آزادی مارچ کن یقین دہانیوں پر ختم کیا گیا ، اپوزیشن بد اعتمادی کا شکار ہو گئی

دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے وضاحت مانگ لی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 19 نومبر 2019 11:49

آزادی مارچ کن یقین دہانیوں پر ختم کیا گیا ، اپوزیشن بد اعتمادی کا شکار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 نومبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے حکومت مخالف آزادی مارچ کن یقین دہانیوں اور شرائط پر ختم کیا گیا؟ اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں میں بداعتمادی کی فضا پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اوردیگراپوزیشن جماعتوں نے جمیعت علمائے اسلام (ف) سے مذکورہ معاملہ پر وضاحت طلب کر لی ہے۔

حکومت کی اتحادی پارٹی مسلم لیگ ق کے رہنما و حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کے انٹرویو کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے آزادی مارچ کے خاتمہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے جس کے بعد اب یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کہ اکرم درانی آج رہبرکمیٹی کو مارچ ختم کرنے کے حوالے سے وضاحت دیں گے اور انہیں بریفنگ بھی دی جائے گی جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گزشتہ روز جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نئی دھرنا پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے کارکنان کو ہدایت کی گئی ہے کہ دھرنا ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن دیا جائے۔ گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری اطلاعات راولپنڈی ضیاء الرحمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ہدایت کی ہے کہ دھرنا ایک دن چھوڑ کو دوسرے دن دیا جائے۔

راولپنڈی میں چونگی نمبر 26 پر دھرنا آج کی بجائے منگل کو ہو گا۔ آزادی مارچ کی شدت میں کمی آنے اور دھرنا ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن دینے پر بھی اپوزیشن نے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جو حاصل کرنا تھا وہ کر چکے ہیں اب صرف اُن کو کسی قسم کی فیس سیونگ کی تلاش ہے۔