آئندہ الیکشن سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد پر معاہدہ ہوناضروری ہے تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے،سینیٹر سراج الحق

ہرالیکشن کے بعد دھاندلی کے چشم کشا واقعات تمام ثبوتوں کے ساتھ سامنے آتے ہیں جس سے حکومت کی ساکھ ختم ہوکر رہ جاتی ہے، کسی حکومت نے بھی ایسے واقعات کے سدباب کیلئے کچھ نہیں کیا b62/63کا اطلاق صرف سیاستدانوں پر نہیں ججوں اور جرنیلوں پر بھی کیا جائے ،الیکشن کمیشن کا قیام بھی تمام سیاسی جماعتوں کے مشورے سے عمل میں لایا جائے، مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب

ہفتہ 16 نومبر 2019 23:26

آئندہ الیکشن سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شفاف اور غیر جانبدار ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2019ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایسے شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد پر معاہدہ ہوناضروری ہے جن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔ ملک میں ہونے والے ہرالیکشن کے بعد دھاندلی کے چشم کشا واقعات تمام ثبوتوں کے ساتھ سامنے آتے ہیں جس سے حکومت کی ساکھ ختم ہوکر رہ جاتی ہے مگر کسی حکومت نے بھی ایسے واقعات کے سدباب کیلئے کچھ نہیں کیا۔

62/63کا اطلاق صرف سیاستدانوں پر نہیں ججوں اور جرنیلوں پر بھی کیا جائے ۔الیکشن کمیشن کا قیام بھی تمام سیاسی جماعتوں کے مشورے سے عمل میں لایا جائے ۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتہائی ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں انتخابات کی غیر جانبداری اور شفافیت پر تمام مصلحتوںکو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک معاہدہ کریں تاکہ انتخابی نظام پر عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکے ۔

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کو اسٹیبلشمنٹ کی مکمل سرپرستی حاصل رہی ہے ۔انتخابی دھاندلی اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اور خواہش سے برسراقتدار آنے والی حکومت عوامی حمایت سے محروم رہتی ہے اور آزادانہ فیصلے نہیں کرسکتی۔ دھاندلی کے مقدمات کے فیصلے آنے والی حکومت کے جانے کے بعد بھی نہیں ہوتے ۔اب وقت آگیا ہے کہ سابقہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے سیاسی جماعتیں ایک ایسے معاہدے پر متفق ہوجائیں جس کے تحت انتخابی نظام کو قابل بھروسہ اور بااعتماد بنایا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ کمزور اور متنازعہ الیکشن کمیشن آج تک ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا ہے ۔انتخابی اصلاحات پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوسکا ۔انتخابی قوانین کی دھجیاں اڑانے والے ہر بار معتبر ٹھہرتے اور قوانین پر عمل درآمد کرنے والے منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ انتخابات کو دولت کا کھیل بنادیا گیا ہے ۔کوئی سفید پوش کروڑوں اور اربوں خرچ کرنے والوں کا مقابلہ کیسے کرسکتا ہے ۔

اس لئے سال ہا سال سے جاگیر داروں وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ہی بیٹے ،بھتیجے اور بھانجے ایوانوں میں نظر آتے ہیں انتخابات کے بعد تمام سیاسی جماعتیں دھاندلی کا شور مچاتی اور اپنے تحفظا ت کا اظہار کرتی ہیں مگر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عام آدمی کا عدالتوں پر اعتماد ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ عوام کو کہیں سے بھی انصاف کی امید نہیں رہی ۔

عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں ۔کھانے کے نوالے نوالے کو ترسنے والے لوگ عدالتوں کے خرچے کہاں سے پورے کریں۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات کوہدف بنائیں۔ ملک بھر کے گلی کوچوں ، قریہ قریہ بستی بستی پھیل جائیں اور عوام کو اسلامی انقلاب کیلئے تیار کریں ۔ملکی مسائل کا حل نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ میں ہے ۔

عوام نے سیاسی جماعتوں کو ایک بار نہیں بار بار آزمالیا ہے لیکن ان میں سے کوئی جماعت بھی عوام کی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی ۔تبدیلی کا نعرہ لگانے والے بھی کوئی تبدیلی نہیں لا سکے ۔اب عوام تبدیلی والوں میں بھی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کے پاس اب جماعت اسلامی کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں رہا ۔ پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ایک اسلامی و فلاحی ریاست صرف جماعت اسلامی بنا سکتی ہے