نیو یارک، ہارورڈ لا اسکول میں اسرائیلی سفیر کو ہزیمت کا سامنا، طلبہ کا واک آئوٹ

فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں،عالمی قوانین کے مطابق اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں ،فلسطینی برادری کیلئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، طلباء اسرائیلی سفیر کو شرمندہ کرنے ،خالی کرسیوں سے خطاب پر مجبور کرنیوالے تمام طلبہ تحسین کے مستحق ہیں،سماجی رہنما جبران ناصر

ہفتہ 16 نومبر 2019 00:10

نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2019ء) امریکہ کے ہارورڈ لا سکول میں طلبہ نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل کی بستیوں کے قیام کی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کا واک آئوٹ کردیا جس کے بعد انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے خطاب کرنا پڑا۔ہارورڈ کے طلبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اسرائیلی سفیر کے خطاب کے بائیکاٹ کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے فلسطینیوں کی حمایت کیلئے یہ فیصلہ کیا تھا۔

طلبہ نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی سفیر ڈینی ڈایان کی جانب سے اسرائیلی بستیوں کیلئے قانونی حکمت عملی پر منعقدہ تقریب سے واک آئوٹ کیا۔ہارورڈ کے طلبہ نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور ہم فلسطینی برادری کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی اسرائیلی سفیر خطاب کیلئے آگے بڑھتے ہیں طلبہ ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر خاموشی سے باہر جارہے ہیں تاہم پلے کارڈز پر فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے درج ہیں۔

طلبہ کی جانب سے کیے گئے خاموش احتجاج کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی اور طلبہ کی حمایت میں ٹویٹس کی جانے لگیں۔مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں ہارورڈ لا سکول میں اسرائیل کے سفیر کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب طلبہ کی جانب سے ان کی تقریر کے دوران واک آئوٹ کیا گیا اور انہیں تقریباً خالی کرسیوں سے مخاطب ہونا پڑا۔رپورٹ کے مطابق ‘طلبہ نے پلے کارڈ میں درج کیا تھا کہ اسرائیلی سٹیلمنٹس جنگی جرائم ہیں اور پلے کارڈز کو اسرائیلی سفیر کے سامنے نمایاں کرتے ہوئے باہر نکل آئے۔

احتجاج کی کال دینے والے ایک طالب علم سمر حجوج نے کہا کہ بیک وقت 100 افراد خاموشی سے کھڑے ہوں اور وہاں سے چلے جائیں تو اس کا ایک اثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جیسے ہی تقریب کے حوالے سے علم ہوا تو ہم نے منصوبہ بنایا ۔دوسری جانب اسرائیلی سفارتی عملے نے طلبہ کے اس فیصلے کو احتجاج کا ایک طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس تقریب کے انعقاد پر کوئی شرمندگی نہیں۔سماجی رہنما جبران ناصر نے اپنی ٹویٹ میں تقریب سے واک آئوٹ کرنے والے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی سفیر کو شرمندہ کرنے اورخالی کرسیوں سے خطاب پر مجبور کرنے والے تمام طلبہ تحسین کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہرفورم میں اسرائیل کے جنگی جرائم پر اسی طرح مزاحمت کرنی چاہیے۔