حکومت نے شہباز شریف کی جانب سے تجویز کیے گئے چیف الیکشن کمیشنر کے ناموں پر اعتراض کردیا

تجویز کیے گئے تینوں لوگ سابق حکومتوں کے منظورِ نظر رہے ہیں: وزیراعظم ہاؤس کا موقف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 30 نومبر 2019 23:08

حکومت نے شہباز شریف کی جانب سے تجویز کیے گئے چیف الیکشن کمیشنر کے ناموں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 30 نومبر2019ء) وفاقی حکومت نے شہباز شریف کی جانب سے تجویز کیے گئے چیف الیکشن کمیشنر کے ناموں پر اعتراض کردیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تجویز کیے گئے تینوں لوگ سابق حکومتوں کے منظورِ نظر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ناصر محمود کھوسہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری اور شہباز شریف کے دور میں چیف سیکرٹری پنجاب رہے ہیں، جلیل عباس جیلانی سابق وزیراظم یوسف رضا گیلانی کے قریبی ساتھی ہیں جبکہ اخلاق احمد تارڑ بھی سابق حکومت میں وفاقی سیکریٹری رہے ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت آرمی چیف کی طرح چیف الیکشن کمشنر کے معاملے کو بھی متنازعہ بنانا چاہتی ہے، وزیر اعظم آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے پابند ہیں، آرمی چیف کے عہدے میں توسیع پر اپوزیشن جماعتیں متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں گی،وزرا نے بھی اپوزیشن کی کردارکشی شروع کردی۔

(جاری ہے)

وزرا اس طرح کے بیانات سے قوم میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لگتا ہے حکومت کی اندرسے نیت کچھ اورہے۔ ایسے بیانات سے ان کی نیت پربھی شبہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے یہ چاہتے ہیں قانون سازی نہ ہو۔ حکومت اپوزیشن کومشتعل کر کے چاہتی ہے آرمی چیف کے معاملے پر چھ ماہ میں قانون سازی نہ ہو،واجد ضیا کو ایف آئی اے میں انتقامی کارروائی کیلئے لایاجارہاہے لیکن ہم ہراساں نہیں ہوں گے ۔ ہمیں لگتا ہے یہ چاہتے ہیں قانون سازی نہ ہو۔ حکومت اپوزیشن کومشتعل کر کے چاہتی ہے آرمی چیف کے معاملے پر چھ ماہ میں قانون سازی نہ ہو،واجد ضیا کو ایف آئی اے میں انتقامی کارروائی کیلئے لایاجارہاہے لیکن ہم ہراساں نہیں ہوں گے ۔