الطاف حسین نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے اور ظالمانہ کرفیو نافذ کرنے کے مودی کے فیصلے کی حمایت کر دی

وزیراعظم مودی کے لیے نیک تمنائیں رکھتا ہوں کیونکہ انھوں نے ایسا کر کے کشمیر کی ماؤں اور بیٹیوں کو بچا لیا ہے، پاکستان میں جو کشمیر ہے وہاں لوگ آزاد نہیں ہیں: بانی ایم کیو ایم

muhammad ali محمد علی بدھ 20 نومبر 2019 23:11

الطاف حسین نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے اور ظالمانہ کرفیو ..
لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 نومبر 2019ء) الطاف حسین نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے اور ظالمانہ کرفیو نافذ کرنے کے مودی کے فیصلے کی حمایت کر دی، بانی ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کے لیے نیک تمنائیں رکھتا ہوں کیونکہ انھوں نے ایسا کر کے کشمیر کی ماؤں اور بیٹیوں کو بچا لیا ہے، پاکستان میں جو کشمیر ہے وہاں لوگ آزاد نہیں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انڈین حکومت کی جانب سے کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کیا گیا ہے اس کے بعد وہ وزیراعظم مودی کے لیے نیک تمنائیں رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ حال ہی میں الطاف حسین نے ایک حالیہ تقریر میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی تھی کہ انھیں اور ان کے ساتھیوں کو سیاسی پناہ دی جائے۔

الطاف حسین کا موقف ہے کہ چونکہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق انڈیا سے تھا لہذا انھیں انڈیا میں رہائش کی اجازت دی جائے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں جب الطاف حسین نے انڈئن حکومت سے مدد کی اپیل کی ہو۔ الطاف حسین کا مارچ 2017 میں ایک اور بیان سامنے آیا، جس میں انھوں نے انڈین وزیراعظم نردیندر مودی سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں موجود مہاجروں کی مدد کریں۔

بقول ان کے پاکستان میں مقیم مہاجر دراصل انڈین ہیں اس لیے وزیراعظم مودی کو ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ جبکہ یہ بھی واضح رہے کہ لندن میں سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے الطاف حسین پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔ میٹروپولیٹن پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چھیاسٹھ سالہ الطاف حسین کے خلاف مقدمہ دہشتگردی کی معاونت کے الزام میں ٹریزازم ایکٹ 2006 کی سیکشن 1 (2) کے تحت درج کیا گیا۔ الطاف حسین کیخلاف مقدمے کی سماعت اگلے برس سے شروع ہوگی اور امکان ہے کہ انہیں 15 سال جیل کی سزا ہوگی۔