جرمنی میں کشمیر میں خطرناک انسانی بحران کے عنوان سے کشمیر کانفرنس انعقاد

عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہرگز نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگ بھارتی محاصرے میں انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور شہری آزادی سے محروم ہیں: چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 17 نومبر 2019 17:27

جرمنی میں کشمیر میں خطرناک انسانی بحران کے عنوان سے کشمیر کانفرنس انعقاد
اسٹگارڈٹ- (مطیع اللہ۔ اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17نومبر2019ء) جرمن ریاست باڈن ووٹنبرگ کے دارالحکومت اسٹوٹگارٹ میں (کشمیر میں خطرناک انسانی بحران) کے عنوان سے کشمیر کانفرنس انعقاد کیا گیا جس سے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید خطاب کرتے ھوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہرگز نظرانداز نہیں کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سو سے زائد دن گزر چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگ بھارتی محاصرے میں انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور شہری آزادی سے محروم ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے آٹھ ملین افراد انسانی جیل میں زیرحراست ہیں، ان کی زندگی مفلوج ہوچکی ہے اور روز مرہ کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔ انہیں عزت سے جینے، تعلیم حاصل کرنے اور صحت کی بنیادی سہولیات کا حق تک حاصل نہیں۔

(جاری ہے)

 
کانفرنس کے شرکاء
کانفرنس کے شرکاء
 
علی رضا سید نے کہا کہ ہم نے جاری ماہ میں کشمیر ویک ای یو ’’انسانی حقوق اور شہری آزادیاں‘‘ عنوان سے منایا ہفتہ برائے کشمیرای یو میں اراکین یورپی پارلیمان، دانشور، پالیسی ساز، سیاستدان اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے۔

مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں فوری طور پر کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر پر بحث کے لیے ایک قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے سرگرم عمل ہیں کانفرنس کی منتظمہ و معروف سوشل ایکٹوسٹ رفعت وانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ بھی حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی میتوں کو گھر سے قبرستان تک لے جاکر سپرد خاک کر سکیں۔

دنیا کے انسانی حقوق کی تنظیمیں خوب خرگوش میں ڈوبی ھوئی ھے کشمیریوں پر ھونے والے مظالم انہیں انسانیت سوز مظالم نظر کیوں نہیں اتے ۔ ڈاکٹر اسحاق کشمیر کانفرنس میں خطاب کرتے ھوئے کہا کہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کو اسپتالوں اور عبادت گاہوں تک رسائی نہیں۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک انسانی پنجرے کی مانند ہے جہاں کشمیر کے مظلوم لوگ مقید ہیں۔

ظفر قریشی نے کہا کہ بے شمار سیاسی کارکن اور رہنما گرفتار ہیں، حتیٰ کہ زیرحراست لوگوں میں سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ بھارت نے اپنے سول سرونٹس کو جموں و کشمیر کے دونوں حصوں کے گورنرز تعینات کر کے انہیں حکومتی اور آئینی اختیارات دے دیے ہیں۔ کانفرنس کا انعقاد جرمنی میں مقیم انسانی حقوق کی علمبردار کشمیری خاتون رفعت وانی نے اقوام متحدہ کے عالمی دن برائے برداشت کے موقع پر کیا تھا۔

کانفرنس سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین میں انسانی حقوق کی جرمن تنظیم کی محترمہ پیٹریسیا، یونیورسل پیس فیڈریشن کے کارل کرسچن ھسمان، ڈاکٹر اسحاق اور لندن سے ظفر قریشی بھی شامل تھے۔ مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ ختم کرانے اور مسئلہ کشمیر کا پرامن اور پائیدار حل تلاش کرنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔ مقررین نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں مظالم کی انتہاکی ھے کشمیرسے کوئی خبر باہر نہیں نکلتی موبائل فونز، باقی نیٹ ورک بند ھے ظلم کے خلاف لکھنے والے متعدد اخبارات بند جبکہ درجنوں صحافیوں کو گرفتار کیا جاچکاھے ۔