بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کر سکتا ہے، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

جمعہ 15 نومبر 2019 22:53

بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کر سکتا ہے، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2019ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کر سکتا ہے۔ امریکی کانگریس کے ٹام لنٹاس کمیشن برائے انسانی حقوق کی مقبوضہ کشمیر پر سماعت سے بھارت /بی جے پی کافی نفسیاتی دبا کا شکار ہے۔ جمعہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے اہم گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اس وقت ہمہ قسم کی منصوبہ بندیاں کررہا ہے اور کرتا رہے گا کیونکہ انہیں ندامت ہورہی ہے، اپنی خفت مٹانے کے لیے وہ فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کرسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 14 نومبر کو امریکی کانگریس کیٹام لنٹاس کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر پر ایک سماعت کی ہے۔

(جاری ہے)

اس سماعت میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین /ایکسپرٹس /تجزیہ نگار بھی موجود تھے۔ اس سماعت میں انہوں نے واضح کہا ہے کہ بھارت میں ہندو نیشنلزم تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش اور دیگر بندشیں بدستور جاری ہیں انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔

آزادی نقل و حرکت، مذہبی آزادی اور آزادی اظہار رائے سب پر قدغنین لگائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک برتا جا رہا ہے، انہیں جبروتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اقلیتیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے بابری مسجد پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ آسام میں 2 ملین لوگوں کو ریاست سے خارج قرار دے کر سٹیٹ لیس کردیا گیا ہے، متشدد روئیے پروان چڑھ رہے ہیں۔ بھارت مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے رو گردانی کررہا ہے اور اس کا ذمہ دار وہ بی جے پی کو سمجھتے ہیں۔ اس کمیشن نے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے رجوع کرے اور انہیں کہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصرے کو ختم کریں۔

وزہر خارجہ نے کہا کہ میں اس پینل کی تین سفارشات آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ یہ پینل امریکی کانگریس سے مطالبہ کرتا ہے کہ امریکی کانگریس ایک قرارداد پاس کروائے۔ بھارت سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے 80 لاکھ لوگوں پر جاری بھارتی محاصرے کو ختم کرنے کا کہا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔

انسانی حقوق فی الفور بحال کئے جائیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (جو ایک کالا قانون ہی) اسے ختم کیا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کل کی اس پیش رفت سے بھارت /بی جے پی کافی نفسیاتی دبا کا شکار ہے، ملک کے اندر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے، بھارتی معیشت کا گراف گررہا ہے اس ساری صورتحال میں وہ کسی حرکت کا ارتکاب کرسکتے ہیں، میرے نزدیک کشمیر کی اصل آواز کشمیری ہیں (وہ لائن آف کنٹرول کے اس پار ہوں یا اس پار ہوں) جو سو روز سے مسلسل بھارتی جبر و استبداد کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل آواز ان کی ہے، پاکستان ان کا ہم نوا ہے، اس مقدمے کے تین فریق ہے کشمیری، پاکستان اور بھارت - کشمیری بنیادی فریق ہے پاکستان ان کی اخلاقی اور سیاسی معاونت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ، پاکستان کے وزیراعظم، پاکستان کا دفتر خارجہ ان کا ترجمان بنا ہوا ہے کیونکہ ان کی آواز دبا ی گئی۔ ذرائع مواصلات پر پابندی ہے چنانچہ پاکستان ان کی ترجمانی کررہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف پراپگنڈہ میں متحرک متعدد جعلی ویبسائٹس کا سراغ ملنا بھی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کس طرح جھوٹے پراپیگنڈے کو پھیلانے کیلئے پیسہ اور وسائل خرچ کررہا ہے۔