خطہ کی ترقی کیلئے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے کیونکہ 18 سال سے جاری جنگ کی وجہ سے پورا علاقہ ترقیاتی مواقع سے محروم ہوا ہے،

افغانستان مسئلہ کا سیاسی حل پورے خطہ میں خوشحالی کا باعث بنے گا وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 14 نومبر 2019 17:36

خطہ کی ترقی کیلئے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے کیونکہ 18 سال سے جاری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ خطہ کی ترقی کیلئے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے کیونکہ 18 سال سے جاری جنگ کی وجہ سے پورا علاقہ ترقیاتی مواقع سے محروم ہوا ہے، افغانستان مسئلہ کا سیاسی حل پورے خطہ میں خوشحالی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام امن اور ترقی پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

سیمینار میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ، چینی سفیر یائو جنگ، صدر ایپری اور بیرون ممالک سے آنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعبہ میں علاقائی سطح پر تعاون کے فروغ پر توجہ دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان صنعتی ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک ای کامرس اور ڈیجٹیل اکانومی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور ہمیں بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی چین کی طرز پر آر اینڈ ڈی اور جدید شعبوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت دوسرے ممالک بھی شراکت داری کرکے سرمایہ کاری کر سکتے ہیں جس سے دوسرے ممالک بھی سی پیک کے ثمرات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی رفتار اور اس پر عملدرآمد کو تیز کر دیا ہے اور سی پیک منصوبوں سے متعلق رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشاء کے مابین تجارتی روابط بڑھانے کیلئے پاکستان ایک بھرپور کردار ادا کر سکتا ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ ہمیں نجی شعبے کے ساتھ جوائنٹ وینچرز بنا کر ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہو گا، اسی وجہ سے ہم نے پاکستان اور چین کے سرمایہ کاروں کے مابین بی ٹو بی فورم تشکیل دیا تاکہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار ایک دوسرے سے فائدہ اٹھا سکیں۔