Live Updates

حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔ شہزاد اکبر

عدالت نواز شریف کو جانے دیتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نواز شریف کی بیماری پر ن لیگ سیاست کر رہی ہے: معاون خصوصی برائے احتساب

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر جمعہ 15 نومبر 2019 19:46

حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔ شہزاد اکبر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 نومبر2019ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا ہے کہ حکومت ای سی ایل سے نواز شریف کا نام نہیں نکال سکتی۔ عدالت نواز شریف کو جانے دیتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نواز شریف کی بیماری پر ن لیگ سیاست کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ایک حصے نے عدالے کے فیصلوں کا کبھی احترام نہیں کیا ان کا کہنا تھا جی نواز شریف کی بیماری پر ن لیگ سیاست کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیماری پر سیاست بالکل نہیں کر رہی حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیمنٹی بانڈ میں وہ رقم مانگی گئی جو عدالت نے جرمانہ عائد کیا۔ مزید تفصیلات کے مطابق بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو تحریک انصاف نے نہیں عدالتوں نے جرمانہ کیا۔

(جاری ہے)

اگر وہ واپس نہیں آتے تو عدالت ہم سے پوچھ سکتی ہے۔ اگر عدالت انہیں بیرون ملک جانے دیتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ واضح رہے عدالت نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے وفاق کا مئوقف مسترد کردیا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کی بیرون ملک جانے کی درخواست پرسماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔

درخواست پر سماعت کل بروز ہفتہ کو ساڑھے 11 بجے ہوگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نوازشریف کا نام نیب لاہور نے ای سی ایل میں ڈالا یا نیب اسلام آباد نے ڈالا ہے؟ جس پر وکیل درخواستگزار امجد پرویز نے دلائل میں بتایا کہ خط سے لگتا ہے کہ وہ نیب کا خط اسلام آباد سے جاری ہوا ہے۔ نیب نے لیٹرجاری کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔

جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ خط سے لگتا ہے کہ نیب نے ای سی ایل کا معاملہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا ہے۔آپ کیسے سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کا کیس اس کیس میں مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے؟آپ کادرخواست گزار تو سزا یافتہ ہے۔ وکیل درخواستگزار امجد پرویزنے عدالت کو بتایا کہ ایسے عدالتی فیصلے موجود ہیں جو ہمارے مئوقف کی تائید کرتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں آرٹیکل 199 کے تحت کیس کی سماعت ہوسکتی ہے۔

کراچی کے رہائشی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم لاہور لائیکورٹ نے دیا،سماعت کے دوران ماڈل ایان علی کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حوالہ دیا گیا۔ نوازشریف شدید علیل ہیں ان کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔ وفاقی وکیل نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کو سزا احتساب عدالت کے جج نے دی ہے، نوازشریف کا کیس بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ہی سن سکتی ہے۔

نوازشریف کو جرمانہ ہوا تھا اسی کے مطابق نوازشریف سے شورٹی بانڈز مانگے گئے ہیں۔ اسی طرح وفاقی حکومت نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی۔ وفاقی حکومت اور نیب نے لاہور ہائیکورٹ میں اپنا جواب جمع کروایا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے 45 صفحات پر مشتمل جواب جمع کروایا گیا۔ حکومت نے شہبازشریف کی درخواست کی مخالفت کی۔ وفاق نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔

سکیورٹی بانڈز کی شرط کو لاگو رکھا جائے۔ نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ شہبازشریف کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔ لاہورہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔ نیب نے اپنے جواب میں استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیار نہیں۔ ای سی ایل سے نام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ سزا یافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات