Live Updates

وفاقی حکومت نے گیند شریف خاندان کے کورٹ میں ڈال دی

ہم سیکیورٹی بانڈز عدالت میں جمع کراچکے ہیں، مزید کوئی بھی ضمانتی بانڈز نہیں دیں گے. نمائندہ نون لیگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 13 نومبر 2019 00:18

وفاقی حکومت نے گیند شریف خاندان کے کورٹ میں ڈال دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔12 نومبر ۔2019ء) وفاقی حکومت نے میاں نوازشریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے حوالے سے گیند شریف خاندان کے کورٹ میں ڈال دی ہے. آج وزیراعظم عمران خان کی زیرصددارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا قبل ازیں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت ہوا جس میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی اجلاس میں شریک ہوئے.

نیب کے نمائندے نے اجلاس کے دوران موقف اختیار کیا کہ نوازشریف کو دی جانے والی سزاﺅں میں جو جرمانے ہوئے ہیں ان کی ادائیگی کی جائے اور اس بات کی گارنٹی دی جائے کہ مجرم مقررہ وقت پر علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے . نیب کے نائندے نے اجلاس میں تجاویز دیں کہ مجرم نوازشریف کو ایک کیس میں 8ملین پاﺅنڈ‘ایک کیس میں75ملین امریکی ڈالر ‘ایک دوسرے کیس ڈیڑھ ارب روپے کے جرمانے ہوئے ہیں اس کے علاوہ ایون فیڈ اپارٹمنٹس ہیں لہذا ان تمام جرمانوں اور جائیدادوں کے برابر شریف خاندان حکومت کو گارنٹی کے طور پر رقوم جمع کروائیں اس کے علاوہ یہ بھی گارنٹی لی جائے کہ مجرم مقررہ وقت میں وطن واپس آئیں گے.

اجلاس کے دوران سرکاری میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹرمحمود ایاز نے شریف میڈیکل سٹی اور کمیٹی میں پیش کردہ پرائیویٹ میڈیکل رپورٹس کو ماننے سے انکار کردیا. کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے. دریں اثناءوزیر قانون فروغ نسیم کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ساڑھے 9 بجے کے بعد شروع ہوا ،جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر، میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر ایاز اور ن لیگ کی طرف سے عطاءتارڑ اور نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان شریک ہوئے‘ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ نے نواز شریف کی طرف سے ضمانتی بانڈز دینے سے صاف انکار کردیا.

انہوں نے کہا کہ ہم سیکیورٹی بانڈز عدالت میں جمع کراچکے ہیں، مزید کوئی بھی ضمانتی بانڈز نہیں دیں گے‘کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے ای سی ایل سے نواز شریف کا نام نکالنے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو صبح 10 بجے سنایا جائے گا. عطا تارڑ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ذیلی کمیٹی سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک ہے، اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ کے ضمانتی احکامات پر ’شورٹی‘ جمع کرا چکے ہیں، علاج کی بات عدالت میں ہو چکی مزید کہیں شورٹیز جمع کرانے کی ضرورت نہیں.

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے مشروط طور پر نکالنے کی اصولی اجازت دے دی ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوںکو بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نواز شریف کی صحت واقعی تشویشناک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی سفارش پر نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم ہونی چاہئیں، اس سلسلے میں آج کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فروغ نسیم نے کابینہ اراکین کو بریفنگ دی اور نیب اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات کے حوالے سے آگاہ کیا.

انہوں نے کہا کہ بریفنگ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ اراکین سے مشاورت کی اور ووٹنگ میں بیشتر اراکین نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تجویز دی، تاہم تمام اراکین کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی جائے اور ان کی واپسی کا وقت بھی پوچھا جائے جس کے بعد عمران خان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اصولی طور پر اجازت دے دی ہے.

اطلاعات ہیں وفاقی کابنیہ کے اراکین کی اکثریت نے غیرمشروط اجازت دینے سے واضح طور پر انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوگی اگر نون شرائط کو نہیں مانتی تو وہ عدالت سے رجوع کریں. واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا معاملہ پیچیدہ ہے.

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا تاہم 5 گھنٹے طویل تک جاری رہنے والے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا. انہوں نے کہا کہ کچھ دستاویزات قومی احتساب بیورو (نیب) کو اور درخواست گزار شہباز شریف اور ان کے وکلا کو بھی دستاویزات لانے کا کہنا ہے کیونکہ وہ مکمل تیار نہیں تھے. اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مشیر خزانہ نے کابینہ کو اقتصادی اشاریوں اور اقدامات پر بریفنگ دی، رواں مالی سال میں جولائی سے اکتوبر تک کے معاشی اہداف حاصل کر لیے گئے، ملکی محصولات کی آمدن طے شدہ اہداف سے زیادہ رہی‘انہوں نے کہا کہ 'مثبت معاشی اشاریے اقتصادی استحکام کی علامت ہیں جس کے ثمرات عوام تک پہنچائیں گے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات سے نکل آیا ہے اور مشکل معاشی چیلنجز پر قابو پارہا ہے، معیشت کےاستحکام کے لیے تمام اشاریے حاصل کیے گئے، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی حکومت کی مثبت پالیسیوں کا مظہر ہے جبکہ پاکستان کے مستحکم حالات کےعالمی ادارے بھی معترف ہیںانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ارب روپے کی سبسڈی کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہیے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے اور صوبائی حکومتوں سے ماہانہ کارکردگی رپورٹ مانگی جارہی ہے.

معاون خصوصی نے کہا کہ صوبوں نے مہنگائی کے خلاف چھاپوں، جرمانوں اور گرفتاریوں کو معیار بنا رکھا ہے، تاہم چھاپوں سے غرض نہیں، قیمتوں پر نظر رکھی جائے گی، جبکہ صوبوں سے کہا ہے کہ اسٹاک رکھنے والوں پر نظر رکھی جائے. انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی کے خلاف آٹومیشن اور ٹیکنالوجی کی طرف جارہے ہیں جس سے کرپشن، بدانتظامی کے خلاف صورتحال میں بہتری آئے گی جبکہ مہنگائی کے خلاف شہری اور دیہی علاقوں میں الگ الگ حکمت عملی بنائی گئی ہے.

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 9 ارب ڈالرز کے ایم ایل ون منصوبے کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کیا گیا، سی پیک کے مغربی اور مشرقی روٹ کے منصوبوں کے حوالے سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا گیا. وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر بریفنگ دیتے ہوئے فروس عاشق اعوان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے کابینہ نے کہا ہے کہ وہ باہر جانے سے قبل واپسی کی مدت‘ اور شورٹی بانڈز جمع کرائیں‘فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وفاقی کابینہ کو نواز شریف کے ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق بریفنگ دی اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے بارے میں قانونی رائے دی.

اس سے پہلے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلا نے بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے آج کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق ان کے سامنے کچھ مطالبات رکھے ہیں سابق وزیر اعظم کے ایک وکیل بیرسٹر منور د±گل نے کمیٹی کو نواز شریف کے خلاف تمام مقدمات پر تفصیلی بریفنگ دی‘نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ کچھ دیر بعد کمیٹی اجلاس میں کمیٹی کی طرف سے دیے گئے آپشن یعنی مطالبات پر بات ہوگی.

نواز شریف کی طرف سے وہاں پر موجود ایک نمائندے نے بتایا کہ نیب کے کہنے پر وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا، اب نام نکالنے کے لیے بھی نیب کو واضح موقف اختیار کرنا چائیے ان کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے تمام دستاویزات مکمل تھیں.اطلاعات کے مطابق اجلاس میں اب تک نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹس پیش کی گئی ہیں جبکہ نواز شریف کے وکیل بیرسٹر منور اقبال کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران ان سے وضاحت طلب کی گئی کہ سابق وزیراعظم کا نام کیوں ای سی ایل سے نکالا جائے.

سیکرٹری صحت پنجاب نے اجلاس میں سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق تین رپورٹس پیش کیں اور ذرائع کے مطابق ان میں سے کم از کم ایک رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے. ان کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں پراسیکیوٹر جنرل نیب سے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے بارے میں واضح موقف پیش کرنے کو بھی کہا گیا جس پر نیب کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ حکومت اس سلسلے میں قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی مجاز ہے.

خیال رہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے اپنی سفارشات مرتب کرنی ہیں جو وفاقی کابینہ کے اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے سامنے پیش کی جانی ہیں جو آج منعقد ہو رہا ہے‘ادھر وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے کوئی ڈیل نہیں کی ہے اور یہ معاملہ سیاست کا نہیں بیماری کا ہے. اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ڈھیل یا ڈیل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان ایسے آدمی نہیں ہیں کہ کسی کو ڈیل یا ڈھیل دیں یہ انسانی ہمدردی ہے.

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف بیمار ہیں اور ان کا علاج یہاں نہیں ہو سکتا وہ اس لیے جا رہے ہیںتاہم سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز کے متعلق اعجاز شاہ نے کہا کہ وہ تو ٹھیک ہیں، بیماری کے بغیر انھیں جانے نہیں دیں گے. برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ جیسے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نواز شریف کا نام خارج کرنے کا عمل مکمل ہو گا، تو ان کا نام اس فہرست سے نکال دیا جائے گا‘جب ان سے پوچھا گیا کہ اس عمل میں مزید کتنا وقت درکار ہو گا تو انہوں نے اس کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا پروسیجر ان کی حکومت نے نہیں بلکہ ماضی کی حکومت نے بنایا تھا.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات