پاکستان نے بابری مسجد کیس میں بھارتی عدالت کے فیصلے کیخلاف عالمی سطح پر آواز اٹھادی

بھارت کے مطابق یہ انکا اندرونی معاملہ ہے جبکہ بابری مسجد کا مسئلہ 1992سے او آئی سی کے ایجنڈے پر موجود ہے: دفترِ خارجہ نے آو آئی سی سفیر کو مطلع کردیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 13 نومبر 2019 22:34

پاکستان نے بابری مسجد کیس میں بھارتی عدالت کے فیصلے کیخلاف عالمی سطح ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13نومبر 2019ء) پاکستان نے بابری مسجد کیس میں بھارتی عدالت کے فیصلے کیخلاف عالمی سطح پر آواز اٹھادی ہے۔ ترجمان دفترِ خراجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا ہے کہ دفترِ خارجہ نے آو آئی سی کے پاکستان میں مقیم سفیر کو مطلع کردیا ہے کہ بھارت کے مطابق بابری مسجد بھارت کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ بابری مسجد کا مسئلہ 1992سے او آئی سی کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

آج سینکرٹری خارجہ سہیل محمود نے او آئی سی کے سفیر سے ملاقات میں انہیں بھارتی سپریم کورٹ کے بابری مسجد کے حوالے سے کیے گئے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ 
 یاد رہے کہ بھارت کی عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد کی زمین کسی فریق کی بجائے ٹرسٹ کو دینے اور مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے،سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بنچ نے کیس کی سماعت 16اکتوبر کو مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس رانجن گنگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے آج اس طویل تنازع کا فیصلہ سنایا ہے،جب کہ جسٹس نذیر اس بینچ کے واحد ملسمان جج ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسحد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو مندر تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس رانجن گنگوئی کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ متفقہ ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہندو ایودھیا کو رام کی جنم بھومی جب کہ مسلمان اس جگہ کو بابری مسجد کہتے ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ مذہب پر بات کرے۔عبادت گاہوں کے مقام سے متعلق ایکٹ مذہبی کمینوٹیز کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد کی جگہ پر رام کی جنم بھومی تھی۔

اور بابری مسجد کے نیچے اسلامی تعمیرات نہیں تھیں۔بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر تعمیر نہیں ہندو اسٹرکچر پر تعمیر کی گئی۔بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علحیدہ زمین فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ایودھیا میں متنازع زمین پر مندر قائم کیا جائے گا جب کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لیے 5ایکڑ زمین فراہم کی جائے۔