بھارت اور دیگرممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اورمدت واضح ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ

قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی ہے ،آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ

جمعرات 28 نومبر 2019 13:40

بھارت اور دیگرممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اورمدت واضح ہے، چیف جسٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ بھارت اور دیگرممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اورمدت واضح ہے۔ جمعرات کوآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے کہاکہ بھارت اور دیگرممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اورمدت واضح ہے۔

انہوںنے کہاکہ اب عدالت میں معاملہ پہلی بار آگیا ہے تو واضح ہونا چاہیے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی ہے ،آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگرمدت مقرر نہ کریں تو تاحکم ثانی آرمی چیف تعینات ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آرمی رولز کی کتاب پر لکھا ہے غیرمتعلقہ بندہ نہ پڑھے۔

(جاری ہے)

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ واضح ہونا چاہیے جنرل کو پنشن ملتی ہے یا نہیں۔جسٹس مظہرعالم نے کہاکہ یہ بھی طے کرلیا جائے آئندہ توسیع ہوگی یا نئی تعیناتی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ کو لاء میں کچھ چیزیں کلیئر کرنا پڑینگی۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ قانون میں مدت ملازمت کا کوئی ذکر نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قانون تو آپ کو بنانا پڑیگا تب ہی کلیئر ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم قانون بنائیں گے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہاکہ کیا آپ چار پانچ ماہ میں قانون بنالیں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کتنے ماہ میں قانون بنالیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ تین ماہ کا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ وزارت قانون کا نوٹی فکیشن لائے جس میں اشفاق پرویز کیانی کی توسیع سے متعلق ہے،اس عہدے کے بارے میں ابہام نہیں ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں کہ جنرل ریٹائر نہیں ہوتے،راحیل شریف ب کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن لیکر آئے ہیں۔