اسلام آباد میں سارک چیمبرز ہیڈ کوارٹر کی جدید ترین عمارت کاروباری برادری کیلئے ایک بڑا پلیٹ فارم ثابت ہو گی‘ صدر سارک چیمبر

ممبر ممالک کے مابین سماجی و سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے، ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تو دو سال میں علاقائی تجارت کا حجم 170 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے‘ سینئر نائب صدر افتخار علی ملک

جمعہ 15 نومبر 2019 18:23

اسلام آباد میں سارک چیمبرز ہیڈ کوارٹر کی جدید ترین عمارت کاروباری ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2019ء) سارک چیمبر آف کامرس کے صدر روان ایدیریسنگھے نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سارک چیمبرز ہیڈ کوارٹر کی جدید ترین 10 منزلہ نئی عمارت کاروباری برادری کے لئے ایک بڑا پلیٹ فارم ثابت ہو گی جہاں سارک کی بزنس کمیونٹی مل بیٹھ کر کاروباری امکانات پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ ہمسایہ ممالک کے مابین اعتماد سازی، یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے کام کر سکے گی۔

دو روزہ دورہ پاکستان کے اختتام پر سری لنکا روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سارک چیمبر کے مستقبل کے بارے میں بہت پر امید ہیں اور ہمیں اسے جنوبی ایشیائی عوام کی بہبود اور ترقی کے لئے استعمال کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سارک چیمبر ہیڈکوارٹرز کی اس عالی شان عمارت کو خطے کے قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال، علاقائی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور خطے کے اندر اور دنیا بھر کے ساتھ روابط کے فروغ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں جن میں ریلوے اور آبی گزرگاہوں کے فروغ کے علاوہ سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے بچائو اور وسائل کے ضیاع کی روک تھام شامل ہے۔

(جاری ہے)

روان ایدیریسنگھے کا کہنا تھا کہ دنیا کی 21 فیصد آبادی اور بے پناہ تجارت اور سرمایہ کاری کی صلاحیت کے باوجود سارک خطہ بین الاقوامی علاقائی تجارت کے ساتھ سب سے کم منسلک علاقائی بلاک ہے جس کا عالمی تجارت میں حصہ صرف 5 فیصد ہے جبکہ نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ (نافٹا) کی شرح 51 فیصد اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک (آسیان) کی شرح 25 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک ممبر ممالک کو نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے اور تجارت کے فروغ کے لئے بزنس ٹو بزنس روابط کے فروغ توجہ دینی چاہیئے۔ اس موقع پر چیئرمین بلڈنگ کمیٹی اور سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ عمارت تقریبا مکمل ہوچکی ہے اور فنشنگ کا کام بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ آرکیٹیکٹس اور ڈیزائنرز کی زیر نگرانی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں حکومت پاکستان اور میگنٹس نے 90 فیصد مالی تعاون کیا ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا کے عوام کی فلاح و بہبود ، ان کے معیار زندگی، معاشی و معاشرتی ترقی اور ثقافتی تعاون میں اضافہ کے لئے سارک کے بینر تلے علاقائی تعاون کے لئے پاکستان کے عزم کا عادہ کرتے ہوئے کہا کہ ممبر ممالک کے مابین سماجی و سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے۔

حکومت اور نجی شعبے کو خطے کے معاشی انضمام کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تو 2020 تک خطے میں صرف فرنیچر کی مارکیٹ 5.4 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے جبکہ دو سال میں علاقائی تجارت کا حجم 170 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے۔ اس موقع پر سارک چیمبر کے مشیر زبیر احمد ملک، چیئرمین رابطہ کمیٹی یو بی جی ملک سہیل حسین، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سارک چیمبر ذوالفقار علی بٹ، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کمیونیکیشن فاطمہ انور اور معروف آرکیٹیکٹس اور بلڈرز بھی موجود تھے۔