پلان بی کے حوالے سے (آج)آزادی مارچ میں صوبائی جماعتیں باضابطہ اعلان کریں گی ،مولانا فضل الرحمن

کارکن گھروں سے باہر نکل آئیں ، آزادی مارچ اسی جگہ برقرار رہے گا ، پوری قوم کہہ رہی ہے ،مقاصد کے قریب پہنچ چکے ہیں ،دھاندلی زدہ الیکشن میں جعلی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے جسے گھر جانا پڑے گا، آزادی مارچ سے خطاب

منگل 12 نومبر 2019 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2019ء) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پلان بی کے حوالے سے (آج) بدھ کو آزادی مارچ میں صوبائی جماعتیں باضابطہ اعلان کریں گی ،کارکن گھروں سے باہر نکل آئیں ، آزادی مارچ اسی جگہ برقرار رہے گا ، پوری قوم کہہ رہی ہے ،مقاصد کے قریب پہنچ چکے ہیں ،دھاندلی زدہ الیکشن میں جعلی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے جسے گھر جانا پڑے گا۔

منگل کو جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی مارچ میں تاجروں سمیت سب نے کامیابی حاصل کی ہے، آزادی مارچ سے اساتذہ کی امیدیں وابستہ ہوئی ہیں، میڈیا، انجینئر، کسانوں نے امیدیں وابستہ کی ہیں، ہر طبقہ سے وابستہ لوگوں نے آزادی مارچ سے امیدیں وابستہ کی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پوری قوم نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا کہ دھاندلی زدہ الیکشن میں جعلی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے جسے گھر جانا پڑے گا، اب قوم کے رہنما ترجمان آپ ہیں، نعرے مستانہ لگانا پڑتا ہی. کارکنان نے جم کر ثابت کردیا ہے وہ قوم کے ترجمان ہیں، پاکستان کی ڈوبتی معیشت کی کشتی کو ہم بچانا چاہتے ہیں. انشاء اللہ ہم ملک کی معیشت کو سنبھال لیں گے، مہنگائی کی وجہ سے غریب مائیں اپنے بچے بیچ رہی ہیں، عیاش بڑے بڑے ایوانوں میں رہتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مشیر خزانہ کہتا ہے کہ ٹماٹر 17 روپے کا کلو ہے، ٹماٹر 300 روپے میں خریدا جا رہا ہے، عیاشیوں کرنے والے کو کیا ہے، جب ہم نے ڈالر کو عزت دی ہے تو ٹماٹر کو بھی عزت دی ہے، جس الیکشن کے ذریعے، غلط نتائج کے ذریعے ناجائز حکومت بنائی گئی ہے، جمہوریت پر وار کیا گیا ہے،ہم نے پاکستان کے آئین کو تحفظ دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پیغام دیا ہے کہ کوئی مائی کا لال پاکستان کے آئین اور ملک کو نقصان نہیں دے سکتا، پاکستان میں جمہوریت اقتدار آئیں کی بالادستی ختم ہو رہی تھی، آمرانہ ذہنیت میں تھی،ہم نے آئین کو بچایا ہے، ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت سمجھے جاتے ہیں مگر اب ہم نے بڑی جماعت تسلیم کرلیا ہے، ملکی سیاست ہمارے گرد گھوم رہی ہے، ایوانوں میں بیٹھے ناجائز حکمران اور ان کے کارندے پریشان ہیں کہ کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر نکالا جائیگا، اس وقت آپ کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں کے تھوڑا نیچے ہے۔

انہوںنے کہاکہ میرے محترم دوستو، میں تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکر گزار ہوں، وہ شانہ بشانہ رہے، محمود اچکزئی بھی ساتھ رہے، تمام جماعتوں نے ہر وقت ساتھ دیا، پیپلز پارٹی، اے این پی، آفتاب شیر پاؤ، جماعت اہل حدیث، جمشید دستی کا شکر گزار ہوں، پاکستان کی تمام جماعتوں کا شکر گزار ہوں، ہم یہ سفر ملک کر آگے بڑھانا چاہتے ہیں، آپ نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا گیا تھا، 9/11 کے بعد ہماری کو تصویر کھینچی گئی تھی وہ ہم نے کردار سے ثابت کردیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اتنا منظم اجتماع آج تک کسی نے نہیں دیکھا ہوگا، 2014 کا دھرنا سب کے سامنے تھا، ایک وہ دھرنا تھا جس سے بدبو آرہی تھی، یہ شائستہ روح پرور اجتماع ہے، ملک بھر کی فضا کو خوشبو سے ہمکنار کردیا ہے،میرے محترم دوستو ہم نے ان کامیابی سے آگے بڑھانا ہی. 25 جولائی 2018 کو الیکشن ہوئے اور رات کو ہی میں نے کہا کہ یہ الیکشن جعلی ہوئی اپوزیشن جماعتوں کو بلایا اور ثابت کیا کہ یہ الیکشن جعلی ہے، ہم نے جرات کی. ہم نے باہمی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنے کے کچھ فیصلہ کیے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آپ کے جذبہ کو پھر سلام کرتا ہوں، ابھی ہمارا یہ اجتماع یہ پلان اے ہے یہ باقی رہے گا، ہم پلان بی کی طرف جائیں گے، آپ نے یہی جم کر رہنا ہے جب تک ہم نہیں کہیں گے آپ نے یہی رہنا ہی. ہم نے گھروں میں نہیں جانا گاؤں میں نہیں جانا، جب ہم حکم کریں گے آپ نے اس طرف بڑھنا ہے، آپ کے اس اجتماع کے توسط سے آپ پلان بی کی طرف گھروں سے نکل کر آئیں، اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوجائے گا. ہم گزشتہ 10 دنوں سے حال احوال دے رہے ہیں چور کوئی اور نہیں یہی ٹولا ہے جو ہم پر مسلط ہے، لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں، 70 ارب روپے سلائی مشینیں کس طرح بنایا ہے، را موساد سے پیسے بنایا ہے، بتانا پڑے گا کہ 70 ارب میں سے تمہیں کتنا حصہ ملا تھا اب پکڑے جاؤ گے ہم سیاسی میدان کے لوگ ہیں، ہمیں پلٹ کر بھی مقابلا کرنا آتا ہی. آپ گھروں سے نکل کر ان کے مدد کیلئے آئین گے، ایک قوت بن کر ایک آواز بن کر ایک مثبت انقلاب لانے کیلئے آگے بڑھیں گی، ایک دوسرے کا سہارا بینیں گے، جب آپ پلان بی کی طرف بڑھیں گے ہم آپ ساتھ ہوں گے، ہم بھی گھروں میں نہیں بیٹھیں گے یاد رکھو قانون آئیں کو ہاتھ میں نہیں لینا ہے تشدد کو ہاتھ میں نہیں لینا ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، (آج) بدھ کو پلان بی کے حوالے سے پلان بی کیلئے بتائیں گے۔

آزادی مارچ سے مولانا عبد الغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے آپکی ہمت جرات اور استقامت کو سلام.پیش کرتا ہوں ،میڈیا کے دوست جو مسلسل پہلے روز سے کوریج کر رہے ہیں،ان کا کوئی قصور نہیں یہ گرمی سردی میں.ہمارے ساتھ یہاں کھڑے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ میڈیا ہر قدغن ہے اسکی زبان بندی کی گئی ہے اس ہورے ایریا میں نیٹ پر پابندی لگا کر بہت بڑی زیادتی کی ہے ،انتظامیہ سے بات کی تو ان.کے پاس کو ئی جواز نہیں تھا سیکورٹی کا جواز کوئی جواز نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ نیٹ اس کیئے بند ہے کہ سوشل میڈ میں.نوجوان اس آزادی مارچ کو لائیو دنیا کو دکھاتے ہیں ،ہماری آواز اسکے باوجود دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہی ہے ،ہمارے رضاکاروں.کا نظم.دیکھیں کہ جو انھوں نے امیر کی اطاعت میں.یہاں ہیش کیا ،ملک بھر سے آنے والے قافلے بخیریت یہاں پہنچے کوئی گملہ نہیں ٹوٹا ۔انہوںنے کہاکہ آپ نے جو دھر نا دیا وہ بے حیائی تھا پاکستان کی اسلامی تہذیب کو آپ نے مجروح کیا ،یہاں تلاوت قرآن ہوتی ہے اور ذکر قرآن ہو تا ہے ،ہم نے اس مارچ کا نام آزادی مارچ رکھا ہے لوگ اس کے نام.ہر سوال کرتے ہیں ،ہمارا مقصد حکومت اور ومارن سے آزادی عدلیہ الیکشن کمیشن آزاد نہیں ،خارجہ ہالیسی موشیت آزاد نہیں ہاکستان کی معشیت ہر یہودی اور مغربی لابی کے لوگوں کا غلبہ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ اور ایف بی آر پر آئی ایم.ایف کے لوگوں کو لا کر بٹھا دیا ہے ،دنیا کے مالیاتی ادارے آپکے خیر خواہ نہیں ہو سکتے ...مہنگائی نیں.مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ،حکومت نے غریب عوام.کو بھوکے رہنے ہر مجبور کردیا ہے ،ایرا سمیت دیگر اداروں.کے ملازمین کو بے روز گار کردیا گیا ہے ،یہ ریاست مدینہ کے نام پر مذاق کرتے ہیں پاکستان.کا ایک خاص طبقہ اسلام سے ڈرتا ہے ،مدینہ میں ترقی اس طرح ہوئی کہ زکواةلینے والا بھی نہیں رہا تھا ،تم.مدینہ کی بات کرتے ہو ئے دیڑھ سال میں ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکا ۔