Live Updates

اسلام کو پیسہ بنانے کیلئے بیچنے سے بڑا کوئی جرم نہیں، جو جتنا بڑا چور ہے وہ کنٹینر پر چڑھ کر اتنا زیادہ شور مچا رہا تھا،

آج میں اپنی کرسی کیلئے مک مکا کر لوں تو یہ سب آرام سے بیٹھ جائیں گے ، مجھے ووٹ کی نہیں اپنی آخرت کی فکر ہے، آج مہنگائی اور مشکل وقت سابق حکمرانوں کی وجہ سے ہے، قوم شہباز شریف کے ڈرامے سمجھ گئی ہے، پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرکے عظیم ملک بنائیں گے، طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون کا تاثر ختم ہونا چاہئے، عدلیہ عوام کا انصاف کے نظام پر اعتماد بحال کرے،سی پیک کے منصوبوں سے خوشحالی اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے وزیراعظم عمران خان کاہزارہ موٹروے فیز ٹو منصوبہ کے تحت شاہ مقصود۔مانسہرہ سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب

پیر 18 نومبر 2019 20:28

اسلام کو پیسہ بنانے کیلئے بیچنے سے بڑا کوئی جرم نہیں، جو جتنا بڑا چور ..
حویلیاں ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام کو پیسہ بنانے کیلئے بیچنے سے بڑا کوئی جرم نہیں، ڈیزل اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا دین کے نام پر سیاست اور لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے، جو جتنا بڑا چور ہے وہ کنٹینر پر چڑھ کر اتنا زیادہ شور مچا رہا تھا، آج میں اپنی کرسی کیلئے مک مکا کر لوں تو یہ سب آرام سے بیٹھ جائیں گے لیکن مجھے ووٹ کی نہیں اپنی آخرت کی فکر ہے، آج مہنگائی اور مشکل وقت سابق حکمرانوں کی وجہ سے ہے، کابینہ کی اکثریت کی رائے تھی کہ انہیں باہر نہ جانے دیا جائے لیکن رحم آ گیا، اس پر یہ ڈرامے کرنے لگے، قوم شہباز شریف کے ڈرامے سمجھ گئی ہے، پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کرکے عظیم ملک بنائیں گے، طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے الگ قانون کا تاثر ختم ہونا چاہئے، عدلیہ عوام کا انصاف کے نظام پر اعتماد بحال کرے، حکومت اس سلسلہ میں عدلیہ کی بھرپور مدد کرے گی، سی پیک کے منصوبوں سے خوشحالی اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ہزارہ موٹروے فیز ٹو منصوبہ کے تحت شاہ مقصود۔مانسہرہ سیکشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی تقریر سن کر میں دعا کر رہا تھا کہ ایسا جذبہ اور جنون ملک کے ہر نوجوان میں ہو۔

انہوں نے کہا کہ قومیں جذبے اور جنون سے ہی کھڑی ہوتی ہیں۔ انہوں نے کرکٹ کی مثال دی اور کہا کہ اگر ایک ٹیم میں صلاحیت اور دوسری میں جنون زیادہ ہو تو جنون والی ٹیم دوسری کو شکست دے سکتی ہے، کھیل ہو یا کوئی اور میدان، جیت ہمیشہ جنون کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) میں تھے اور آج وفاقی وزیر کے عہدے پر ہیں، وہ اس عہدے پر نہ تو کسی رشتے داری کی وجہ سے آئے ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی اس طرح کا کوئی فیملی بیک گرائونڈ ہے، وہ صرف میرٹ پر آگے ہیں، پوسٹل سروسز اور وزارت مواصلات خسارے میں تھی، وزارت پوسٹل سروسز اور مواصلات کی ترقی میں مراد سعید نے کلیدی کردار ادا کیا جس پر میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج موٹروے کے جس سیکشن کا افتتاح کر رہے ہیں یہ سی پیک کا حصہ ہے، سی پیک سے ملک میں ترقی کے راستے کھلیں گے، سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں، ترقی کا ایک نیا راستہ ہے اور لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے نہ صرف چین بلکہ پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہو گا، ہماری زرعی پیداوار بہت کم ہے، چین کی زرعی پیداوار ہم سے تین، چار گنا زیادہ ہے، سی پیک سے چین کی صنعتیں پاکستان میں منتقل ہوں گی، اس سے نوجوانوں کو ہنر سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے اور ہمارے یہ نوجوان ہماری طاقت بنیں گے، اگر ہم اپنی زرخیز زمینوں اور پانی کا صحیح استعمال کریں اور ٹیکنالوجی اختیار کریں تو ہماری پیداوار دگنی ہو سکتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین میں گائے سے دودھ کی پیداوار ہم سے بہت زیادہ ہے، ہم ٹیکنالوجی اور جدید طریقے بروئے کار لا کر اپنے لائیو سٹاک کی پیداوار بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو الله تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، اگر ہم گورننس کا نظام صحیح کر لیں اور اپنے عوام اور نوجوانوں پر پیسہ خرچ کریں، ان کی تعلیم و صحت پر توجہ دیں تو ہمارا ملک بہت ترقی کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہسپتالوں کیلئے جو بھی مشینری درآمد کرے گا وہ ڈیوٹی فری ہو گی، ہیلتھ کارڈ بہت بڑی سہولت ہے، اس کے ذریعے معاشرہ کے غریب طبقات کو کسی بھی ہسپتال سے علاج کی سہولت میسر آئے گی، ہم اپنے عوام کیلئے صحت و تعلیم کی سہولیات پر زیادہ پیسے خرچ کریں گے، پہلے سال ہمارے پاس پیسہ نہیں تھا، اب ہم زراعت اور صنعت پر بھی پیسہ خرچ کریں گے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے اور خوشحالی آئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 5 سال میں 50 لاکھ گھر تعمیر کرنے کی تیاری کر لی ہے اس سلسلہ میں ضروری قانون سازی کی جا رہی ہے، گھروں کی تعمیر سے 40 صنعتوں کو فروغ ملے گا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے دنوں کنٹینر سرکس ہوئی، وہ اس بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دھرنے کا کوئی ماہر ہے تو وہ میں ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ایک ماہ کنٹینر پر گزار دیں ان کی ساری باتیں مان لوں گا، ہم نے کنٹینر پر 126 دن گزارے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینر سرکس سے ہمارے کچھ لوگ جو کمزور دل ہیں گھبرا گئے تھے، میں نے انہیں کہا کہ فکر نہ کریں، مجھے پتہ ہے کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے، میں نے ان کو دلاسہ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت وہ پہلی حکومت ہے جس نے مدارس کے بچوں کی ذمہ داری لی، دھرنے میں مدارس کے بچوں کو لایا گیا، ان بیچاروں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیوں لایا گیا، انہیں اسلام کے تحفظ، اسرائیل کے خلاف، قادیانیوں کے قبضے، ناموس رسالتؐ کی باتیں کرکے لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوئی جب دھرنے کے دوران بارش ہوئی اور بیچارے مظاہرہ کرنے والے باہر بیٹھے تھے جبکہ خودگرم کمرے میں بیٹھا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ اسلام، جو ایک طرز زندگی، ایک فلسفے اور الله سے رابطے کا نام اور دنیا کی سب سے عظیم ہستی حضور اکرمؐ کا دین ہے، کو پیسہ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دین کو پیسہ بنانے کیلئے بیچنے سے بڑا کوئی جرم نہیں، ایک آدمی جس کا کردار یہ ہے کہ وہ ڈیزل کے نام پر بکنے والا ہے اور اس کی قیمت لگا کر اس سے جو مرضی فتویٰ لے لو اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے بک سکتا ہے وہ دین کے نام پر سیاست کر رہا ہے اور اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس کی آخرت کی فکر ہے اور میری الله سے دعا ہے کہ اسے وہ سزا نہ دے جو اسے ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی مارچ کے سٹیج پر جو جتنا بڑا مجرم تھا وہ اتنا ہی شور مچا رہا تھا، شہباز شریف نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کرتا ہے، وہ بھی کنٹینر پر چڑھا ہوا تھا اور بلاول بھٹو زرداری بھی جو ایسی باتیں کرتا ہے جن سے دنیا کے سائنسدان بھی گھبرا گئے ہیں، وہ کہتا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا اور اس کی یہ بات تو سن کر آئن سٹائن کی روح بھی تڑپ گئی ہو گی کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خود کو لبرل کہنے والے لبرلی کرپٹ ہیں، بلاول روشن خیال نہیں بلکہ لبرل کرپٹ ہے وہ بھی کنٹینر پر کھڑا ہے اور دوسری طرف سارے بیروزگار سیاستدان بھی کھڑے ہیں، میں سب کی شکلیں دیکھ رہا تھا اور میرے پاس ان سب کے بارے میں معلومات ہیں، جس کو بھی ڈر تھا کہ وہ پکڑا جائے گا وہ کنٹینر پر چڑھ گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ کرپشن پر ہاتھ ڈالا تو یہ سارا کرپٹ مافیا اکٹھا ہو جائے گا، ان کے مفادات مشترک ہیں یہ مافیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ ادھر کھڑی ہوتی ہے جدھر پیسہ ہوتا ہے، پیسے کیلئے یہ کبھی لبرل بن جاتے ہیں اور کبھی جہادی، کنٹینر پر چڑھ کر ثابت کیا کہ بدعنوان ٹولے اور پاکستان کے مفادات الگ الگ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم برپا ہوئے 100 دن سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے، ایسے وقت میں ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے تو کون ہو گا لیکن ایسے حالات میں سارا میڈیا فضل الرحمن کو دکھا رہا تھا، فضل الرحمن اور دیگر کا ایک ہی مقصد تھا کہ کشمیر کے مسئلہ سے توجہ ہٹائی جائے اور دبائو ڈال کر کسی نہ کسی طرح کرپشن کے مقدمات سے پیچھے ہٹنے کیلئے بلیک میل کیا جائے، یہ اسی لئے آئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سوا کسی کو بھی وزیراعظم بنا دیا جائے، انہیں میرے ساتھ مسئلہ ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں کرپٹ ٹولے کے دبائو میں آ کر سمجھوتہ کرتا ہوں تو قوم سے غداری کروں گا، ان سے جنرل مشرف کی طرح مک مکا کر لوں تو سب آرام سے بیٹھ جائیں گے، اپنی کرسی کیلئے مشرف نے ان دونوں کو این آر او دیئے، ان کے کیس اور کرپشن معاف کئے، آج میں مشرف کی طرح مک مکا کر لوں اور چپ ہو جائوں تو کوئی افراتفری اور شور نہیں ہو گا لیکن مجھے ووٹ کی نہیں اپنی آخرت کی فکر اور خدا کا خوف ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 10 سال میں ملکی قرضہ میں 4 گنا اضافہ ہوا، آج مہنگائی اور مشکل وقت کا سامنا سابق حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقابلہ کرنا میری تربیت میں شامل ہے، الله تعالیٰ نے مجھے اس کیلئے تیار کیا ہے، میں مقابلہ کرکے پاکستان کو اوپر لے کر گیا ہوں، مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بے شک میرے خلاف سب اکٹھے ہو جائیں، جو کرنا ہے کر لیں لیکن میں ملک کا پیسہ لوٹنے والے ایک بھی آدمی کو نہیں چھوڑوں گا، میں دوسروں کے کندھوں پر سوار ہو کر نہیں آیا، 22 سال محنت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو بالی وڈ میں ہونا چاہئے تھا، عدالت نے ایک شخص کو مجرم قرار دیا، ہمیں اس کے حوالہ سے درخواست کی گئی کہ اسے باہر جانے دیں، ہماری کابینہ نے جو فیصلہ کیا ایسا فیصلہ پہلے کبھی نہیں ہوا، وفاقی کابینہ کی اکثریت چاہتی تھی کہ ملک لوٹنے والوں کو باہر نہ جانے دیا جائے لیکن رحم آ گیا، میں نے کابینہ سے کہا کہ جانے دو، ان سے سات ارب روپے کی گارنٹی مانگی، شریف خاندان نے اتنا پیسہ بنایا ہوا ہے کہ وہ 7 ارب روپے کی ٹپ دے سکتا ہے، اس پر ڈرامے اور بالی وڈ کی ایکٹنگ شروع کر دی گئی، نیلسن منڈیلا بننے لگ گئے، یہ گارنٹی کی بات کرتے ہیں تو جس کا بیٹا بھاگا ہوا ہے، داماد ملک سے چوری کرکے بھاگا ہوا ہے، بیٹے مفرور ہیں، پہلے ان کی گارنٹی دیں، نواز شریف کے سمدھی اور بیٹوں کی گارنٹی دیں اور خود شہباز شریف کی گارنٹی کون دے گا اس پر بھی کرپشن کے کیس ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ شکر کریں کہ ہمیں ان پر رحم آ گیا، شہباز شریف کے ڈرامے قوم سمجھ گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو کچھ ہو گیا تو عمران خان ذمہ دار ہو گا، جو بیچارے عام غریب قیدی مر جاتے ہیں ان کا کون ذمہ دار ہوتا ہے، ان کے بیوی بچوں پر کیا گزرتی ہے، یہ 10 سال اقتدار میں رہے انہوں نے کیا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں کو چھوڑ کر ہم نیچے چلے گئے ہیں، ہم نبی کریمؐ کے ان اصولوں پر قائم ہیں جن پر مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد احساس، رحم اور انصاف پر تھی، وہ ایسی ریاست تھی جو کمزور طبقات پر رحم کرتی تھی اور اس میں انصاف کا نظام ایسا تھا کہ حضور اکرمؐ نے قریش کی ایک خاتون کی سزا معاف کرنے سے انکار کر دیا تھا اور فرمایا تھا کہ اگر ان کی بیٹی بھی یہ جرم کرتی تو وہ بھی اسی سزا کی مستحق تھی، اسی بنیاد پر ہمیں اپنی ریاست کی تعمیر کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں موجودہ اور آئندہ چیف صاحبان سے درخواست کرتا ہوں کہ ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، طاقتور کیلئے الگ اور کمزور کیلئے قانون کا تاثر ختم ہونا چاہئے، یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ طاقتور کو قانون ہاتھ نہیں لگا سکتا، ہمارا قانون ایسا ہونا چاہئے کہ کمزور سے کمزور کو بھی اعتماد ہو کہ اسے انصاف ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بڑا عرصہ مغرب میں گزارا اور وہاں کے نظام انصاف نے انہیں متاثر کیا، وہ عام آدمی کو بھی عدالتوں پر اعتماد ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے ہٹلر کے تاریخی الفاظ کا ذکر کیا کہ اس نے کہا تھا کہ اگر ہماری عدالتیں انصاف دے رہی ہیں تو ہمیں کوئی طاقت تباہ نہیں کر سکتی، حضرت علیؓ کا مشہور قول بھی ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ناانصافی کا نہیں، یہی ہماری جدوجہد ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے بڑے دنوں بعد چھٹی کی، اس پر بھی تبصرے کئے جا رہے ہیں لیکن تبصرے کرنے والے مجھے جانتے نہیں ہیں، میں کمزور ٹیموں سے نہیں کھیلتا، چیلنج میں کھیلتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عدلیہ آزاد ہے اور انصاف کی فراہمی کیلئے حکومت عدلیہ کی پوری مدد کرے گی، پیسہ دے گی، عدلیہ نے انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ وزیراعظم نے ہزارہ موٹروے کے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کے افتتاح پر وفاقی وزیر مواصلات مراد اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے خوشحالی آئے گی اور عوام کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں۔

قبل ازیں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو تمام ادارے خسارے میں تھے، گذشتہ حکومت نے تمام ملک کو گروی رکھ دیا تھا، حکومت نے کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی اور بچت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی اضافی گاڑیاں نیلام کرکے پیسے خزانہ میں جمع کرائے، موٹروے منصوبوں میں بدعنوانی سے لندن میں جائیدادیں بنائی گئیں، وزارت مواصلات نے پہلے سال 43 ارب روپے کمائے، اس سال کا ہدف 50 ارب روپے ہے مگر اس سے دگنا کمائیں گے، 10 ارب 80 کروڑ روپے بدعنوان عناصر سے وصول کئے اور خزانہ میں جمع کرائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق نوجوانوں کیلئے روزگار کا پروگرام شروع کیا، پروگرام کے تحت ہزاروں نوجوانوں کی تربیت کی جائے گی، اس سال 45 ہزار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے موقع پر 12 لاکھ ڈالر خرچ کئے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں ملکی مثبت تشخص اجاگر کیا، وزیراعظم بیرون ملک عرصہ دراز سے قید پاکستانیوں کو واپس لائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت احساس پروگرام کیا گیا، لنگر خانے کی اہمیت کا احساس کرپشن پر پلنے والے نہیں کر سکتے، ہیلتھ کارڈ سہولت خیبرپختونخوا سے شروع کرکے ملک بھر میں پھیلا دی۔ انہوں نے کہا کہ لٹیروں کا اتحاد ایک طرف اور دوسری طرف عمران خان ہے، پاکستان جیتے گا، عمران خان جیتے گا، چیخیں مارنے والوں کو پتہ ہے کہ آج پاکستان بدل رہا ہے، دو نہیں ایک پاکستان ہمارا نعرہ نہیں ایمان ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات