Live Updates

پرامید ہوں عدالت سے نوازشریف کو غیرمشرط ریلیف ملے گا، احسن اقبال

امید ہے عدالت نوازشریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دے گی، حکومت کی بانڈزکی شرط غیرقانونی اور سیاسی تھی، وزراء کہہ چکے ہیں بانڈز کی شرط ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے رکھی تھی۔ سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 15 نومبر 2019 18:26

پرامید ہوں عدالت سے نوازشریف کو غیرمشرط ریلیف ملے گا، احسن اقبال
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 نومبر2019ء) مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پرامید ہوں عدالت سے نوازشریف کو غیرمشرط ریلیف ملے گا، امید ہے عدالت نوازشریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دے گی،حکومت کی بانڈزکی شرط غیرقانونی اور سیاسی تھی،وزراء کہہ چکے ہیں بانڈز کی شرط ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے رکھی تھی۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی درخواست قابل سماعت قراردینے پراپنے ردعمل میں کہا کہ نوازشریف کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں، امید ہے عدالت نوازشریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت پربانڈزکی شرط غیرقانونی تھی۔پرامید ہوں کہ نوازشریف کو عدالت سے غیرمشروط ریلیف ملے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ غیرانسانی رویوں کی حکومت ہے۔کبھی ایسا نہیں ہوا کہ عدالت کاکام وزارت داخلہ نے سنبھالا ہو، نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے میں اتنے دن تک تاخیر کی گئی۔وزراء کہہ چکے ہیں بانڈز کی شرط ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے رکھی تھی۔

حکومت نے نوازشریف کی بیماری پرسیاست کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ جوخسارہ ملاوہ تاریخی تھا، لیکن موجودہ حکومت جب بھی جائے گی وہ خسارہ کسی کو بھی نہیں ملا ہوگا،عمران خان کے غلط فیصلوں کی سزا معیشت اورعوام بھگت رہے ہیں۔ مزید برآں لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

عدالت نے وفاق کا مئوقف مسترد کردیا، عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

عدالت نے وفاق کا مئوقف مسترد کردیا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کی بیرون ملک جانے کی درخواست پرسماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔ درخواست پر سماعت کل بروز ہفتہ کو ساڑھے 11 بجے ہوگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نوازشریف کا نام نیب لاہور نے ای سی ایل میں ڈالا یا نیب اسلام آباد نے ڈالا ہے؟ جس پر وکیل درخواستگزار امجد پرویز نے دلائل میں بتایا کہ خط سے لگتا ہے کہ وہ نیب کا خط اسلام آباد سے جاری ہوا ہے۔

نیب نے لیٹرجاری کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ خط سے لگتا ہے کہ نیب نے ای سی ایل کا معاملہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا ہے۔آپ کیسے سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کا کیس اس کیس میں مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے؟آپ کادرخواست گزار تو سزا یافتہ ہے۔ وکیل درخواستگزار امجد پرویزنے عدالت کو بتایا کہ ایسے عدالتی فیصلے موجود ہیں جو ہمارے مئوقف کی تائید کرتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں آرٹیکل 199 کے تحت کیس کی سماعت ہوسکتی ہے۔

کراچی کے رہائشی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم لاہور لائیکورٹ نے دیا،سماعت کے دوران ماڈل ایان علی کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حوالہ دیا گیا۔ نوازشریف شدید علیل ہیں ان کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وکیل نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کو سزا احتساب عدالت کے جج نے دی ہے، نوازشریف کا کیس بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ہی سن سکتی ہے۔

نوازشریف کو جرمانہ ہوا تھا اسی کے مطابق نوازشریف سے شورٹی بانڈز مانگے گئے ہیں۔ اسی طرح وفاقی حکومت نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی۔ وفاقی حکومت اور نیب نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنا جواب جمع کروایا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے 45 صفحات پر مشتمل جواب جمع کروایا گیا۔ حکومت نے شہبازشریف کی درخواست کی مخالفت کی۔ وفاق نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔

سکیورٹی بانڈز کی شرط کو لاگو رکھا جائے۔ نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ شہبازشریف کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔ لاہورہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔ نیب نے اپنے جواب میں استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیار نہیں۔ ای سی ایل سے نام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ سزا یافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات