تیزگام ایکسپریس کو حادثہ، متعدد افراد زخمی

کراچی سے لاہور آنے والی تیز گام ایکسپریس اور دو بوگیاں پٹری سے اتر گئیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 13 نومبر 2019 10:44

تیزگام ایکسپریس کو حادثہ، متعدد افراد زخمی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13 نومبر 2019ء) کراچی سے لاہور آنے والی تیز گام ایکسپریس اور دو بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق واقعہ بدھ کی صبح پیش آیا جب صفدر آباد اسٹیشن پر آنے والی ٹرین عملے کی غفلت و کوتاہی کے سبب بند راستے والی پٹری پر چلی گئی۔ڈرائیور نے ہنگامی بریک لگائی جس کے سبب انجن اور اس کے ساتھ ساتھ پہلی دو بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔

ہنگامی بریک لگانے سے پہلی دو بوگیوں میں سوار زخمی ہوہ گئے ہیں تاہم کسی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی ایک ٹرین حادثہ پیش آ چکا ہے جس میں سلنڈر پٹھنے سے کراچی سے لاہور آنے والی تیز گام میں آگ بھڑک اٹھی۔ پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اعجاز احمد بریڑو نے کہا ہے کہ 31اکتوبر کے تیز گام سانحہ میں جو ابتدائی طور پر گواہیاں مل سکیں اس کے مطابق حادثہ گیس کا چولہا پھٹنے کے باعث پیش آیا ،لوکوموٹیوز میں نصب ہوائی جہازوں کی مانند بلیک باکس کی ریکارڈنگ کے مطابق دو بار الارم چین کھینچی گئی،حادثہ لوکوموٹو سے 3،4اور5نمبر کوچ میں پیش آیا،زیادہ مسافر 4نمبر کوچ میں جان بحق ہوئے جہاں چولھا جلایا گیا اس میں 57مسافر جا ں بحق ہوئے، 52 جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرواکر ڈیڈباڈیز ان کے آبائی علاقوں کو بھجوادی گئی ہیں،جاں بحق اور زخمی افراد کے کلیم کا کام مکمل ہونے تک پاکستان ریلوے بھرپور تعاون کریگا،ریلوے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ٹرین چھ بجکر17منٹ پر لیاقت پور سے پاس ہوئی اور چھ بجکر21منٹ پر لیاقت پور اسٹیشن سے 10کلومیٹر کی مسافت پر یہ حادثہ پیش آیا۔

(جاری ہے)

الارم چین کو کھینچنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہمارے لوکوموٹیوز میں ہوائی جہازوں کی مانند بلیک باکس نصب ہیں جو ایونٹ کی ریکارڈنگ کرتے ہیں جس کے مطابق دو بار الارم چین کھینچی گئی ہے پہلی دفعہ چھ بجکر18منٹ پر جس پر ڈرائیور نے ٹرین کی ایمرجنسی بریکیں اپلائی کردیں جبکہ دوسری دفعہ چھ بجکر21منٹ پرالارم کھینچا گیا اسوقت تک ٹرین تقریباً رٴْک چکی تھی۔

چھ بجکر25منٹ پر بذریعہ مرکزی کنٹرول روم ہم تک یہ پیغام پہنچ چکا تھاکہ اس ٹرین کے ساتھ حادثہ پیش آچکا ہے۔ ، آگ کا حادثہ ایسے نہیں ہوتا کہ 4سے 5منٹ میں پوری کوچ میں آگ لگ جائے۔آگ کا یہ حادثہ لوکوموٹو سے 3،4اور5نمبر کوچ میں پیش آیا۔ کوچ نمبر 3میں ایک مسافر جان بحق ہواکوچ نمبر 4میں 57مسافر جان بحق ہوئے اور 5نمبر کوچ جو کہ بزنس کلاس تھی اس میں بھی ایک مسافر جان بحق ہوا۔

زیادہ مسافر 4نمبر کوچ میں جان بحق ہوئے جہاں چولھا جلایا گیا اس میں 57مسافر جان بحق ہوئے۔انہوں نے کہا جب ہم رحیم یار خان شیخ زید ہسپتال گئے ہماری زخمیوں سے بات ہوئی انہوں نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم سے غلطی ہو گئی ہے ہم نے چولھا جلا کر سالن گرم کیا کچھ زخمیوں نے بتایا کہ ہم نے ان کو منع کیا تھا مگر انہوں نے منع کرنے کے باوجود چولھا جلایا ہے۔

جس پرگیس لیکج کی وجہ سے آگ نے فوری طور پوری کوچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اس سے گیس کے دوسرے سلنڈر بھی پھٹ گئے،انہوں نے کہا کہ میڈیا میں یہ باتیں بھی چل رہی ہے کہ یہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی ہے،ہمارا ریلوے کا سیفٹی کے حوالے سے سسٹم تین پرتیں رکھتاہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک پنکھا لگاہے تو اس کا بھی سرکٹ بریکرلگاہوتاہے اگر ٹیوب لائٹ ہے تو اس کا بھی سرکٹ بریکر لگاہوتاہے تیسرا یہ کہ جو ہمارے نئے پاور پلانٹ ہیں ان میں بھی سرکٹ بریکر لگاہوتاہے۔