وزارت دفاعی پیداوار کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کر رہے ہیں،سیکرٹری دفاع

وزارت دفاعی پیداوار پالیسی تک نہیں بنا سکتی، وزیراعظم کو لکھ کر دیا،وزارت دفاعی پیداوار نجی شعبے کیساتھ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

منگل 19 نومبر 2019 15:27

وزارت دفاعی پیداوار کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کر رہے ہیں،سیکرٹری دفاع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2019ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو سیکرٹری نے بتایا ہے کہ وزارت دفاعی پیداوار کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کر رہے ہیں، وزارت دفاعی پیداوار پالیسی تک نہیں بنا سکتی، وزیراعظم کو لکھ کر دیا،وزارت دفاعی پیداوار نجی شعبے کیساتھ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی، وزارت نے سرکاری اور نجی شعبے کے مابین مضبوط تعلق بنانا تھا ، نہیں بنا،آئندہ ہفتے وزیراعظم ہاؤس میں وزارت سے متعلق اہم جائزہ پیش کر رہے ہیں۔

منگل کو لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری دفاعی پیداوار اجلاس میں شریک ہوئے ۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت ہے لیکن ہر ادارے نے اپنا الگ سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ ایئرپورٹ برج کے چند پرزے 7 لاکھ روپے کے باہر سے منگوائے جا رہے تھے، یہی پرزے لاہور سے 6 ہزار 500 روپے میں بنوائے۔

سیکرٹری دفاعی پیداوار نے کہاکہ وزارت دفاعی پیداوار کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کر رہے ہیں۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ پاکستان بندرگاہوں، شپ یارڈ، اسٹیل مل سب میں پیچھے کیوں، دنیا آگے نکل گئی۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار نے کہاکہ وزارت دفاعی پیداوار پالیسی تک نہیں بنا سکتی، وزیراعظم کو لکھ کر دیا۔ انہوںنے کہاکہ وزارت دفاعی پیداوار نجی شعبے کیساتھ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکی۔

انہوںنے کہاکہ وزارت نے سرکاری اور نجی شعبے کے مابین مضبوط تعلق بنانا تھا لیکن نہیں بنا۔ سیکرٹری نے کہاکہ آئندہ ہفتے وزیراعظم ہاؤس میں وزارت سے متعلق اہم جائزہ پیش کر رہے ہیں۔دور ان سماعت منیجنگ ڈائریکٹر کراچی شپ یارڈ نے بریفنگ دی اور بتایاکہ پاکستان بحری قوم نہیں، بنگلہ دیش اور بھارت ہیں، اسی لیے شپ یارڈ اور بندرگاہوں نے ترقی کی۔

انہوںنے کہاکہ بنگلہ دیش دنیا کا ایک فیصد کمانے کیلئے کوشاں ہے،جس دن بحری شعبے کو اہمیت دیں گے تو ترقی کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ کئی سال سے گوادر شپ یارڈ ایجنڈے پر ہے لیکن زمین کی نشاندہی تک نہیں ہوئی،شپ یارڈ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں،سکھر بیراج کے 6 گیٹس بنا رہے ہیں، جو کوئی بڑا کام نہیں۔ حکام نے بتایاکہ کراچی شپ یارڈ، حکومت اکستان سے تنخواہ، انتظامی اخراجات کی مد میں کوئی رقم نہیں ملتی، شپ بلڈنگ صنعت دنیا میں ملکوں کی ترقی کا زینہ ہے۔

حکام نے بتایاکہ جنگی، سامان برادر جہازوں سمیت 448 کراچی شپ یارڈ میں تیار کر چکے۔ حکام کراچی شپ یارڈ نے کہاکہ پاک بحریہ نے 3 ڈرجر جہازوں کی تیاری کا آرڈر دے رکھا ہے، بیرون دنیا میں ابوظہبی کو 3، ایرانی بحریہ کو 19، بیلجیئم کو 6، چین 4 اور سعودی عرب کے 2 بحری جہاز تیار کیے۔