نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار ،وفاقی حکومت اور نیب کا موقف مسترد

وکلاء کی پیر کی بجائے کیس کی آج سماعت کی استدعا بھی منظور ،وفاقی حکومت سے مرکزی پٹیشن پر دلائل طلب کر لئے گئے احسن اقبال، امیر مقام، پرویز ملک، رانا اقبال، رانا ارشد ، عطا اللہ تارڑسمیت دیگر رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد عدالت میں موجود رہی احاطہ عدالت میں نواز شریف کی صحت اور حق میں فیصلے کیلئے دعا بھی کرائی گئی ، درخواست قابل سماعت قرار پانے پر کارکنوں کے نعرے

جمعہ 15 نومبر 2019 20:39

نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام غیر مشروط طورپرایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب کا موقف مسترد کردیا،کیس کی مزید سماعت آج (ہفتہ) تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مرکزی پٹیشن پر دلائل طلب کر لئے گئے ۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے 45صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کرایا اور یہ موقف بھی اپنایا کہ مذکورہ معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں۔

(جاری ہے)

نیب نے بھی اپنے جواب میں عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ لاہورہائیکورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ای سی ایل سے نام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے، سزایافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔فاضل عدالت کی جانب سے وفاقی حکومت کے موقف کی نقول نواز شریف کی وکلا ء کو فراہم کرنے کے بعد عدالتی کارروائی میں ایک گھنٹے کا وقفہ کردیا گیا ۔

بعد ازاں دوبارہ شروع ہونے والی سماعت میں امجدپرویزایڈووکیٹ نے عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل میں کہا کہ آرٹیکل199کے تحت ہائیکورٹ سماعت کر سکتی ہے ، اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ہائیکورٹ کوسماعت کااختیار ہے۔وفاقی اداروں کے دفاترپورے ملک میں ہوتے ہیں، آرٹیکل199کے تحت ہائیکورٹ وفاقی ادارے کے خلاف درخواست سن سکتی ہے، نام ای سی ایل سے نکالنے کے ہائیکورٹس کے فیصلے موجود ہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے او رانہوں نے دیگر کیسوں کا بھی حوالہ دیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے کہا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کاہے، اداکارہ ایان علی کیس میں بھی نام ای سی ایل سے نکالا گیا، نواز شریف کی صحت خراب ہے وہ شدید علیل ہیں، نیب کی سوچ میڈیا ذرائع اور رپورٹس پرکھڑی ہے اور وفاق نے نواز شریف کی تشویشناک حالت پر اعتراض نہیں کیا۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا درخواست گزار کراچی کا ہو تو کیا قریبی ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتاہی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد نے بتایا ہر کیس کو حالات کے مطابق دیکھا جائے گا، احتساب عدالت کے جج نے سزا دی، اپیل ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ امجدپرویزایڈووکیٹ نے جن کیسزکاحوالہ دیا ان کی نوعیت مختلف ہے ، نواز شریف،مریم نواز،حسن،حسین کانام ای سی ایل میں ڈالاگیا، شریف فیملی کے ممبرز کا نام ایون فیلڈ کیس میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ نے نواز شریف و دیگر کیخلاف ریفرنس کا کہا تھا ، نوازشریف کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ ہی سن سکتی ہے۔وکیل وفاقی حکومت نے مزید کہا قانونی تقاضے پورے کرکے نواز شریف کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا،نواز شریف کیخلاف کارروائی اسلام آبادنیب میں چل رہی ہے، نیب لاہور کے پاس صرف چوہدری شوگر ملز کی انکوائری ہے، نیب اسلام آباد کو آگاہ کرنے کے لئے نیب لاہور نے ایک خط لکھا تھا، اسی خط کو بنیاد بنا کر کہا جارہا ہے نواز شریف کیخلاف کارروائی نیب لاہور کررہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیسز کو کراچی میں ڈیل نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت نے کہا نیب لاہور میں چوہدری شوگر ملز کیس زیر التوا ہے، ایسے میں کیسے آپ کے موقف کی حمایت ہو گی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے شورٹی بانڈز نہیں انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا معطل کی گئی، کیس میں نواز شریف کو جرمانہ ہو چکا ہے، نواز شریف کے جرمانے کے برابر انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں۔فاضل بنچ نے کہا کہ ہم اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے، پہلے یہ دیکھ لیں ہم سماعت کر سکتے ہیں یا نہیں، جس کے بعد نوازشریف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

بنچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے کچھ دیر بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کے موقف کو مسترد کرکے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سماعت پیر کی صبح تک ملتوی کردی تاہم شریف برادران کے وکلاء کی جانب سے عدالت سے آج ہفتہ کے روز سماعت کی استدعا کی گئی ۔عدالت نے کہاکہ ہم غیر معمولی کام نہیں کرسکتے جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ معاملہ غیر معمولی نوعیت کا ہے ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم نے انسانی بنیادوں پر ہی نوازشریف کیلئے انڈیمنٹی بانڈز کی پابندی لگائی ،اگر اتنی جلدی تھی تو یہ اسی وقت جا کر بانڈ جمع کروادیتے ۔ عدالت نے کہاکہ آپ وفاقی حکومت کے وکیل کو منا لیں ہم کل سماعت کرلیں گے ۔ اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ نے کہاکہ اب وفاقی حکومت کے وکیل عدالت کو ڈکٹیٹ کریں گے ۔ اشتراوصاف علی نے کہاکہ کیا میں وفاقی کابینہ کے آرڈر کو معطل کرنے کی استدعا کرسکتا ہوں جس پر عدالت نے کہاکہ ہم نے اس پر دلائل نہیں سنے اس لئے معطل نہیں کرسکتے ۔

عدالت نے کیس کی سماعت آج بروز (ہفتہ ) کے لئے ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مرکزی پٹیشن پر دلائل طلب کر لیا ۔ قبل ازیں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نواز شریف کی جانب سے بھی اپنا وکالت نامہ جمع کرا یا۔ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران احسن اقبال، امیر مقام، پرویز ملک، عطا اللہ تارڑ، رانا محمد اقبال، رانا محمد ارشد سمیت دیگر رہنما اور کارکنان بھی عدالت اور احاطے میں موجود رہے ۔ اس موقع پر نواز شریف کی صحتیابی او رفیصلہ حق میں آنے کے لئے دعا بھی کرائی گئی۔ درخواست قابل سماعت قرار پانے پر لیگی کارکنوں نے نعرے بھی لگائے ۔