نہ تو یوسف ٹھیلے والے کو جانتا ہوں نہ ہی اس سے کبھی ملا ،سوچی سمجھی سازش کے تحت ملزم کا ایک نام نہاد بیان موبائل فون پر ریکارڈ کیاگیا، وزیراعلیٰ سندھ

یہ میرے لیے ایک نہایت تعجب کی بات ہے میرے رابطے ایک ملزم کیساتھ ہیں جو متعدد قتل کے واقعات میں ملوث ہے، سید مراد علی شاہ

جمعرات 21 نومبر 2019 21:40

نہ تو یوسف ٹھیلے والے کو جانتا ہوں نہ ہی اس سے کبھی ملا ،سوچی سمجھی سازش ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نہ تو یوسف ٹھیلے والے کو جانتا ہوں اور نہ ہی اس سے کبھی ملا ہوں، مگر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملزم کا ایک نام نہاد بیان موبائل فون پر ریکارڈ کیاگیا جس میں ٹھیلے والا ان کا نام لے رہاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک نہایت تعجب کی بات ہے کہ میرے رابطے ایک ملزم کے ساتھ ہیں جوکہ متعدد قتل کے واقعات میں ملوث ہے اور اس طرح کا یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر یہ قدم بالکل غلط ہے کیونکہ یہ بے بنیاد بات اور حقائق کے برعکس اور من گھڑت ہے۔

انہوں نے یہ بات این آئی ایم کی تقریب جوکہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ (این آئی ایم) میں منعقد ہوا جہاں انہوں نی27ویں مڈم ٹرم کیرئیر مینجمنٹ کورس (ایم سی ایم سی)کی گریجویشن تقریب کی صدارت کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن سے آج صبح ملاقات کی تھی اور انھیں انکوائری کرنے کا ٹاسک دیا تھا کہ وہ اس سازش کا پتہ لگائیں کہ کس طرح ان کا نام ایک ملزم نے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس بات کی بھی تحقیقات کریں کہ کس طرح ایک منتخب رپورٹر کو اپنے موبائل فون کے ساتھ ایک ملزم کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی گئی ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 2017 میں یوسف ٹھیلے والے کو پاکستان رینجرز سندھ نے گرفتار کیا اور ملزم کہہ رہا ہے کہ اس نے ان سے ملاقات کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کرائی جارہی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایک کار جعلی نمبر پلیٹ کے ساتھ سڑکوں پر ایک پولیس موبائل اسکاٹ کے ساتھ چل رہی تھی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اور میں نے صوبائی وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن سے کہا ہے کہ وہ کار کے مالک کو تلاش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر ٹیکسیشن نے انہیں بتایا ہے کہ گاڑی کا تعلق گورنر ہائوس سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے مگر یہ گورنر کے خلاف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعلی سندھ بنا تو میں نے وزیراعلی ہائوس کی تمام گاڑیاں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے رجسٹرڈ کروائیں اور میں گورنر سے بھی بات کروں گا اور ان سے درخواست کروں گا کہ وہ گورنر ہائوس کی تمام گاڑیوں کو رجسٹر کرائیں ۔کابینہ میں رد وبدل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ ان کی صوابدید ہے۔

کابینہ میں ردوبدل پارٹی لیڈر شپ سے مشاورت سے کیاجاتاہے اور یہ ہم جب کرتے ہیں جب ہمیں اس کی ضروررت محسوس ہوتی ہے اور انہوں نے کہا کہ میڈیا پر جو تبصرے ہورہے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں صرف سندھ میں زیادہ ہیں تو وہ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔یہ بڑھتی ہوئی قیمتیں وفاقی حکومت سے صوبوں کو منتقل ہوئی ہیں۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماراملک سنگین مسائل سے دورچار ہے اور معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں۔ 1947 میں قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کو رہنے کیلئے ایک اچھی جگہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں امن و امان کو بہتر کرنا ہے۔ کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے۔ کرپشن پرسپیشن انڈیکس میں ہم 180 نمبر پر ہیں۔بنگلادیش جو ہمارا حصہ رہا ہے وہ انڈیکس پر 147 پر ہے، یعنی ہم سے بہتر ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ بات نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ (این آئی ایم ) میں ایم سی ایم کورس کی گریجوئیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ایم سی ایم کے کورس کی بیچ میں 53 مختلف کیڈرز کے آفیسرز نے حصہ لیا۔ یہ کورس گریڈ پی ایس 18 سے گریڈ 19 میں پروموشن کے لئے ہوتا ہے۔ میں این آئی ایم میں وزیر خزانہ اور وزیراعلی کے طور پر خطاب کرتا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جن افسران نے این آئی ایم سے کورس کیا ہے وہ اپنی نالیج فیلڈ میں اپلائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ایم کافی عرصے سے افسران کی تربیت کر رہا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے پچھلے چند سالوں میں دیکھا ہے کہ افسران نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اچھے افسران جو پہلے شروعاتی اقدامات لیتے تھے اب انہوں نے سوچنا بھی بند کر دیا ہے۔

یہ اب سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس سے ملک کی ترقی، معیشت کا پہیہ جام اور عوامی مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسران 4 ماہ کے کورس کے بعد کل سے واپس اپنے اداروں میں جائیں گے۔ آپ افسران کو سب کچھ بھلا کر کام پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پنجاب کے ایک سینئر افسر سے میری ملاقات ہوئی ، وہ کہہ رہا تھا کہ اب اچھی پوسٹنگ کیلئے سفارش نہیں آتی بلکہ افسران سفارش کرواتے ہیں کہ سائیڈ پوسٹ دی جائے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی کام کرنا نہیں چاہتا، جس کے کئی اسباب ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ افسران کی مراعات کم ہیں۔ہمیں اپنے ملک کے عوام کی خدمت کرنی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ فنڈز کی کمی اس ملک کا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ کام کرنا نہیں چاہتے۔ سندھ حکومت این آئی ایم کو فنڈز فراہم کرے گی تاکہ یہ ادارہ مزید بہتر ہوسکے۔وزیراعلی سندھ نے ایم سی ایم سی کے شرکا پر زور دیا جنہوں نے گریڈ19 میں ترقی کے لیے کوالیفائی کریں گے کہ وہ بلا خوف و خطر توجہ و تندہی کے ساتھ کام کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی ترقی ایماندار اور محنتی قوم نے بیوروکریسی کے ہاتھوں میں دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب نے اپنے ملک اور اس کے لوگوں کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پاسنگ آئوٹ افسران میں اسناد تقسیم کیں۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ کے پہنچنے پر ڈی جی این آئی ایم محسن مشتاق چندانہ نے ان کا استقبال کیا۔