پالیسی بورڈ کا ایس ای سی پی کو قوانین کا جائزہ کے کر ریگولیشنز کو آسان بنانے کی ہدایت

چیئر مین خالد مرزا کی زیر صدارت بورڈ کا اجلاس ،جنرل تکافل اکائوونٹنگ ریگولیشنز2019، پروویژن مینیجر اینڈ آفیشل لیکوڈیٹرز ریگولیشنز 2019، کارپوریٹ بحالی کے ضوابط 2019 کی منظوری

ہفتہ 16 نومبر 2019 20:50

پالیسی بورڈ کا ایس ای سی پی کو قوانین کا جائزہ کے کر ریگولیشنز کو آسان ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2019ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کو کارپوریٹ و سکیورٹیز کے قوانین کا از سر نو جائزہ لے کر کاروباری آسانیاں فراہم کرنے کے لئے آسان و سہل ریگولیشنز ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔ بورڈ کا اجلاس ایس ای سی پی کے صدر دفتر میں بورڈ کے چیئر مین خالد مرزا کی صدارت میں منعقد ہوا۔

پالیسی بورڈ کے اجلاس میں جنرل تکافل اکائونٹنگ ریگولیشنز2019، پروویژن مینیجر اینڈ آفیشل لیکوڈیٹرز ریگولیشنز 2019، کارپوریٹ بحالی کے ضوابط 2019 کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ بورڈ نے کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 225 کے تحت انٹرنیشنل ریگولیٹری سٹینڈرڈ (آئی ایف آر ایس) 14 اور لائف انشورنس فیمیلی ونڈو تکافل کے لئے فنانشل رپوٹنگ اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل ایمپلائیمنٹ آرڈینس 1968 کے تحت ملازمین کی لازمی گروپ انشورنس کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کیں۔

(جاری ہے)

پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کو کپیتل مارکیٹ مین کاروباری آسانیاں فراہم کرنے کے پیش نظر سکیورٹیز ایکٹ 2015 کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی تا کہ ایکٹ میں سے ایسی مشکل شرائط کو سہل و آسان بنایا جائے جو کہ سکیورٹیز مارکیٹ کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب ہیں۔ پالیسی بورڈ نے فیوچر ایکٹ 2016، لمیٹیڈ لائیبیلٹی پارٹنر شپ ایکٹ 2017، ریگولیٹری سینڈ بکس گائیڈ لائنز 2019 کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز دی۔

ملک یں سرمائے کی موبلائزیشن کے لئے کمپنیز ایشو آف کپیٹل ریگولیشنز 2018 کو سہل بنانے کی بھی ہدایت دی۔ ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ نے کمیشن کو لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں میں تعینات ایس ای سی پی کے افسران کو واپس بلانے اور (نیشنل اکائنٹیبیلٹی بیورو) نیب کو بھجوائے گئے کیسیز کو فوری طور پر کمیشن میں واپس منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں بورڈ نے ہدایات جاری کیں کہ لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں میں تعینات افسروں پر اٹھنے والے اخراجات کا بھی جائزہ لیا جائے۔

پالیسی بورڈ نے کمیشن کی جانب سے منظوری کے لئے پیش کیے گئے گروتھ انٹر پرائیزز لسٹنگ ریگولیشنز کو مزید آسان بنانے کی غرض سے دوبارہ جائزہ لینے کا کہا تا کہ کپیٹل مارکیٹ میں آئی پی اوز کے فورغ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ نے پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی جانب سے پی آئی اے کے منافع کے بارے میں جاری بیان کا سخت نوٹس لیا۔

بورڈ کا خیال ہے کہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو کا بیان مارکیٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ بورڈ نے کمیشن کو اس حوالے سے مناسف انفورسمنٹ ایکشن لینے کی ہدایت کی۔ بورڈ نے کمیشن کو ہدایت کی کہ پبلک سیکٹر اداروں کی جانب سے ایس ای سی پی کے قوانین کی پاسداری اور قوانین پر عمل درآمد کی باقاعدہ مانیٹرنگ کا نظام وضح کیا جائے۔ بورڈ نے ایس ای سی پی کے افسران کے منفی رویوں کا بھی نوٹس کیا اور ہدایت جاری کی کہ افسران و ملازمین کی ترتیب کا انتظام کیا جائے۔

پالیسی بورڈ نے سٹاک ایکسچینج کے گورننس کے اسٹکچر کا بھی جائزہ لیا اور اس کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پیش کیں۔ پالیسی بورڈ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ کئی ماہ گزرنے کے بوجود سٹاک ایکس چینج میں کسی پرفیشنل چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی نہیں کی جا سکی۔ ایس ای سی پی کی سالانہ رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ رپورٹ کو پروفیشنل طریقے سے ترتیب دیا جائے اور سالانہ رپورٹ میں مثبت و منفی دونوں طرح کی معلومات درج کی جائیں۔

بورڈ نے ہدایت کی کہ ایس ای سی پی اپنی سالانہ رپورٹ میں واضح طور پر معلومات فراہم کرے کی لاء انفورسمنٹ اداروں کی جانب سے دخل اندازی سے ادارے پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ رپورٹ میں کمیشن کے آئندہ سال کے اہداف بھی بتائے جائیں۔ پالیسی بورڈ نے انشورنس بل 2019 کے مسودے کا بھی جائزہ لیا اور کمیشن کو مسودہ کا دوبارہ جائزہ لے کر اس میں سے سخت ریگولیٹری شرائط کو ختم کرنے کی ہدایت کی۔ پالیسی بورڈ کے ممبران نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ کے سرکاری ممبران جو کہ وفاقی سیکٹری ہونے ہیں، بورڈ کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت نہیں کرتے اور اپنی جگہ نمائندگان کو اجلاس میں بھجوا دیتے ہیں جس سے بورڈ کی کارکردگی اثر انداز ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :