اسٹیٹ بینک پاکستان کو ایک ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا انکشاف
روپے کی قدر میں کمی سے مرکزی بینک کو 506 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا
میاں محمد ندیم منگل 26 نومبر 2019 19:00
(جاری ہے)
ان قوانین کے تحت بینکاری صنعت سے متعلق تمام اختیارات اسٹیٹ بینک کے حوالے کردیے گئے، مالیاتی پالیسی کو آزاد کردیا گیا اور حکومت کے لیے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کی حد مقرر کردی گئی.
اس طرح اسٹیٹ بینک کرنسی نوٹوں کا اجرا اور مالیاتی نظام کی نگرانی کرنے والا، بینکوں اور حکومت کے لیے آخری قرض دہندہ، مانیٹری پالیسی جاری اور اسے نافذالعمل کرنے والا ادارہ بن گیا‘اس کے علاوہ حکومتی قرضوں کی مینجمنٹ، زرِمبادلہ ذخائر کا انتظام سنبھالنے، عالمی مالیاتی اداروں سے قریبی تعلق قائم رکھنے اور بچتوں و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا کام بھی اسی ادارے کو سنبھالنا پڑتا ہے. اسٹیٹ بینک کے خسارے کے بارے میں نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے گورنرسٹیٹ بنک رضا باقر نے کسی قسم کی فکر یا پریشانی ظاہر کیے بغیر کہا کہ اسٹیٹ بینک کے مجموعی غیر ملکی اثاثوں میں کمی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو مالیاتی نقصان اٹھانا پڑا. اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی اثاثوں کی بڑی مالیت امریکی ڈالر میں ظاہر کی جاتی ہے مگر اسٹیٹ بینک اپنی غیر ملکی زرِمبادلہ ذخائر کو Special Drawing Rights (ایس ڈی آر) اور امریکی ڈالر میں رکھتا ہے‘آئی ایم ایف نے ڈالر کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے ترقی یافتہ ملکوں کی کرنسی پر مشتمل ایک یونٹ قائم کیا ہے جس کو ایس ڈی آر کہا جاتا ہے ایک ایس ڈی آر 0.8 گرام سونے کے مساوی ہوتا ہے ایس ڈی آر میں ڈالر کی قدر 41.73 فیصد، یورو کی قدر30.93 فیصد، چینی کرنسی یوان 10.92 فیصد، جاپانی ین 8.33 فیصد اور برطانوی پاونڈ 8.09 فیصد کی شرح سے تعین ہوتا ہے. پی ٹی آئی حکومت اقتدار میں آتے ہی شرح مبادلہ سے متعلق اپنی اپوزیشن والی پوزیشن سے ہٹ گئی اور دعوٰی کیا کہ ملکی ایکسچینج ریٹ کو غلط طور پر مستحکم رکھا گیا ہے. حکومتی ایما پر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر کو تیزی سے گرانا شروع کیا، یوں مالی سال 19ئ-2018ءکے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 38 روپے 56 پیسے کی کمی ہوئی جبکہ ایس ڈی آر کے مقابلے میں روپیہ 80 روپے 82 پیسے سستا ہوا سی دوران روپے کی قدر میں کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ان دونوں وجوہات کی بنا پر پاکستان کے غیر ملکی اثاثے بہت کم یا نقصان میں چلے گئے. اسٹیٹ بینک کے سالانہ حسابات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ صرف شرحِ مبادلہ میں کمی سے اسٹیٹ بینک کو 506 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، جبکہ 2018ءمیں اسٹیٹ بینک کو 72 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا. روپے کی قدر میں گراوٹ اور زرِمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے حکومت اور اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کی پالیسی اپنائی‘اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل کرنے کی حکومتی پالیسی سے ایک طرف معیشت میں گرانی یا مہنگائی پیدا ہوئی تو دوسری طرف اسٹیٹ بینک کو ہونے والے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی حکومتی قرضے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کی سودی آمدنی 646 ارب روپے ہوگئی جوکہ گزشتہ مالی سال کے اختتام میں 331 ارب روپے تھی‘اس طرح اسٹیٹ بینک نے 105 فیصد اضافی رقم سودی آمدنی کی مد میں حاصل کی جبکہ قرضوں کے ری فنانس پر اسٹیٹ بینک کو 11 ارب 94 کروڑ روپے کا نفع ہوا ہے. اسٹیٹ بینک نے سودی آمدنی میں اضافے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی اپنائی اور بنیادی شرحِ سود میں سوا 13 فیصد تک اضافہ کیا گیا بنیادی شرحِ سود میں اضافے سے اسٹیٹ بینک کو 254 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوئی. اسٹیٹ بینک کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 11 ہزار 467 ارب روپے سے زائد تک پہنچ گئی، اس طرح اسٹیٹ بینک کے اثاثے پہلی مرتبہ ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں محض ایک سال میں اثاثوں کی مالیت میں 3 ہزار 734 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا، اور ایسا حکومتی قرضوں کی وجہ سے ہوا ہے. گزشتہ مالی سال کے دوران زیرِ گردش کرنسی میں بے پناہ اضافہ ہوا ملک میں بلند شرحِ سود، حکومت کا مرکزی بینک سے قرض لینے کی پالیسی اور دیگر امور اس اضافے کی وجوہات میں شامل ہیں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا ہے کرنسی نوٹوں کی چھپائی پر 11 ارب 41 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ مالی سال 18ء-2017ءمیں یہ اخراجات 9 ارب 36 کروڑ روپے تھے یوں صرف ایک سال میں کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے اخراجات میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے. اسٹیٹ بینک کے انتظامی اخراجات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے یہ اخراجات 20 کروڑ 30 لاکھ روپے سے بڑھ کر 27 ارب 90 کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں. پاکستان میں مرکزی بینک یعنی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو تاریخ میں پہلی مرتبہ خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر یہ دنیا کا پہلا ایسا مرکزی بینک نہیں ہے جس کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے قبل سوئیڈن، اسرائیل، امریکا اور برطانیہ کے مرکزی بینک بھی خسارے کا سامنا کرچکے ہیںمگر ان بینکوں کو خسارے کی وجہ مہنگائی (انفلیشن) کے بجائے ڈی فلیشن یا قیمتوں میں گراوٹ تھی.مزید اہم خبریں
-
وزیراعظم شہباز شریف کا 28 اپریل کو دورہ سعودی عرب متوقع
-
بیرسٹر گوہر کا بشریٰ بی بی کی دورانِ قید بگڑتی صحت پر تشویش کا اظہار
-
سپیکر قومی اسمبلی سے سعودی عرب کے سفیر کی ملاقات، پاک سعودی تعلقات کومزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار
-
عوام نے نفرت اور تقسیم کا بیانیہ مسترد کر دیاہے ،خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنے والے ماضی کا قصہ بن چکے ہیں،وزیراطلاعات
-
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کا 36 واں سینڈیکیٹ اجلاس
-
چین کے لیے جاسوسی کا الزام، یورپی پارلیمنٹ میں جرمن عملے کا رکن گرفتار
-
صدر مملکت آصف علی زرداری سے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے وفد کی ملاقات
-
قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے علم اور ہنر،سائنس اور ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے،ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا جی سی یو میں خطاب
-
مارچ کے مہینے میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری 25 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی
-
بانی پی ٹی آئی اس ماہ کے آخر تک جیل سے باہر آجائیں گے،اسد قیصر
-
یونیسیف کے نمائندے کی وزیر تعلیم سے ملاقات ،تعلیمی شعبے میں یونیسیف کی خدمات کا اعتراف
-
صدرمملکت سے ایئر ایشیا ایوی ایشن گروپ کے وفد کی ملاقات ، مختلف امورپر غور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.