Live Updates

پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کوبھی سنا جانا چاہیے، اعتزاز احسن

طاقتوراورکمزروں کے لیے الگ قوانین میں اصلاحات کی ذمہ داری صرف چیف جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار پر ہی نہیں ہے،عدالتی نظام میں اصلاحات کی ذمہ داری عدلیہ، پارلیمنٹ اور حکومت تینوں پر ہے۔سینئر قانون دان اعتزاز احسن کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 19 نومبر 2019 20:48

پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کوبھی سنا جانا چاہیے، اعتزاز احسن
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 نومبر2019ء) سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کوبھی سنا جانا چاہیے،طاقتوراورکمزروں کے لیے الگ قوانین میں اصلاحات کی ذمہ داری صرف چیف جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار پر ہی نہیں ہے،عدالتی نظام میں اصلاحات کی ذمہ داری عدلیہ، پارلیمنٹ اور حکومت تینوں پر ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں سینئر صحافی اینکرپرسن حامد میر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ نوازشریف واپس ضرورآئیں گے اور نوازشریف 4ہفتے سے پہلے ہی واپس آجائیں گے۔

لوگ میری اس بات پر حیران بھی ہوتے ہیں۔نوازشریف اپنی بیٹی مریم نواز کو پیچھے چھوڑ کرجا رہے ہیں، اس سارے معرکے میں شریف فیملی واحد مریم نوازبہادر خاتون نظر آتی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ باپ کے ساتھ لندن سے آئی اور باپ لندن چلا گیا لیکن پھر بھی کھڑی ہوئی ہے۔نوازشریف کے دونوں بیٹے بھگوڑے ہیں ۔لیکن بیگم کلثوم نوازکے بعد مریم نواز نے اپنے والد کا بھرپور ساتھ دیا۔

اس لیے نوازشریف اپنی بیٹی مریم کی خاطر ضرورواپس آئیں گے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر نوازشریف واپس نہیں آتے اور ایک مہینہ بڑھا بھی لیتے ہیں تو ان کی اپیل خارج ہوجائے گی۔اور ان کی سزا پر مہر لگ جائے گی، پھر شاید 2007ء والی عدلیہ ان کو نہ ملے، جس نے ان کی اپیل کو جلابخشی اور ان کی حق میں بریت کا فیصلہ کردیا تھا۔اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ نوازشریف وہاں رہیں گے۔

اعتزازاحسن نے کہا کہ لوگوں میں یہ تاثر عام ہے کہ طاقتورکیلئے الگ اورکمزور کیلئے الگ قانون ہے۔ یہ عمران خان نے کوئی نئی بات نہیں کی بلکہ ججز بھی کرتے ہیں۔کہ طاقتور قانون کی گرفت سے نکل جاتے ہیں۔اس میں یہ ایشو بھی ہے کہ اگر پنجاب کے سابق وزیر اعظم کو رعایت ملتی ہے اور سندھ کے صدر کو نہیں ملتی تو اس سے بھی محرومیاں بڑھیں گی۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو فارن فنڈنگ کیس اپنی باری پر سننا چاہیے ، اس طرح کے سینکڑوں کیسز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی قوانین میں اصلاحات کی ذمہ داری صرف چیف جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار پر ہی نہیں ہے، بلکہ یہ ذمہ داری عدلیہ، پارلیمنٹ اور حکومت تینوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتی قوانین میں اصلاحات نہ کرنے کی ذمہ داری ماضی کی تمام حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔گزشتہ پینتیس سالوں میں مسلم لیگ نوازاور لہذا سویلین حکومت کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی اور اس سلسلے میں اصلاحات لازمی کرنی ہوں گی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات