آپ سب کو مبارک بحران ٹل گیا

عدالت عظمی کی جانب سے بظاہر "مثالی" فراخ دلی کا مظاہرہ کیا گیا۔ آرمی چیف سے متعلق فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد سینئیر صحافیوں کے ٹویٹس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 28 نومبر 2019 11:05

آپ سب کو مبارک بحران ٹل گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 نومبر 2019ء) : آج سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے آرمی چیف مدت ملازمت توسیع کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔عدالت مذکورہ کیس کا مختصر فیصلہ آج دوپہر سنائے گی۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر سپریم کورٹ نے مشروط رضامندی ظاہر کر دی۔اسی حوالے سینئیر صحافی کامران خان نے ٹویٹ کیا ہے کہ مبارک ہو بحران ٹل گیا ہے۔
جب کہ اینکر اجمل شامی نے ٹویٹ کیا کہ یعنی عدالت عظمی کی جانب سے بظاہر "مثالی" فراخ دلی کا مظاہرہ۔
۔

(جاری ہے)

جب کہ سپریم کورٹ میں ہی موجود سینئیر صحافی غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۔

سپریم کورٹ نے حل نکال لیا ہے۔ قوم کومبارک ہو۔نظام کا تسلس برقرار۔ بےیقینی ختم ہو گئی۔
۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع پر مشروط رضامندی ظاہر کر دی ۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے کہا ہے قانونی سازی کیلئے 3 ماہ چاہئیں، ہم 3 ماہ کےلئے اس کی توسیع کردیتے ہیں۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل انورمنصور سے استفسار کیا کہ جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کےکاغذات اور جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کیسے ہوئی تھی ؟ عدالت نے اس حوالے سے دستاویزات بھی طلب کر لیں اور کہا کہ آپ نے کل فرمایا جنرل کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا ، بتایا جائے کہ راحیل شریف نے اپنا عہدہ کیسے چھوڑا۔

چیف جسٹس نے مشروط رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے کہا تھا کہ آپ 3ماہ میں قانون سازی کرلیں گے تو ہم 3 ماہ کی مشروط توسیع کی منظوری دے دیتے ہیں ۔جنہوں نے ملک کی خدمت کی ان کابہت احترام ہے،ہمیں آئین وقانون کا سب سے زیادہ احترام ہے۔جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مہربانی کرکے 6 ماہ دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کے کہنے پر لکھ دیں کہ تین ماہ کے اندر قانون سازی کریں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ مدت کا تعین نہ کریں، ہم کام کر لیں گے۔ جس کے بعد بینچ نے مشاورت کے لیے عارضی طور پر سماعت ملتوی کرکے مشاورت شروع کردی اور کیس کا فیصلہ محفوظ کر دیا۔