امریکہ : ہاورڈ سکول کے طلبہ کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی بہترین مثال

اسرائیل کی بستیوں کے قیام پر اسرائیلی سفیر کے خطاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آئوٹ کرگئے ،سفیر کو شدید ہزیمت کا سامنا ، خالی کرسیوں سے خطاب کرتے رہے ؁‘عالمی قوانین کے مطابق اسرائیلی کی بستیاں غیر قانونی ہیں اور ہم فلسطینی برادری کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں،طلبہ کا موقف

جمعہ 15 نومبر 2019 23:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2019ء) امریکا کے ہارورڈ لا اسکول میں طلبہ نے فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اسرائیل کی بستیوں کے قیام کی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کا واک آئوٹ کردیا جس کے بعد انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے خطاب کرنا پڑا۔ہارورڈ کے طلبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کے بائیکاٹ کی ویڈیو جاری کی اور اپنے موقف میں کہا کہ ہم نے فلسطینیوں کی حمایت کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا۔

طلبہ نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی سیفر ڈینی ڈایان کی جانب سے اسرائیلی بستیوں کے لیے قانونی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب سے واک آئوٹ کیا’۔ہارورڈ کے طلبہ کا کہنا تھا کہ ‘عالمی قوانین کے مطابق اسرائیلی کی بستیاں غیر قانونی ہیں اور ہم فلسطینی برادری کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں’۔

(جاری ہے)

جیسے ہی اسرائیلی سفیر خطاب کے لیے آگے بڑھتے ہیں طلبہ ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر خاموشی سے باہر جارہے ہیں تاہم پلے کارڈز پر فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے درج ہیں۔

طلبہ کی جانب سے کیے گئے خاموش احتجاج کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اور طلبہ کی حمایت میں ٹویٹس کی جانے لگیں۔رپورٹ کے مطابق نیویارک میں ہارورڈ لا اسکول میں اسرائیل کے سفیر کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب طلبہ کی جانب سے ان کی تقریر کے دوران واکٹ کیا گیا اور انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے مخاطب ہونا پڑا۔رپورٹ کے مطابق ‘طلبہ نے پلے کارڈ میں درج کیا تھا کہ اسرائیلی سٹیلمنٹس جنگی جرائم ہیں اور پلے کارڈز کو اسرائیلی سفیر کے سامنے نمایاں کرتے ہوئے باہر نکل آئے۔احتجاج کی کال دینے والے ایک طالب علم سمر حجوج کا کہنا تھا کہ ‘بیک وقت 100 افراد خاموشی سے کھڑے ہوں اور وہاں سے چلے جائیں تو اس کا ایک اثر ہوتا ہے’۔

متعلقہ عنوان :