ی*خواتین پر تشدد اور ان کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کے اعدادوشمارمیں بھارت سرفہرست

اتوار 24 نومبر 2019 19:26

۲اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2019ء) خواتین پر تشدد اور ان کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کے اعدادوشمارمیں بھارت سرفہرست ہے۔ افغانستان دوسرے اور شام تیسرے نمبر پر موجود ہے۔بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جو کہ گزشتہ 7برس سے 2018تک خواتین کے لیے سب سے خطرناک ملک ثابت ہورہا ہے۔ 25نومبر کو دنیا بھر میں خواتین پرتشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کی طرف سے کئے جانے والے ایک سروے میں بتایا گیا کہ بھارت میں سب سے زیادہ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی، جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں جس پر2012سے خواتین کے حقوق کیلئے احتجاج جاری ہے۔اس فہرست میں افغانستان دوسرے نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں خواتین کی صحت سے متعلق بدترین انتظامات، نظریوں کے تنازعات، گھریلو تشد، معاشی وسائل تک کمی اور عہدوں کے لیے خواتین و مرد میں تفریق کی وجہ سے خواتین سب سے زیادہ استحصال کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ برائے ترقی پروگرام نے بتایا ہے کہ افغانستان 188 ممالک میں سے 171نمبر پر ہے جہاں جنسی تفریق پائی جاتی ہے۔ شام کو تیسرے نمبر پر خواتین کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہاں پناہ گزینوں کی تعداد زیادہ ہے ان میں خواتین اور بچے سر فہرست ہیں۔ان کے پاس بنیادی ضروریات کی کمی بے حد پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے زچگی، حمل سمیت اور دیگر صحت کے مسائل ہیں جن سے خواتین کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

صومالیہ میں بھی خواتین کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے بدترین انتظامات، معاشی وسائل کی کمی اور خطرناک روایتی رسم و رواج کی بنا پر خواتین استحصال کا شکار ہیں جس کی وجہ سے یہ خواتین کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ سعودی عرب پانچویں نمبر پر ہے جہاں خواتین کو جنسی تفریق کے مسائل درپیش ہیں۔سعودی عرب میں بھی خواتین معاشی وسائل کی کمی کا شکار ہیں جب کہ ساتھ ہی انہیں اعلی تعلیم اور عہدوں پر فائز ہونے میں دشواری کا سامنا ہے۔

جب کہ گزشتہ برس سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔آر ٹی ایف 2018 کے لیے جاری کردہ فہرست میں خواتین کے لیے خطرناک ترین ثابت ہونے والے ممالک میں پاکستان کا چھٹا نمبر ہے ۔جس کی بنیادی وجوہات غیرت کے نام پر قتل، جنسی ہراسانی، گھریلو تشدد، جنسی تفریق اور روایتی رسم و رواج ہیں۔جمہوری ریپبلک کانگو ساتویں نمبر پر ہے جس کی اہم وجہ خواتین کے ساتھ جنسی تشدد ہے اور ساتھ ہی روایتی رسم و رواج کی پابندی اور صحت و، معاشی وسائل کی کمی بھی پائی جاتی ہے۔

خواتین کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں یمن کا آٹھواں نمبر ہے۔جہاں خواتین بھی صحت و معاشی وسائل کی کمی سمیت روایتی رسم و رواج کی پابندی سے دوچار ہیں۔افریقی ملک نائجیریا میں خواتین کو روایتی رسم و رواج کی خلاف ورزی کرنے پر سخت تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ساتھ ہی ان خواتین کو ریپ اور جنسی تشدد بھی بنایا جاتا ہے، ان واقعات کی بنا پر نائجیریا کو اس فہرست میں نویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

خواتین کے لیے خطرناک ممالک میں امریکا بھی شامل ہے اور اس کا نمبر دسواں ہے۔امریکامیں خواتین کے لیے سب سے اہم مسئلہ زیادتی اور تشدد ہے جب کہ گھریلو تشدد اور کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کرنے کے مسائل بھی درپیش ہیں۔ امریکا میں گزشتہ سال خواتین کو ہراساں کرنے کیخلاف می ٹو تحریک کا بھی آغاز کیا گیا تھا۔راٹھور