قبائلی ضلع کرم میں سکول جانے والی 5 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

بچی کی لاش تالاب سے ملی،جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ملے، شک کی بنیاد پر سکول کے دو چوکیداروں گرفتار

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 20 نومبر 2019 11:53

قبائلی ضلع کرم میں سکول جانے والی 5 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل
کرم (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 نومبر2019ء) : قبائلی ضلع کرم میں 5 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا، ننھی بچی کی لاش تالاب سے برآمد ہوئی تھی،شک کی بنیاد پر دو لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ کرم کے سرحدی علاقے پیوار غنڈی خیل سے 5 سالہ بچی کی  تالاب سے لاش ملی تھی جسے ڈسٹرکٹ اسپتال پارا چنار منتقل کیا گیا۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا تاہم جسم پر تشدد کے نشانات نہیں تھے۔بچی کے دادا گل علی کا کہنا تھا کہ بچی صبح اسکول گئی تھی۔واپس نہیں آئی تو تلاش کے دوران تالاب سے لاش ملی۔ڈی پی او رحیم شاہ کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر سکول کے دو چوکیداروں کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی 10 سالہ بچی فرشتہ کو اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

دس سالہ بچی فرشتہ کی لاش جنگل سے ملی تھی جس کے قتل جسے پوسٹ مارٹم کیلئے پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا۔فرشتہ کا تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے تھا جو اپنے والدین کے ساتھ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں مقیم تھی۔بچی 15 مئی کو لاپتہ ہوئی جس کی پولیس نے گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں 4 دن لگائے۔ لواحقین کے مطابق پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔

مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے تاہم غفلت برتنے پر ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن اور دیگر اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔