ایل این جی کیس ، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمرا ن الحق کے جو ڈیشل ریمانڈ میں 3دستمبر تک توسیع

ایک سال انہوں نے تماشا لگائے رکھا مہنگی ایل این جی دی گئی، اب پتہ چل چکا ہے ہم نے انڈیا اور بنگلہ دیش سے سستی دی، شاہد خاقان عباسی نہ پہلے غیر جمہوری سیٹ اپ کا حصہ بنا تھا نہ اب بنوں گا ،موجودہ سیٹ اپ سو فیصد غیر جمہوری ہے ،ہراساں کیا جا رہا ہے، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرینگے ، میڈیا سے گفتگو

منگل 19 نومبر 2019 13:51

ایل این جی کیس ، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمرا ن الحق کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2019ء) احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے جو ڈیشل ریمانڈ میں تین دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش کر نے کا حکم دیا ہے ۔ منگل کو احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی ۔

دور ان سماعت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔ دور ان سماعت شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ان سے پوچھ لیں کہ کیس کیا ہی نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ریفرنس منظور ہو گیا ہے جلد دائر کر دیا جائیگا۔ وکیل سابق وزیر اعظم نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کو کس قانون کے تحت انہیں کسٹڈی میں رکھا گیا۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایک سال انہوں نے تماشا لگائے رکھا کہ مہنگی ایل این جی دی گئی، اب انہیں پتہ چل چکا ہے ہم نے انڈیا اور بنگلہ دیش سے سستی دی۔انہوںنے کہاکہ نیب اب اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرے اور عوام کو بتائے کہ ہم نے سستی گیس دی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہم 14 دنوں میں ریفرنس دائر کر دیں گے ۔ جج محمد بشیر نے کہاکہ جب ریفرنس دائر ہو گا پھر آپ پڑھ لیجئے گاجج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ اگر جلدی دائر ہو جائے تو بہتر ہے، پھر ملزمان کو بھی بلالیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا، ہیڈ کوارٹر سے منظوری کے بعد 14 دن کے اندر ریفرنس دائر کر دیں گے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ شاہد خاقان پر کیا الزامات ہیں یہ ہم ریفرنس میں بتا دیں گے، یہ صرف عوام کے لئے یہاں باتیں کرتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ یہاں آکر کہنے لگتے ہیں ہمیں بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے، اگر یہ انہیں قید سے مسئلہ ہے تو ضمانت کا فورم موجود ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ضمانت کے لئے کسی فورم سے ابھی تک رجوع نہیں کیا گیا۔ دور ان سماعت وکلاء ملزمان نے کہاکہ ایک دن ملزمان کو ایک ساتھ بیٹھ کر تیاری کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہاکہ یہاں کمرہ عدالت میں آپ بیٹھ کر تیاری کر لیں۔ عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان سے وکلاء کو ملاقات کروانے کی ہدایت کی ۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کر دی۔

عدالت نے مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی 3 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 3 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نواز شریف کو کوئی ریلیف نہیں ملا یہ انکا حق تھا ،نواز شریف کو یہ حق چھ ماہ پہلے مل جانا چاہیے تھا ۔ انہوںنے کہاکہ نہ پہلے غیر جمہوری سیٹ اپ کا حصہ بنا تھا نہ اب بنوں گا ،موجودہ سیٹ اپ سو فیصد غیر جمہوری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت میں کوئی شرم ہے تو کہہ دے کہ ہم سے غلطی ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا میں سستی ترین ایل این جی ہم نے لی ۔انہوںنے کہاکہ ضمانت کسی صورت نہیں لوں گا ،ہراساں کیا جا رہا ہے، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں ،یکم جون 2018کو اکانومی کہاں تھی اور آج کہاں ہیں ،دفاعی بجٹ سے زیادہ سود کی شرح پہنچ چکی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ وزارتیں بدلنے کا کوئی فائدہ نہیں، نالائقوں کا ٹولہ اکٹھا ہے ، عدلیہ کے فیصلے بولتے ہیں، عدلیہ کے فیصلے تاریخ کا حصہ ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اسی عدالت سے علیم خان کو ضمانت مل جاتی ہے لیکن خواجہ سعد رفیق کو نہیں ،میاں صاحب ماضی میں بھی جلا وطن رہے ان کے جانے کے بعد بھی پارٹی چلتی رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن )ہی جماعت ہے جو حکومت چلا سکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج جس صورتحال پر پہنچ چکے ہے تین سال لگ جائے گے معیشت کی بحالی میں ۔ انہوکںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے بڑا بھرپور اور کامیاب احتجاج کرکے دکھایا ہے ،جو دھرنے کرتے تھے انہیں سمجھ آ گئی کہ دھرنے کس کو کہتے ہیں ۔ انہوکںنے کہاکہ نواز شریف علاج کیلئے جا رہے ہیں ، وہ باہر سے آ کر گرفتار ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ نالائقوں کا ٹولہ اکٹھا ہے ، ادھر سے اٹھا کر ادھر رکھ دیں نالائق نالائق رہتے ہیں۔