نواز شریف بیرون ملک جا کر کسی صورت سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دے سکتے

حکومت کے تحفظات پر عدالت نے ن لیگ سے جو بیان حلفی حاصل کیا ہے اس کی وجہ سے کوئی بھی ملک سابق وزیراعظم کو سیاسی پناہ نہیں دے سکتا: سینئر صحافی کا دعویٰ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 16 نومبر 2019 20:10

نواز شریف بیرون ملک جا کر کسی صورت سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دے سکتے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 نومبر2019ء) نواز شریف بیرون ملک جا کر کسی صورت سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دے سکتے، سینئر صحافی کا دعویٰ ہے کہ حکومت کے تحفظات پر عدالت نے ن لیگ سے جو بیان حلفی حاصل کیا ہے اس کی وجہ سے کوئی بھی ملک سابق وزیراعظم کو سیاسی پناہ نہیں دے سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی اور تجزیہ کار صابر شاکر نے کچھ روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف بیرون ملک جا کر سیاسی پناہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اب اس حوالے سے صابر شاکر نے ایک مرتبہ پھر نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتے کے روز عدالتی فیصلے کے بعد اب نواز شریف کسی صورت کسی بھی ملک میں سیاسی پناہ حاصل نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا ہے کہ وہ علاج کے بعد پاکستان واپس آئیں گے۔ عدالت میں جمع کروایا گیا یہ بیان حلفی ایک ایسی دستاویز ہے جس کی وجہ سے دنیا کا کوئی بھی ملک نواز شریف کو سیاسی پناہ نہیں دے سکتا۔

جبکہ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو4 ہفتے کے بعد واپس آنا ہوگا۔ عدالت نے مجوزہ ڈرافٹ تیار کرکے وفاقی حکومت اور شہبازشریف کے وکلاء کو فراہم کیا۔ جس پر دونوں فریقین نے جائزہ لے کر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ عدالت نے ڈرافٹ میں کہا کہ نوازشریف کو بیرون ملک علاج کیلئے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

اگر نوازشریف کی صحت ٹھیک نہیں ہوتی تو مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔عدالتی ڈرافٹ کے متن میں کہا گیا کہ حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نوازشریف سے رابطہ کرسکے گا۔ عدالتی ڈرافٹ کا حکومتی ٹیم اورمسلم لیگ ن کی قیادت شہبازشریف اور احسن اقبال نے بھی جائزہ لیا۔ صدر ن لیگ شہبازشریف نے کہا کہ ہمیں عدالت کی پیشکش پرکوئی اعتراض نہیں۔ ہمیں عدالتی ڈرافٹ قبول ہے۔ ہم عدالتی ڈرافٹ پر عمل کریں گے۔ اسی طرح ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سرکاری حکام اور حکومت کو ڈرافٹ سے آگاہ کیا۔ تاہم وفاقی حکومت نے عدالتی ڈرافٹ پر اعتراض کردیا۔ عدالتی ڈرافٹ میں کسی قسم کی کوئی ضمانت یا پیسوں کی کوئی گارنٹی نہیں مانگی گئی۔