ڈونلڈ ٹرمپ کی مواخذے کی گواہ امریکی سفیر میری یووانوچ پر تنقید

یوکرین میں سابق امریکی سفیر کو جہاں بھی بھیجا گیا وہاں کام خراب ہوا . صدر ٹرمپ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 16 نومبر 2019 12:51

ڈونلڈ ٹرمپ کی مواخذے کی گواہ امریکی سفیر میری یووانوچ پر تنقید
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 نومبر ۔2019ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی میں گواہی دینے والی یوکرین میں سابق امریکی سفیر میری یووانوچ کو اس وقت ٹوئٹر پر نشانہ بنا تے ہوئے کہا ہے کہ جہاں بھی میری کو بھیجا گیا وہاں کام خراب ہوا انہوں نے صومالیہ سے شروعات کی وہاں کیا ہوا؟ اس کے بعد وہ یوکرین میں سفیر بنیں یوکرین کے نئے منتخب صدر کے ساتھ میری دوسری ٹیلی فون بات چیت میں انہوں نے یووانوچ کے خلاف بات کی.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی کو بھی سفیر نامزد کرے سابق سفیر میری یووانوچ نے امریکی صدر کی اس ٹویٹ کو دھمکانے والا قرار دیا ٹرمپ نے کچھ وقت بعد اس کے جواب میں کہا کہ ان کی ٹویٹ بالکل بھی دھمکانے والی نہیں تھیں. امریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ا نہوں نے مواخذے کی کچھ کارروائی دیکھی تھی اور وہ اسے شرمناک سمجھتے ہیں کارروائی کے سربراہ ایڈم شف نے سابق سفیر میری یووانوچ کو کارروائی کے دوران صدر کی طرف سے تنقید کے بارے میں خبردار کیا تھا.

امریکی صدر کے ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے میری یووانوچ نے کہا میں واقعتاً ایسا سوچتی ہوں کہ کئی سالوں میں، میں نے جہاں بھی کام کیا تو میں نے اور دوسروں نے بھی امریکہ اور جہاں جہاں میں نے خدمات سر انجام دیں ہیں، چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی.ٹیلی ویژن سماعت کے دوران ان کا یہ جواب براہ راست نشر کیا گیا امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی انکوائری کرنے والی انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین ایڈم شیف نے تجویز کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کو گواہ کو دھمکانے میں کیٹیگری میں شامل کیا جا سکتا ہے.

میری یووانوچ نے امریکی صدر کے خلاف گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جیولیانی ان کے خلاف سازشیں کرتے رہیں ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ روڈی جیولیانی ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور یوکرین پر جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے زور ڈالتے رہے ہیں. سابق سفیر نے مائیک پومپیو کی سربراہی میں امریکی محکمہ خارجہ پر غیر ملکی اور بدعنوان مفادات کے خلاف مزاحمت میں ناکامی کا الزام عائد کیا انہوں نے کہا کہ یوکرین کے بارے میں امریکہ کی پالیسی کو ”ہائی جیک“ کیا گیا ہے میری یوانوچ یوکرین میں امریکہ کی سفیر تھیں اور ان کے یہ عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کی جگہ یوکرین میں موجودہ قائم مقام سفیر بل ٹیلر نے لی ہے.

امریکی صدر پر الزام ہے کہ ا نہوں نے یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روک لی تھی تاکہ وہ یوکرین کے نو منتخب صدر کو اس بات پر مجبور کر سکیں کہ جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزامات میں تحقیقات شروع کروائیں. صدر ٹرمپ امریکہ کے ایوان نمائندگان میں صدر کے مواخذے کے لیے کی جانے والی تحقیقات کو ایک”انتقامی کارروائی“ قرار دیتے ہیںایک اعلیٰ سفارت کار نے اس کارروائی کے دوران انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اپنے صدارتی مدمقابل کے خلاف یوکرین میں تحقیقات کے بارے میں صاف طور پر بات کی تھی یوکرین میں امریکہ کے قائم مقام سفیر بل ٹیلر نے مواخذے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ ان کے عملے میں شامل ایک اہلکار کو کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ بڑی شدت سے چاہتے ہیں کہ جو بائڈن کے خلاف تحقیقات کی جائیں.

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ا نہیں یاد نہیں کہ کبھی انہوں نے ایسی بات کی ہو وہ کسی بھی قسم کی بے قاعدگی سے انکار کرتے ہیں ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں صدر ٹرمپ کے خلاف رشوت کے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام نے امریکی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے بل ٹیلر نے اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ ان کے عملے میں شامل ایک اہلکار نے صدر ٹرمپ سے فون پر ہونے والی ایک گفتگو سنی تھی جس میں جوبائڈن کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کے بارے میں صدر ٹرمپ نے پوچھا تھا فون پر ہونے والی یہ گفتگو یورپی یونین میں امریکی سفیر گورڈن سونڈلینڈ سے ہو رہی تھی جنہوں نے ایک ریسٹورانٹ سے فون پر صدر سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کی حکومت یہ کرنے کو تیار ہے.

ٹیلر کا کہنا تھا کہ صدر سے فون پر ہونے والی اس گفتگو کے بارے میں امریکی سفیر سونڈلینڈ کے عملے نے جب ان سے دریافت کیا کہ صدر یوکرین کے بارے میں کیا سوچتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو جو بائیڈن کے بارے میں تحقیقات کی زیادہ فکر ہے. درین اثناءمبصرین اور سابق سکیورٹی حکام نے اس طرف توجہ مبذول کرائی ہے کہ ریسٹورنٹ سے فون کرنا بڑی حد تک خطرناک ہو سکتا ہے اس مہینے کے شروع میں سونڈلینڈ کے بارے میں جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایسے شخص کو شاید ہی جانتے ہوں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا میں اس پہلی مرتبہ یہ بات سن رہا ہوں.

صدر نے کہا کہ ٹیلر نے جس فون کال کی بات کی ہے اس کے بارے میں انھیں کچھ یاد نہیں اور یہ ہر صورت میں بلواسط اطلاعات ہیں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات ایک ماہ سے چل رہی ہیں لیکن اس سے پہلے ہونے والی تمام تحقیقات بند کمرے میں ہوئی تھیں اور تمام رپورٹیں باہر آنے والی معلومات یا ذرائع کے اخبار نویسوں سے بات کرنے پر مبنی تھیں.