آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ تشویشناک ہے: میاں زاہد حسین

قیمت کنٹرول نہ کی گئی تو امن و امان کا مسئلہ بن سکتا ہے، گندم کی فوری درآمد میں تاخیر نہ کی جائے

بدھ 20 نومبر 2019 18:48

آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ تشویشناک ہے: میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 نومبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں آٹے کی کمی کا امکان ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلہ پر فوری قابو نہ پایا گیا تو امن و امان کا بڑا مسئلہ بن سکتا ہے جس کی بھاری سیاسی قیمت چکانا ہو گی۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سال رواں کی ابتداء میں ملک میں 27.9 ملین ٹن گندم موجود تھی جو ملکی ضروریات کے لئے کافی تھی جو اب 25.8 ملین ٹن ہے مگر اسکے باوجود بحران جنم لے رہا ہے اور قیمتیں بڑھ رہی ہیں جس کو حل کرنے کے لئے گندم کی درآمد کی فوری اجازت دی جائے اور اسے یقینی بنانے کے لئے گندم کی درآمد پر عائد60 فیصد ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ مارکیٹ میں استحکام لایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ گندم کے بحران کے دیرپا حل کے لئے اس شعبہ میں کرپشن، چوری اورا سمگلنگ کا سلسلہ ختم کرنا ہو گا۔ حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس 8 لاکھ ٹن گندم موجود ہے مگر اس میں سے2 لاکھ ٹن گندم کے غائب ہونے کی خبروں سے اسکی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے جس کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اس اہم معاملہ کو نظر انداز کرنا بڑی سیاسی غلطی ہو گی جس سے ملکی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ گندم کے بحران میں منافع خور بھی بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں جن کی پھیلائی ہوئی افواہوں نے صورتحال کو بگاڑ دیا ہے۔یہ عناصر افواہوں کے ذریعے اپنا منافع بڑھا رہے ہیں جسکی اجازت نہیں ہونی چائیے۔یہ منافع خور پہلے کاشتکاروں کو بلیک میل کر کے ان سے کوڑیوں کے مول گندم خریدتے ہیں اور بعد ازاں اسے مہنگے داموں بیچ کر اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور اس طرح سے کسانوں اور عوام دونوں کا استحصال کر رہے ہیں مگر انھیں روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

ایف بی آر ان عناصر کو دستاویزی معیشت کا حصہ بنانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ انھیں ملکی مستقبل سے کھیلنے کی ہمت نہ ہو۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار خطے کے دیگر ممالک سے بہت کم ہے جسے بڑھانے کے لئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لئے پانی کی کمی، بہتر بیج، مناسب قیمت پر کھاد اور زرعی ادویات کی فراہمی اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو اپنانا ہو گا۔