بھارتی نیٹ ورک کا جعلی نیوز ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانے کا انکشاف

ای ٹوڈے نامی ویب نے زیادہ تر مواد وائس آف امریکا سے لیا گیا جو بھارتی مفاد میں اور پاکستان کے لیے تنقیدی ہے،رپورٹ

جمعرات 14 نومبر 2019 12:38

بھارتی نیٹ ورک کا جعلی نیوز ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانے ..
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2019ء) ایک غیر سرکاری یورپی گروپ نے بھارتی نیٹ ورک کے زیر انتظام 265 نیوز آؤٹ لیٹس موجود ہونے کا انکشاف کیا ہے جس کا مقصد پاکستان کے حوالے سے تنقیدی مواد کے ذریعے یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ پر اثر انداز ہونا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ای یو ڈس انفو لیب نامی گروپ کا مقصد یورپی یونین، اس کے اراکین ممالک، اہم اداروں اور اہم روایات کو ہدف بنانے والی غلط معلومات کی منظم مہم کے حوالے سے تحقیق کرنا ہے۔

اپنی تحقیقات کے دوران مذکورہ گروپ کے سامنے انکشاف ہوا کہ جعلی ویب سائٹس غیر معمولی پریس ایجنسیوں سے پاکستان کے خلاف مواد، سیاستدانوں اور مشتبہ تھنک ٹینکس کی جانب سے پھیلایا ہوا مواد نقل کر کے چھاپتی ہیں جو بھارتی جیو پولیٹکل مفادات کی حمایت کرتا ہو۔

(جاری ہے)

اسی قسم کی ای پی ٹوڈے ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کا میگزین ہونے کا دعویٰ کرتی ہے جس نے لفظ بہ لفظ خبروں کو نقل کیا۔

ای ٹوڈے کا زیادہ تر مواد امریکی فنڈنگ سے چلنے والی ویب سائٹ ’وائس آف امریکا سے لیا گیا جو بھارتی مفاد میں اور پاکستان کے لیے تنقیدی ہے۔ڈی انفو لیب کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ویب سائٹ نے بہت بڑی تعداد میں ایسی آرٹیکل یا آرا پرمبنی مضامین شائع کیے جو پاکستان میں اقلیتوں سے متعلق تھے۔تحقیق میں اس بات س بھی پردہ اٹھایا گیا کہ یہ نیوز آؤٹ لیٹ بھارتی اسٹیک ہولڈرز چلا رہے ہیں جن کے تعلقات تھنک ٹینکس، غیر سرکاری تنظیموں(این جی او) اور سری وستاوا گروپ سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے ایک بڑے گروپ سے ہے۔

یورپ کی ڈس انفو لیب کی تحقیقات میں یہ بات آئی کہ ای پی ٹوڈے کے دفتر کا پتا وہی ہے جو دہلی سے تعلق رکھنے والے سری وستاوا گروپ کا ہے جبکہ سری وساتاوا گروپ کا آئی پی ایڈریس بھی مشتبہ آن لائن میڈیا نئی دہلی ٹائمز‘ اور انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار نان الائنڈ اسٹڈیز (آئی آئی این ایس) کے لیے استعمال ہورہا ہے۔مزید یہ کہ حال ہی میں آئی آئی این ایس نے یورپی پارلیمان کے 27 اراکین کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔

اس کے علاوہ جنیوا کہ جہاں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا ہیڈکوارٹر موجود ہے وہاں سے ایک آن لائن اخبار‘ ٹائمز آف جنیوا ڈاٹ کام کا انکشاف ہوا جس کا دعویٰ ہے کہ اسے جاری ہوئی3 سال کا عرصہ ہوگیا۔ٹائمز آف جنیواا بھی ای پی ٹوڈے کی طرح کا مواد شائع کرتا ہے اور کشمیر تنازع میں پاکستانی کردار پر تنقید کرنے والے مظاہروں اور تقاریب کی کوریج کی ویڈیوز بھی بناتا ہے۔

جنیوامیں اس ویب سائٹ کے ذریعے بھارتی نیٹ ورک اقوامِ متحدہ کے لیے بھارتی مفادات کی لابی کرتا ہے۔ان جعلی ویب سائٹس کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ زیادہ تر ویب سائٹس کے نام ایسے قدیم اخباروں کے نام پر رکھے گئے جو اب شائع نہیں ہوتے یا حقیقی میڈیا آؤٹ لیٹس کا چربہ ہیں۔ڈس انفو لیب کے تجزیے کے مطابق ان جعلی خبروں کے مراکز کا مقصد مخصوص مواقعوں اور مظاہروں کی کوریج کر کے بین الاقوامی اداروں اور منتخب نمائندوں پر اثر انداز ہونا ہے۔اس کے علاوہ یہ این جی اوز کو مخصوص صحافتی مواد فراہم کرتے ہیں تا کہ ان کی ساکھ کو تقویت مل سکے اور اس طرح متاثر کرسکیں۔