سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ،مختلف بلوں سمیت ایجنڈے میں شامل امور پر غور کیا گیا

جمعرات 21 نومبر 2019 16:55

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ،مختلف بلوں سمیت ایجنڈے میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اے رحمن ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں مختلف بلوں سمیت ایجنڈے میں شامل امور پر غور کیا گیا جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے کمیٹی کو انسانی سمگلنگ کے معاملے پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اجلاس میں بی جی پی کے رہنما اور ریٹائرڈ بھارتی فوجی افسر کے بیان پر ان کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ اجلاس میں دوسرے ممالک کے ساتھ ملزمان کے تبادلے و حوالگی کے حوالے سے بھی غور کیا گیا ۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ایسے ملزمان جن کو بیرون ممالک میں جرم کرنے پر سزائیں ہوئیں اس کا ریکارڈ پاکستان میں موجود نہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث افراد کو بیرون ملک سے فنڈنگ ہوتی رہی ہے۔ بیرون ملک کی سکیورٹی ایجنسی ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر سزائے موت کی وجہ سے بیرون ملک والے ہمیں ملزم نہیں دیتے اور اعتراض لگا دیتے ہیں کہ ہمارے ملک میں سزائے موت کا قانون نہیں ہے۔ اجلاس میں پارلیمنٹیرینز کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کے معاملے پر بھی غور کیاگیا اور کمیٹی نے ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کر کے تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

سینٹر رحمن ملک نے کہا کہ لڑکیوں کی تصاویر کو وائرل کیا جاتا ہے۔ ایڈٹ کی ہوئی برہنہ تصاویر کو ری ٹویٹ کر کے بدنامی کی جاتی ہے۔ ہراساں کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں معاف نہ کیا جائے۔ پارلیمنٹیرینز قابل احترام ہیں ان کو سوشل میڈیا پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ٹک ٹاک کو بھی کنٹرول کریں اس سے خرابیاں ہو رہی ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ این ایچ اے کا ایک ٹھیکے دار کرپٹ ثابت ہوتا ہے اسے پھر ٹھیکہ مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سزا بھگتنے کے بعد وہ ٹینڈر میں پھر کامیاب ہو جاتا ہے۔ قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے عمارتیں تعمیر کر دی جاتی ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد پیور فوڈ اتھارٹی بل 2019 پر بحث کی گئی، یہ بل سینیٹر ساجد حسین طوری کی جانب سے پیش کیا گیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ بل میں مزید کچھ ترامیم میں بھی کرنا چاہتا ہوں۔ رحمن ملک نے کہا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ہم حلال گوشت کھا رہے ہیں یا حرام۔ دودھ میں ایسے کیمیکل استعمال ہوتے ہیں جو کینسر کا سبب بن رہے ہیں۔سبزی منڈی میں جتنا گندا کھانا ہوتا ہے نا قابل بیان ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ اس نوعیت کا بل ایوان اور کابینہ میں بھیجا ہوا ہے۔

اجلاس میں اسلام آباد پیور فوڈ اتھارٹی بل 2019 کا معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا اور تمام اراکین سے ترامیم پر تجاویز مانگ لیں۔ اجلاس میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے قانون پر عملدرآمد کے معاملے پر بھی بحث کی گئی۔ ۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ انتقام کی سیاست پر ہمیں غور کرنا ہوگا۔ ہمیں ایسے معاملات پر اس حد تک نہیں جانا چاہیے جس پر بعد میں افسوس ہو۔

کمیٹی میں انسانی سمگلنگ کے دوران ہلاکتوں اور سزاؤں کے معاملے پر بھی بحث کی گئی ۔ چیئرمین رحمن ملک نے کہا کہ 60 لاکھ پاکستانی ترکی میں موجود ہیں۔ بہت ساری تعداد وہاں پر ایسی ہے جو بھیک مانگ رہے ہیں۔ بلغاریہ میں پاکستانی شہریوں کی ڈیمانڈ نہیں تھی کس نے وہاں لوگوں کی ڈیمانڈ بنائی۔ اجلاس میں سینیٹر عتیق شیخ کو انسانی سمگلنگ کے معاملے پر کوآرڈینیٹر بنا دیا گیا۔

کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اجلاس میں سری لنکا سے دوبئی اور منڈی بہائوالدین آنے والوں کے معاملے پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کی گئی۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈی جی ایف اے نے انسانی سمگلنگ پر بریفننگ دی۔ انہوں نے بتایاکہ ترکی میں تین ہزار پاکستانی قیدیوں کے انٹرویوز کیے گئے۔ ان معلومات کی بنیاد پر ہم نے جون 2019 میں چھاپے مارے۔

ان چھاپہ مار کارروائیوں میں متعدد گرفتاریاں عمل میں لائیں گئیں ۔ غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کے لیے ترکی کا سہارہ لیا جاتا ہے۔ 18 سو پاکستانیوں کو ترکی سے پاکستان لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ لوگ اپنی مرضی سے قانونی اور غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جاتے ہیں۔ سینیٹر شیزاد وسیم نے کہا کہ خواتین اور بچوں کو غیر قانونی طریقے سے دھوکے سے لیجایا جاتا ہے۔

انسانی سمگلنگ کے لیے تین روٹ استعمال ہوتے ہیں۔ ایسٹرن،ویسٹرن، سینٹرل، سے انسانی سمگلنگ ہوتی ہے۔ یونان اور ترکی کے زریعے لوگوں کو یورپ تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک نے ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ یورپی ممالک نے ترکی کو اس سلسلے میں مراعات دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ بے دخل کیے گئے لوگوں کو ان کے ممالک قبول نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ زبانی بیان اور جعلی دستاویزات سے بے دخل لوگ فایدہ اٹھاتے ہیں۔ بائیو میٹرک کے ذریعے ان شہریوں کی شناخت ہونی چاہیے۔ اجلاس میں بی جے پی لیڈر و میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کے بیان کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ چیئرمین نے کہا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی بی جے پی لیڈر و میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کی غیر اخلاقی و غیر انسانی بیان کی شدید مذمت کرتی ہے۔

میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کا بیان بی جے پی و بھارتی آرمی کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افسر میجر جنرل ریٹائرڈ ایس پی سنہا کا کشمیری خواتین کی آبروریزی کا بیان بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اقوام متحدہ و انسانی حقوق کی تنظیمیں ریپ کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی وکالت پر ایس پی سنہا کیخلاف اقدامات کرے۔

ایس پی سنہا کا بیان بھارتی افواج کا کشمیرمیں خواتین کی ابروریزی کا ثبوت ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ میں بارہا حکومت سے مطالبہ کرچکا ہوں کہ بھارت و مودی کیخلاف عالمی عدالتوں میں جائے۔ کاش حکومت مودی کے مظالم کیخلاف آئی سی سی و آئی سی جے میں جا چکی ہوتی۔ ہم گیمبیا کے وزیر قانون پر فخر کرتے ہیں کہ وہ روہینگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کیخلاف عالمی عدالت میں گیا۔

حکومت گیمبیا کے وزیر قانون کو پاکستان بلا کر تمغہ دے۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ گیمبیا کیطرح پاکستان بھی مودی کیخلاف عالمی عدالتوں میں جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کو پہلے ترجیح پر رکھے تاکہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے آزادی مل جائے۔ وقت ہے کہ مودی کو عالمی عدالتوں میں گھسیٹا جائے اور اسکا محاسبہ ہو۔ اجلاس میں پاراچنار میں پانچ سالہ ننھی گل سکینہ کے قتل بعد از ریپ کا سخت نوٹس لیا گیا۔

سینیٹر رحمان ملک نے ننھی گل سکینہ کے ریپ و قتل پر شدید دکھ و درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانج سالہ گل سکینہ پاراچنار کے گاوں پیواڑ میں چند روز پہلے ریپ کے بعد مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔ پانج سالہ گل سکینہ سکول گئی مگر واپس نہ آیا آئی جو بعد میں پانی کے تالاب میں پائی گئی۔ سینیٹر رحمان ملک نے سیکرٹری داخلہ، حکومت خیبرپختونخواہ و آئی جی پولیس کو ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات دیئے۔

چیئرمین نے کہا کہ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا کمیٹی کو گل سکینہ کے ریپ و قتل پر جامع رپورٹ دس دنوں کے اندر کمیٹی کو جمع کر دے۔ حکومت خیبرپختونخواہ ننھی بچی گل سکینہ کی قاتل کوفوری گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچائے۔ ننھے بچوں کیساتھ زیادتی کرنے و قتل کرنے والے ظالموں کو سر عام پھانسی دی جائے تاکہ عبرت حاصل ہو۔ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا خود ننھی بچی گل سکینہ کی قتل کی تفتیش کی نگرانی کرے۔ اجلاس میں بھارتی جنرل سنہا کی کشمیر میں خواتین کی ریپ کی وکالت کرنے پر منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جنرل سنہا کے بیان کو اقوام متحدہ میں لے جایا جائے۔