عوام کی اکثریت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کر دی

نجی ٹی وی چینل سے وابستہ معروف صحافی اور تجزیہ کار کی جانب سے کروائے گئے سروے میں 91 فیصد لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بیرون ملک چلے گئے تو پاکستان واپس نہیں آئیں گے

muhammad ali محمد علی بدھ 13 نومبر 2019 19:12

عوام کی اکثریت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 نومبر 2019ء) عوام کی اکثریت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کر دی، نجی ٹی وی چینل سے وابستہ معروف صحافی اور تجزیہ کار کی جانب سے کروائے گئے سروے میں 91 فیصد لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بیرون ملک چلے گئے تو پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیرون ملک جانے کا معاملہ تاحال لٹکا ہوا ہے۔

اس حوالے سے اب ایک نجی ٹی وی چینل کے معروف صحافی و تجزیہ کار کی جانب سے عوام کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ معید پیرزادہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر عوام سے سوال کیا کہ آیا نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنی چاہیئے یا نہیں، اور کیا نواز شریف بیرون ملک جانے کے بعد پاکستان واپس آئیں گے یا نہیں۔

(جاری ہے)

اس سوال کے جواب میں 91 فیصد لوگوں نے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ایک مرتبہ بیرون ملک چلے گئے تو پاکستان واپس نہیں آئیں گے اس لیے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ملنی چاہیئے۔

جبکہ 9 فیصد لوگوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے شرائط عائد کیا جانا غیر قانونی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ بدھ کے روز وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے ون ٹائم بیرون ملک جانے کی اجازت دے رہے ہیں۔

نواز شریف شورٹی بانڈز دے کر بیرون ملک جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سات ارب روپے کے لگ بھگ رقم دینا ہو گی۔ نواز شریف اور شہباز شریف سات ارب روپے کے شورٹی بانڈ جمع کروائیں۔ فیصلہ نواز شریف کی تشویشناک صحت کے پیش نظر کیا گیا۔ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے شہباز شریف نے درخواست دی تھی۔ درخواست کے ساتھ نواز شریف کی شریف میڈیکل سٹی کی میڈیکل رپورٹس بھی ملی ہیں۔

کل میرے پاس وزارت داخلہ کو بھیجی جانے والی درخواست بھی بھجوائی گئی۔ نواز شریف کی صورتحال تشویشناک ہے۔ ہم نے سفارشات بنا کر کابینہ کو بریفنگ دی۔ کابینہ کو بھی بتایا کہ نواز شریف کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار ہفتے کے بعد نواز شریف کی میڈیکل صورتحال دیکھیں گے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ شورٹی بانڈ دینا پڑے گا یہ کابینہ کا فیصلہ تھا۔

پہلے بھی کئی ملزمان کو ایک وقت کی اجازت مل چکی ہے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر آج پھر کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر مشاورت کی گئی اور مختلف تجاویز کا بغور جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم کی زیرصدارت طلب کیا گیا تھا۔

جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا گیا جس سے فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کے ذریعے آگاہ کر دیا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں مشیر احتساب شہزاد اکبر سمیت سابق وزیراعظم نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ محمود ایاز بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت گذشتہ روز دے دی گئی تھی۔ حکومت نے شرط رکھی تھی کہ نوازشریف کو بیرون ملک سفر کرنے کے لیے ضمانت دینے کے ساتھ واپسی کا وقت بھی بتانا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ذیلی کمیٹی کے فیصلے پر کابینہ کی منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن مسلم لیگ ن نے اس شرط کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتی شرائط ناقابل قبول ہیں اور حکام نوازشریف کو باہر بھیجنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔