وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیرصدارت صوبے میں پرائس کنٹرول طریقہ کار کے حوالے سے اجلاس

وزیراعلیٰ کی آٹے ، دالوں اور دیگر مختلف ورائٹیز والے آئٹمز کی ہر ورائٹی کیلئے الگ الگ نرخوں کا تعین کرنے کی ہدایت اضلاع کی سطح پر مارکیٹ ایکٹ اور کمیٹیز کو فعال بنانے سے شعبہ زراعت اور عوام دونوں کو فائدہ ہوگا،اشیائے خوردونوش کیلئے حقیقت پسندانہ نرخوں کا تعین اور ان پر عمل درآمد نہایت ناگزیر ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا محمودخان

پیر 18 نومبر 2019 20:30

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیرصدارت صوبے میں پرائس کنٹرول ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2019ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت اہم اجلاس میں صوبے میں پرائس کنٹرول طریقہ کار اور مختلف اضلاع میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے اشیا ئے خوردونوش کے مقرر شدہ نرخوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز قیمتوں کے تعین کیلئے باقاعدگی سے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی میٹنگ بلایا کریں۔

انہوں نے شعبہ زراعت کے مارکیٹ ایکٹ اور مارکیٹ کمیٹی کو تمام بڑے اضلاع تک توسیع دینے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اضلاع کی سطح پر مارکیٹ ایکٹ اور کمیٹیز کو فعال بنانے سے شعبہ زراعت اور عوام دونوں کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، صوبائی محکموں ریلیف ، زراعت اور خوراک کے انتظامی سیکرٹریز، پی ایم آر یو کے نمائندے اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کو صوبے میں ذخیرہ اندوزی ، ملاوٹ اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف گذشتہ تین ماہ کی کاروائی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیادوں پر عوام کے زیراستعمال اہم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے حکومت کی ترجیحات اور ہدایات کی روشنی میں ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیںاور واضح پیش رفت یقینی بنائی گئی ہے ۔

رواں ماہ کی یکم تاریخ سے 17 تاریخ تک صوبہ بھر میں ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف اقدامات کے تحت 1692یونٹس کا معائنہ کیا گیا ، 3.99 ملین روپے جرمانہ کیا گیا ۔مذکورہ سترہ دنوں کے دوران 89ایف آئی آرز درج کی گئیں، 50 دکانوں کو بند کیا گیا اور 453 عناصر کو وارننگ دی گئی۔ملاوٹ کے خلاف کاروائی کے دوران رواں ماہ کے دوران بیکری کے 4155 آئٹم تلف کئے گئے ، اسی طرح مشروبات کے 4575 ، چپس وغیرہ کے 9394 ، ڈیری مصنوعات کے 315 آئٹمز، جام/ اچار کے 20980 ، گرین ٹی کے تین ہزار ، دودھ کے 15863 ، پولٹری کے ایک ہزار اور مصالحوں کے 5240 آئٹمز تلف کئے گئے۔

مزید براں آٹے کے 140 ، گڑ کے 1780 ، گوشت کے 2528 اور نان فوڈ کلر کے 3631 آئٹمز تلف کئے گئے ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آٹے ، دالوں اور دیگر اشیاء جو مختلف ورائٹیز رکھتی ہیں ان کی ہر ورائٹی کیلئے الگ الگ نرخوں کا تعین کیا جارہا ہے۔ نرخوں کی درجہ بندی کے حوالے سے چارٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو دیدیا گیا ہے ، علاوہ ازیں قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لے کر ڈپٹی کمشنرز کو ٹارگٹڈ کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ کسانوں کیلئے مارکیٹس کے قیام کے اقدام کے تحت 160 سائٹس کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 133 مارکیٹس قائم کی جاچکی ہیں ۔شعبہ زراعت کا مارکیٹ ایکٹ اور مارکیٹ کمیٹی اس وقت پشاور اور ڈی آئی خان میں فعال ہے جسے دیگر اضلاع تک توسیع دی جاسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں تمام بڑے اضلاع تک مارکیٹ ایکٹ اور مارکیٹ کمیٹی کو فعال بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کیلئے حقیقت پسندانہ نرخوں کا تعین اور ان پر عمل درآمد نہایت ناگزیر ہے۔ مختلف اضلاع میں مقرر شدہ نرخوں اور مارکیٹس میں چلنے والے ریٹس کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے اور اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز متعلقہ کمیٹیوں کو حقیقی معنوں میں فعال بنائیں تاکہ قیمتوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے ۔وزیراعلیٰ نے آٹے اور اس سے جڑی مصنوعات کی برآمد کو روکنے کیلئے کڑی نظر رکھنے ، اور زخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں مصنوعی مہنگائی کا خاتمہ کرکے عوام کو ریلیف دینا ترجیح ہونی چاہئے۔ حکومت اس مقصد کیلئے بھرپور تعاون فراہم کریگی۔