئٹہ سے اغواء کیا تھا کی گولیوں سے چھلنی لاش ضلع قلعہ عبداللہ مے زئی اڈہ سے برآمد ہوئی ڈھائی ماہ کے عرصے کے دوران اغواء کار ان مقتول کے خاندان سے مسلسل نقد رقم کا مطالبہ کرتے رہے لیکن امن وامان قائم رکھنے والے ادارے مقتول کو بازیاب کرانے میںناکام رہے اس لئے اس ایوان کی کارروائی روک کر ا س دردناک اور عوامی نوعیت کے حامل واقعے کو زیر بحث لایا جائے ایوان نے تحریک التواء کو بحث کے لئے منظور کرلیا تحریک التواء پر 15نومبرکے اجلاس میں بحث ہوگی ۔

اجلاس میں وقفہ سوالات اگلے اجلاس اجلاس میں صوبائی وزیر حاجی نور محمد دمڑ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع زیارت جو ایک لاکھ60ہزار 4سو22آبادی پر مشتمل علاقہ ہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ضلع زیارت کے جونیپر کے قیمتی جنگلات جو 2لاکھ47ہزار ایکڑ پر محیط ہیں ایک عالمی ورثہ ہے ۔ چونکہ ضلع زیارت میں موسم سرما میں صوبہ کے دیگر اضلاع کی نسبت سخت سردی پڑتی ہے اور اکثر برفباری کی وجہ سے علاقے میںد رجہ حرارت منفی11سے منفی 15تک چلاجاتا ہے ۔

گیس پریشر نہ ہونے کی بناء علاقے کے رہائشی سردی سے بچائو کے لئے جونیپر کے قیمتی جنگلات کاٹ کر بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں علاوہ ازیں ملک کے دیگر صوبوں سے سیاح بھی موسم سرما میں تفریح کی غرض سے زیارت آتے ہیں لیکن گیس پریشر نہ ہونے کی بناء پر انہیں بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ضلع زیارت کے قیمتی جنگلات کے بچائو اور ضلع کے عوام کی پریشانی کو مد نظر رکھ کر ضلع زیارت کے گیس پریشر کو فوری طو رپر بڑھانے کے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ جونیپر کے قیمتی جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے ۔

قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے نورمحمد دمڑ نے کہا کہ زیارت میں قیمتی جنگلات کی کٹائی عرصہ دراز سے جاری ہے ضلع میں گیس پہنچنے کے باوجود پریشر میں کمی کے باعث چولہا تک نہیں جلتا ضلع شدید سردی کی لپیٹ میں ہے درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر چکا ہے محکمہ جنگلات اپنے طور پر جنگلات کی کٹائی روکنے کے لئے اقدامات اٹھارہا ہے لوگوں کو جرمانے بھی کئے گئے ہیں لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں انہوںنے کہا کہ گیس پریشر کی بحالی صارفین کی نہیں متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ گیس کی طلب کو پورا کریں ۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بلوچستان میں 1950ء کی دہائی میں سوئی گیس دریافت ہوئی اور ملک کے کونے کونے تک یہ گیس پہنچی لیکن کوئٹہ کو بھی1980ء کی دہائی میں جا کر گیس فراہم کی گئی آج بھی صرف پانچ اضلاع میں گیس کی سہولت دستیاب ہے زیارت میں جونیپر کے دنیا کے دوسرے بڑے جنگلات کابڑی حد تک صفایا کردیا گیا ہے کیونکہ وہاں پہلے گیس نہ تھی اور اب گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے سابق دور حکومت میں وفاقی حکومت نے زیارت کی ڈویلپمنٹ کے لئے ایک ارب جبکہ ضلع کے تمام علاقوں کو گیس فراہمی کے لئے پچاس کروڑروپے جاری کئے تھے مگر اب تک یہ علاقے گیس سے محروم ہیں فوری طو رپر انہیں گیس فراہم کی جائے انہوںنے کہا کہ کوئٹہ میں گزشتہ کئی روز سے شدید سردی میں مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں کل اسمبلی کے سامنے بھی احتجاج ہوسکتا ہے گیس کمپنی اپنے نقصانات پوراکرنے کے لئے جان بوجھ کر گیس پریشر کو کم رکھتے ہیں انہوںنے تجویز دی کہ قرار داد میں کوئٹہ سمیت صوبے کے ان تمام اضلاع کے نام شامل کئے جائیں جہاں گیس کی سہولت موجود ہے انہوںنے مطالبہ کیا کہ گیس کمپنی کے اعلیٰ حکام کو اسمبلی بلایا جائے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ کوئٹہ میں گیس پریشر کا مسئلہ کئی سال پرانا ہے مگر اسے حل نہیں کیا جارہا گزشتہ روز سریاب کے عوام نے شدید احتجاج کیا اور ہمارے گیس حکام سے رابطے پر رات کو سریاب کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر کچھ بہتر ہوا ۔مختلف علاقوں میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے گیس پریشر کو ٹھیک کیا جائے اور گیس کمپنی کے حکام کو اسمبلی میں بلایا جائے صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہا کہ یہاں پر صوبے کے ان علاقوں کی بات کی جارہی ہے جہاں گیس موجود ہے مگر پریشر نہیں ہمیں ان علاقوں کو بھی دیکھنا ہوگا جہاں گیس ہی نہیں ۔

یہ ہر ملک اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو تمام سہولیات کی فراہمی کے لئے پلاننگ کریں بلوچستان میں بمشکل دس فیصد علاقوں میں گیس ہے ہمیں گیس بجلی سمیت اپنے عوام کو تمام سہولیات کی فراہمی کے لئے یک زبان ہونا ہوگا بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی ۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے عوامی نوعیت کا مسئلہ ایوان میں پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر تعلیم سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ حکومت بلوچستان نے محکمہ تعلیم میں مختلف آسامیوں پر266افراد کی تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کے بارے میں چیئر مین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی ۔

اور کیا یہ بھی درست ہے کہ چیئر مین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے مذکورہ تعیناتیوں سے متعلق اپنی رپورٹ بھی مرتب کی ہے اگر ایسا ہے تو بتایا جائے کہ کیاسی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پرعملدرآمد ہوا یا نہیں ۔ نصراللہ زیرئے نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں66بھرتیوں میں بدترین بے ضابطگیاں ہوئیں جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج بھی کیا تھا ان 266میں سی222امیدوار ایسے بھی ہیں جو ٹیسٹ اور انٹرویوز کے بغیر ملازمتیں حاصل کرنے میںکامیاب ہوگئے ہماری اطلاع کے مطابق سی ایم آئی ٹی نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اسی ایوان میں وزیراعلیٰ اور مشیر تعلیم نے یقین دلایا تھا کہ سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی مگر اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا ۔

صوبائی مشیر تعلیم محمد خان لہڑی نے کہا کہ اب تک سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ نہیں آئی ہے رپورٹ آنے پراسے ایوان میں لے آئیں گے ۔ اس موقع پر مشیر تعلیم محمدخان لہڑی اور نصراللہ زیرئے کے درمیان جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ڈپٹی سپیکر نے نصراللہ زیرئے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ ہے تو آپ سامنے لے آئیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ضلع کوئٹہ میں ہونے والی بھرتیوں پر اپوزیشن نے پہلے بھی شدید تحفظات کااظہار اور احتجاج بھی کیا تھا اگر سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ اس دوران آجاتی تو دوسرے اضلاع سے محکمہ تعلیم میں ہونے والی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی آوازیں نہ آتیں کیونکہ اب تو کوئٹہ کے بعد دوسرے اضلاع سے بھی ایسی شکایات آرہی ہیں کہ وہاں پر بے ضابطگیاں ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایک ایسے شخص کو بھی جونیئر کلرک بھرتی کیا گیا ہے جو ٹیسٹ اور انٹرویو کے دوران ملک میںموجود ہی نہیں تھا ۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق شواہد ہیں تو وہ سامنے لائیں متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوںنے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے حکومتوں نے تعیناتیاں نہیں کیں موجودہ حکومت تمام شعبوں پر توجہ دے رہی ہے اور اصلاحات لائی جارہی ہیں محکمہ خوراک میں بھی آئندہ چند دنوں میں پانچ سے چھ سو آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل شروع ہوجائے گا۔

اجلاس میں بلوچستان لینڈ ریونیو کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ2019ایوان میں پیش کیا گیا جسے ڈپٹی سپیکر نے متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کرنے کی رولنگ دی ۔ اجلاس میں چیئر پرسن مجلس قائمہ برائے محکمہ صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے بلوچستان ہیلتھ کیئر کمیشن کا مسودہ قانون مصدرہ 2019ء، چیئر پرسن مجلس قائمہ برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کی غیر موجودگی میں صوبائی وزیر اسد بلوچ نے ضابطہ دیوانی بلوچستان کا ترمیمی مسودہ قانون ، چیئر مین مجلس قائمہ برائے آبپاشی ، توانائی ، ماحولیات ، جنگلات و جنگلی حیات میر اکبر مینگل نے متعلقہ محکموں کے فرائض ، کارکردگی ، درپیش مسائل اوران کے حل سے متعلق رپورٹ جبکہ چیئر پرسن برائے محکمہ اطلاعات کھیل و ثقافت سیاحت ، آثار قدیمہ ، عجائب گھر و لائبریز فریدہ بی بی نے متعلقہ محکمون کے فرائض ، کارکردگی ، درپیش مسائل اور ان کے حل سے متعلق مجالس قائمہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔

اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے آئین کے آرٹیکل 160شق 3ب کے تحت قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے عملدرآمد سے متعلق دوسری ششماہی کی مانیٹرنگ رپورٹ جنوری تا جون2018ء ایوان میں پیش کی ۔اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے محکمہ تعلیم میں بے ضابطگیوں سے متعلق سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ گزشتہ اسمبلی اجلاس کے دوران محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق اپوزیشن نے اعتراضات اٹھائے تھے جس پر سی ایم آئی ٹی کو تحقیقات کی ہدایت کی گئی سی ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ مجھے موصول ہوچکی ہے اور میں نے سی ایم آئی ٹی کو ہدایت کی ہے کہ رپورٹ میں جن کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور جن سے تحقیقات کرنی ہیں ان سے متعلق ایک میکانزم بنائیں انہوںنے کہا کہ اپوزیشن اراکین اطمینان رکھیں سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد جلدشروع ہوجائے گاانہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں اصلاحات اور شفافیت کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اسے آگے بڑھایا جائے گاکہیں نہ کہیں کوتاہیاں اور خرابیاں ضرور ہوں گی جنہیں سامنے لانا جمہوریت کا حسن اور خوبصورتی ہے کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے ہم انہیں دورکریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سٹنگ سیکرٹری کو ان کے عہدے سے ہٹایاگیا ہے تعیناتیوں ، ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے سی ایم آئی ٹی اور نیب کو متحرک کیا گیا ہے سی ایم آئی ٹی ایک طریق کار کے تحت تمام مواد اکھٹی کررہی ہے اگر ہم کسی کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود کارروائی کا حکم دیں تو وہ پورا حق رکھتا ہے کہ عدالت سے رجوع کرے اگر ہمارے پاس ٹھوس شواہد نہیں ہوں گے تو وہ رہا ہوجائے گا اس لئے تمام پہلوئوں کا جائزہ اور شواہد اکھٹے کرنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ کوئی امیدوار ٹیسٹ و انٹرویو دیئے بغیر تعینات ہو تاہم پھر بھی اس طرح کا کوئی اقدام ہوا ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ہونے والی تعیناتیوں میں پیپر ز کی تصدیق نہ ہونے سے متعلق شکایات تھیں جس پر ہم نے سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ سینٹرز کا معائنہ کرکے پیپر ز پر دستخط کریں صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 13سی15ہزار افراد کی تعیناتیاں ہورہی ہیں انہوںنے کہا کہ اطمینان رکھا جائے بھرتیوں کے عمل کو میرٹ اور شفافیت کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ سریاب سے ہم تین ایم پی ایز ہیں اور ہمارے حلقوں میں کوئٹہ پراجیکٹ کے تحت مختلف منصوبوں پر کام ہورہا ہے مگر وہاں پر غیر متعلقہ لوگ جا کر اپنے ناموں کی تختیاں لگارہے ہیں جن کا ان کو اختیار بھی نہیں اس سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے میں نے متعلقہ حکام سے بات کرکے غیر منتخب لوگوں کی جانب سے ترقیاتی کاموں میں مداخلت اورمتعلقہ حکام پر دبائو ڈالنے کے مسئلے سے بھی آگاہ کیا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ٹائٹس جانسن نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں مسیحی برادری کی مختلف آبادیاں ہیں جن میں سے ایک ہائوسنگ سکیم میں گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ ایک تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے مذکورہ سکیم میں گیس پانی بجلی سمیت دیگر سہولیات کا فقدان ہے مذکورہ سکیم کو گیس کی فراہمی کے لئے صوبائی اور مرکزی حکومتوںنے پچاس پچاس فیصد فنڈز دینے تھے میں وہاں کا عوامی نمائندہ ہوں نہ تو مجھے اور نہ ہی کسی دوسرے اقلیتی نمائندے کو وہاں وزیراعلیٰ کی تقریب میں بلایاگیا بلکہ غیر متعلقہ لوگوں نے وہاں مسائل پیش کئے جو مسائل سے نہ تو آگاہ تھے اور نہ ہی وزیراعلیٰ کو آگاہ کرسکے وزیراعلیٰ کو وہاں جانا ہی نہیں چاہئے تھا ۔

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ میں وہاں اپنی جماعت کی ایک سیاسی تقریب میں شرکت کے لئے گیا تھا جو شمولیتی پروگرام تھا وہاں پر مسائل کے حوالے سے کوئی سپاس نامہ پیش نہیں کیا گیا بلکہ مقررین نے اپنے خطاب اور وہاں بات چیت میں کچھ مسائل ضرور پیش کئے اور مجھے بتایاگیا کہ ان کے علاقوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے کوئٹہ ہمارا واحد اور بڑا شہر ہے یوں تو تمام صوبے کے عوام کو ہم نے سہولیات فراہم کرنی ہیں مگر کوئٹہ کی جانب زیادہ توجہ ہے کیونکہ یہ صوبائی دارالحکومت ہے جہاں تک نمائندگی کی بات ہے تو یہ پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے اقلیتی محکمہ قائم کیا ہے اس سے پہلے تمام اقلیتیں محکمہ مذہبی امور کے تحت آتی تھیں بلوچستان پہلا صوبہ ہے جس نے ملک میں اقلیتی برادری کے لئے الگ محکمہ قائم کیا ہے اور اقلیتی برادری کی نمائندگی اور ان کے مسائل صرف ان کے نمائندوں نے ہی نہیں بلکہ ہم سب نے حل کرنے ہیں محکمہ اقلیتی امور کو مزید فعال کررہے ہیں اور مسائل کے حل کو یقینی بنائیں گے ۔

بعدازاں اجلاس 15نومبر تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات