جنرل ہسپتال میں شوگر کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈ کے قیام کا اعلان

ذیابیطس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، طرز زندگی بدلنا ہوگا‘پرنسپل پی جی ایم آئی بچوں کو دودھ پلانے والی مائوں میںموٹاپے کا امکان کم ، وہ شوگر سمیت کئی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں ‘پروفیسر الفرید ظفر

جمعہ 22 نومبر 2019 16:51

جنرل ہسپتال میں شوگر کے مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈ کے قیام کا اعلان
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2019ء) جنرل ہسپتال میں قائم شوگر کلینک میں ایک ہزار سے زائد مریضوں کا مفت چیک اپ ، تشخیصی ٹیسٹ کرنے کے علاوہ گلوکو میٹر بھی دیے گئے جبکہ پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سردار الفرید ظفر نے ایل جی ایچ میں ذیابیطس کے مریضوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ الگ وارڈ"اینڈو کرنالوجی"بنانے کا اعلان کر دیا جو اس بیماری میں مبتلا افراد کے لئے تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز ذیابیطس سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے بھرپور واک اور سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر طاہر صدیق ،ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی ، ڈاکٹر عمران حسن خان ،ایم ایس ڈاکٹر محمود صلاح الدین ،ڈاکٹر ملیحہ حمید ،ڈاکٹر سلمان شکیل ، ڈاکٹرشیراز انجم ،ڈاکٹررانا آصف صغیر اور سینئر ڈاکٹرز کے علاوہ نرسنگ سٹاف ،پیرا میڈیکس اور مریضوں و اُن کے عزیز و اقارب نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

شرکاء نے ذیابیطس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں ،علامات اور بچاؤ کے طریقے سے متعلق بینرز ،پلے کارڈز اور پمفلٹس اٹھا رکھے تھے ۔ اس موقع پر شوگر کے مرض میں مبتلا افراد نے جنرل ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے الگ وارڈ قائم کرنے کے اقدام کو سراہا۔ آگاہی واک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر سردار الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کی بیماری کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، لوگوں کو طرز زندگی بدلنا ہوگا اور سادہ غذا ،سیر و ورزش اور ایسی اختیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوگی جن سے وہ اس خطرناک بیماری سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو مائیں بچوں کو خود دودھ پلاتی ہیں اُن میں موٹاپے کا امکان کم ہوتا اور وہ شوگر سمیت کئی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں ۔پرنسپل نے بتایا کہ1996صرف 8ملین افراد ذیابیطس کا شکار تھے جن کی تعداد اب 26ملین ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ زند ہ رہنے کیلئے صرف کھانے کی بجائے ہمیں کھانے کیلئے زندہ رہنے کی پالیسی چھوڑنا ہوگی اور روزانہ کی بنیاد پر سیر اور ورزش کو معمول بنانا ہوگا

متعلقہ عنوان :