Live Updates

بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالنا مضحکہ خیز ہے،اسفندیارولی خان

سپریم کورٹ کا حکم امتناعی نیب اورچیئرمین کی ناکامی ہے ،حکم امتناعی تب ہی جاری ہوتا ہے جب دلائل کمزور ہوں،چیئرمین نیب کا بیان صوبہ ، بالخصوص پشاور کے عوام کیساتھ مذاق ہے،نیب میں شاید ہمت نہیں حکومتی اراکین کی کرپشن پر سوال اٹھائے، نیب صرف الزامات کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کرچکا ہے لیکن حکومتی اراکین کو نہیں،آج ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ احتساب نہیں سیاسی انتقام کا عمل جاری ہے،صدر عوامی نیشنل پارٹی

بدھ 20 نومبر 2019 22:00

بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالنا مضحکہ خیز ہے،اسفندیارولی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے بی آر ٹی کی کرپشن، لاگت کی زیادتی اور منصوبے میں تاخیر بارے سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالنا مضحکہ خیز ہے، اگر سپریم کورٹ نے اس منصوبے پر حکم امتناعی جاری کیا ہے تو یہ نیب اور اس کے چیئرمین کی ناکامی ہے کیونکہ حکم امتناعی تب ہی جاری ہوتا ہے جب دلائل کمزور ہوں۔

باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ نے چیئرمین نیب کی گذشتہ روز بی آر ٹی کے حوالے سے منطق کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے صوبے اور بالخصوص پشاورکے عوام کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب صرف الزامات کی بنیاد پر اپوزیشن اراکین کو گرفتار کرسکتی ہے لیکن ان میں شاید ہمت نہیں کہ حکومتی اراکین کی جانب سے اس نام نہاد میگاپراجیکٹ میں کی گئی کرپشن پر سوال اٹھائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نام لانے سے چیئرمین نیب خود کو بری الذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن شاید انہیں معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت میں بیٹھے کئی وزراء کہہ چکے ہیں کہ یہ منصوبہ عجلت میں شروع کیا گیا جس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ نہ صرف لاگت میں100فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے بلکہ پشاور کے عوام کے لئے درد سر بن چکا ہے۔

اسفندیارولی خان نے کہا کہ ہم آج یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام جاری ہے جس میں صرف اپوزیشن اراکین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج تک جتنے لوگ گرفتار ہوچکے ہیں ان پر ایک پیسہ کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن چیئرمین نیب کسی کو خوش کرنے کیلئے صرف اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس طرح یکطرفہ انتقامی کارروائیاں جاری رہیں تو ملک کو مزید عدم استحکام کی جانب لے جائیگا جس کی ساری ذمہ داری عمران خان اور چیئرمین نیب پر آئیگی۔

اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ اگر بی آر ٹی بارے سپریم کورٹ حکم امتناعی جاری کرچکی ہے تو اس کو ختم کرنے کی ذمہ داری کس کی بنتی ہی کیا ایک عام شخص سپریم کورٹ جا کر بی آر ٹی میں کی گئی کرپشن کے ثبوت دیں گے یا احتساب کے نام پر بنے ادارے کا فرض بنتا ہے کہ وہ تحقیقات میں سامنے آنیوالی کرپشن کو عوام کے سامنے لائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب بی آر ٹی منصوبے میں کی گئی کرپشن کو عوام کے سامنے لائیتاکہ نام نہاد ’بلا امتیاز احتساب‘ کے دعوے کرنیوالوں کی حقیقت عوام پر بھی ظاہر ہو اور اگر نیب ان ثبوتوں کو اکھٹا کرنے میں ناکام ہوچکی ہے تو چیئرمین نیب کو اس کرسی پر براجمان ہونے کا کوئی جواز ہی نہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات