Live Updates

اقوام متحدہ امریکی سامراج کی کاسہ لیس ہے اور امریکی سامراج کی بھارت کو آشیر باد حاصل ہے،

اس کے بغیر کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا بھارت کے لئے ممکن نہ تھا، کشمیر انسانی حقوق کا نہیں، آزادی کا مسئلہ ہے، ہمیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت سے نمٹنا ہے، او آئی سی کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا جائے، مسئلہ کشمیر پر پارلیمان میں بحث کر کے پالیسی بنائی جائے، تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے معاملہ پر حکومت کے ساتھ ہیں سینیٹ میں بحث کے دوران سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف، رضا ربانی، عبدالقیوم، سراج الحق، سسی پلیجو اور عثمان کاکڑ کا اظہار خیال

بدھ 13 نومبر 2019 20:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2019ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امریکی سامراج کی کاسہ لیس ہے اور امریکی سامراج کی بھارت کو آشیر باد حاصل ہے، اس کے بغیر کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا بھارت کے لئے ممکن نہ تھا، کشمیر انسانی حقوق کا نہیں، آزادی کا مسئلہ ہے، ہمیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت سے نمٹنا ہے، او آئی سی کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا جائے، مسئلہ کشمیر پر پارلیمان میں بحث کر کے پالیسی بنائی جائے، تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے معاملہ پر حکومت کے ساتھ ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرینگر میں کرفیو اور لاک ڈائون کی صورتحال اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان کی کاوشوں اور مستقبل کی حکمت عملی کو زیر بحث لانے کی اپوزیشن کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کشمیر دیرینہ تنازعہ ہے اور آزادی کے ساتھ پیدا ہو گیا تھا، یہ معاملہ خراب سے خراب تر اور پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتا جا رہا ہے، 3 جون 1947ء کے تقسیم کے منصوبے میں ان علاقوں کی تقسیم پر توجہ دی گئی تھی جو برطانوی راج کا حصہ تھیں۔

آزاد ریاستوں کا معاملہ الگ تھا، جونا گڑھ، حیدر آباد پر بھارت نے قبضہ کرلیا، ہم نے اس پر آواز نہیں اٹھائی، کشمیر کے مہاراجہ نے قائداعظم کے ساتھ الحاق کا معاہدہ کیا تھا پھر اس پر کیا پیشرفت ہوئی، اس پر تاریخ خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد مواقع پر کشمیر کے حوالے سے ہم نے مجرمانہ غفلت برتی، ہم نے تاریخ کے مختلف ادوار میں بڑی غلطیاں کی ہیں۔

بھارت نے کشمیر کو اپنا علاقہ ڈیکلیئر کر دیا ہے، ہمیں اب بین الاقوامی قانون کے مطابق ہی بھارت سے نمٹنا ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ انسانی حقوق کے قوانین کا اطلاق بلاتفریق نہیں کیا جاتا، دنیا نے دہرے معیارات اپنا رکھے ہیں، بھارت کے کشمیر کے حوالے سے حالیہ اقدامات کے دوررس نتائج ہوں گے۔ بھارت کی ریاست جن ستونوں پر کھڑی تھی وہ ڈھے رہے ہیں۔

بھارت کے اندرونی حالات بہت خراب ہیں اور وہاں کے سماج میں کئی طرح کے تنازعات ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ حکومت کو عالمی برادری بالخصوص سعودی عرب، یو اے ای جیسے اسلامی ممالک کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت او آئی سی کے سامنے یہ معاملہ رکھے، او آئی سی اگر متحرک نہیں ہوتی تو پاکستان کو خود او آئی سی سے اپنی رکنیت عارضی طور پر ختم کرلینی چاہئے۔

اقوام متحدہ امریکی سامراج کی کاسہ لیس ہے اور امریکی سامراج کی بھارت کو آشیر باد حاصل ہے، اس کے بغیر کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا بھارت کے لئے ممکن نہ تھا۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ بھارت نے یہ قدم اب کیوں اٹھایا۔ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کا مقابلہ کر کے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہئے کہ دشمن کیا کرنے والا ہے اور ہمیں اس کا کیا توڑ کرنا ہے۔

ہمیں اپنے ملک کے اندر قومی یکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی ثالثی سے بھی محتاط رہنا چاہئے۔ پارلیمان میں بحث کر کے معاملات پر پالیسی بنائی جائے، ملکی سلامتی اور بہتری کے لئے ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت ایک اژدہے کی صورت میں ہمارے پڑوس میں موجود ہے اور نیپال، مالدیپ، سری لنکا سمیت خطے کے دیگر ممالک کو پاکستان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کو جو خط لکھا ہے وہ توجہ طلب ہے۔ کشمیر انسانی حقوق کا نہیں، آزادی کا مسئلہ ہے۔ کشمیر کے حوالے سے حکومت نے اب تک کچھ نہیں کیا۔ کشمیریوں نے آزادی کے لئے اپنے حصے کا کام کر دیا ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کا ساتھ دیں۔ ہماری قومی وحدت کو سبوتاژ کر دیا گیا ہے۔ سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ساری سیاسی جماعتوں کو کشمیر پر جمع کیا جائے، کشمیر کے مسئلہ پر سب سیاسی جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔

ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی ہے۔ تمام مسائل کا علاج قومی وحدت ہے۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ کشمیر علاقائی اور جغرافیائی مسئلہ نہیں، ہمیں دنیا کو کشمیر کے تاریخی تناظر سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے کشمیر کاز کے لئے متحد ہیں، اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت کا ساتھ دیں اور اپنے ایجنڈے کو آگے نہ بڑھائیں۔ کشمیر پر ایک آواز ہونی چاہئے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر صرف تقریریں کافی نہیں، حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ بھی بتائے جائیں، مودی بند گلی میں آ گیا ہے، کشمیر آزاد ہو کر رہے گا، او آئی سی کو کشمیر پر متحرک کردار ادا کرنا چاہئے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کسی پاکستانی شہری کا کارڈ بلاک نہیں ہونا چاہئے اور کسی غیر ملکی کا کارڈ نہیں بننا چاہئے، ملک میں شناختی کارڈ کے حوالے سے یکساں معیار ہونا چاہئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک لاکھ پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی کہ وہ کشمیر کے موضوع پر بات کریں، اس معاملہ پر کافی تفصیل سے بات ہو سکتی ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ کشمیریوں کی مرضی سے حل ہونا چاہئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات