کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نے علاج معالجہ کے حوالے سے ایک نئی مثال قائم کی ہے،وسیم اختر

منگل 19 نومبر 2019 20:01

کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نے علاج معالجہ کے حوالے سے ایک نئی مثال ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نے SEPSIS عفونتی عارضے (خون کی بیماری )کے حوالے سے تربیتی ورکشاپ منعقد کرکے ملک بھر میں علاج معالجہ کے حوالے سے ایک نئی مثال قائم کی ہے اوراس لحاظ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ملک کے طبی ماہرین کو ایک نئی راہ دکھائی ہے ،کے ایم ڈی سی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کے اس ادارے نے اپنی تابندہ روایات کے مطابق صحت اور طب کے شعبے میں تحقیق، جستجو اور تربیت کی نئی راہیں کھولی ہیں جس سے عام لوگوں کو براہ راست فوائد حاصل ہوں گے دور حاضر میں ترقی کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر طب کے مختلف شعبوں میں تحقیق اور تربیت کے معیار کو بلند کرنا لازمی ہے، کے ایم ڈی سی کے تحت SEPSIS کے موضوع پر مقامی معالجین کو معیاری تربیت کی فراہمی سے خطرناک خون کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر(SEPSIS) عفونتی عارضہ کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق آگہی فراہم کی جاسکے گی، ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ شب باغ ابن قاسم کلفٹن میں یورپین سوسائٹی آف انٹینسو کیئر میڈیسن (ESICM) اور پاکستان سوسائٹی آف کریٹکل کیئر میڈیسن کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ SEPSIS ALIVE ورکشاپ میں تربیت دینے والے برطانیہ، جنوبی افریقہ، سربیا، آسٹریا، ہالینڈ، یوگنڈا سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے اعزاز میں اپنی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، پرنسپل کے ایم ڈی سی ڈاکٹر سید محمود حیدر، SoAP کی صدر ڈاکٹر مدیحہ ہاشمی سمیت شعبہ طب سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات بھی موجود تھی، میئر کراچی نے کہا کہ شعبہ طب کی ترقی اور کے ایم سی کے اسپتالوں کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ ان اسپتالوں میں غریب اور متوسط طبقے کے شہری علاج معالجے کے لئے آتے ہیں مگر انتظامی و مالیاتی وسائل کی عدم دستیابی کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی کو بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، ا س حوالے سے ہم نے ہر سطح پر آواز بلند کی مگر صوبائی اور وفاقی سطح پر کوئی ہماری مدد کرنے کو تیار نہیں تاہم ہم نے کوششیں کرکے گزشتہ تین سال کے دوران اسپتالوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے کروڑوں روپے کی ادویات اور دیگر طبی آلات فراہم کئے ہیں، ضرورت اس بات ہے کہ کراچی کے مخیر اور کاروباری حضرات آگے بڑھیں اور اس کارِ خیر میں حصہ لیتے ہوئے شہریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں، میئر کراچی نے کہا کہ جب ڈاکٹر ہی مسائل کا شکار ہونگے تو ادارہ کیسے ترقی کرے گا کیونکہ زیادہ تر ڈاکٹروں کا تعلق مڈل کلاس سے ہے ان کو وقت پر تنخواہ دیئے بغیر اسپتال کی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں کے ڈاکٹرز خراج تحسین کے مستحق ہیں جو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باوجود جا نفشانی سے خدمت کے جذبہ کے تحت مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کررہے ہیں، تقریب سے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن ، پروفیسر ڈاکٹر سلیم اللہ، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ ڈاکٹر سلمیٰ کوثر، کے ایم ڈی سی کے پرنسپل ڈاکٹر سید محمود حیدر، SoAPکی صدر ڈاکٹر مدیحہ ہاشمی اور دنیا کے دیگر ممالک سے آئے ہوئے ماہرین نے بھی خطاب کیا، ماہرین نے بتایا کہSEPSIS سے ہر سال 3 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں جن میں سے 70 سے 90 لاکھ اموات ہوتی ہیں، خون میں زہریلے اثرات پر مبنی یہ طبی حالت اس وقت مریض پر اثر انداز ہوتی ہے جب انسانی جسم کسی انفکیشن کے رد عمل میں اپنے ہی ٹشوز اور اعضاء کو نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتا ہے اور طبی حالت کی جلد تشخیص نہ ہونے سے مریض کے کئی اعضاء جواب دے جاتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہوجاتی ہے لہٰذا اس مرض کا فوری علاج ضروری ہے، SEPSIS اس وقت نمونیا، ایبولا، ملیریا اور انفلوئنزا سمیت دنیا بھر میں متعدی امراض سے ہونے والی اموات کی عام وجوہات میں سے ایک ہے تاہم نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے اس مرض سے ہونے والی اموات میں 20فیصد کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ اس مہلک طبی حالت کے نتیجے میں معاشرے اور ملک پر پڑنے والے معاشی و سماجی بوجھ میں بھی کمی لانا ممکن ہے، بعدازاں میئر کراچی نے تربیت دینے والے ماہرین کو شیلڈز اور روایتی تحائف بھی پیش کئے۔