آزادی مارچ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کے لیے وبال جان بن گیا

آزادی مارچ کے دوران کنٹینر سے ٹکرا کر جاں بحق ہونے والے نوجوان کا والد انصاف کے لیے عدالت پہنچ گیا ''میرا بیٹا بجلی لگنے سے نہیں کنٹینر کی ٹکر سے مرا ہے'': نوجوان کے والد کا موقف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 30 نومبر 2019 23:46

آزادی مارچ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کے لیے وبال جان بن ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30نومبر2019ء) : آزادی مارچ کے دوران نوجوان کے جاں بحق ہونے پر اسکا والد انصاف کے حصول کے لیے عدالت پہنچ گیا ہے، مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست بھی دائر کروا دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آزادی مارچ کے دوران کنٹینر سے ٹکرا کر جاں بحق ہونے والے نوجوان کے والد نے اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی، جمعیت علماءاسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو فریق بناتے ہوئے مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ میرا بیٹا 6 نومبرکی رات کو نائنتھ ایوینیو پر اسٹریٹ لائٹس بند ہونے کے باعث آزادی مارچ کے کنٹینر کے ساتھ ٹکرا کر جاں بحق ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہو نے والے شخص عثمان کے والد نے اپنی درخواست میں یہ مو قف اپنایا ہے کہ میرے بیٹے کی موت کی ذمہ داری آزادی مارچ انتظامیہ اور اسلام آباد انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔

درخواست میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی کو اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف اندراج مقدمہ کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں اکرم درانی، میر حاصل بزنجو، عثمان کاکڑ اور ڈی سی حمزہ شفقات کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ نواجوان کی کرنٹ لگنے سے ہلاکت کے بعد جے یو آئی (ف)کے کسی رہنما نے بھی اسکے گھر تعزیت کے لئے دورہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی لواحقین سے رابطہ کیا اور نہ ہی کوئی تسلی دی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کا بھی کوئی رہنما ان کے گھر تعزیت کے لیے نہیں گیا تھا۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ لے کر گئے تھے اور 13 روز تک اسلام آباد میں قیام کیا تھا تا ہم حکومت نے مولانا فضل الرحمان کا کسی بھی قسم کا مطالبہ نہیں مانا، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پلان بی پر عمل درآمد کروانے کا حکم دیا اور سڑکوں پر چلے گئے اور عام و خاص شہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا، اس کے بعد پلان سی کی باری آئی جو کہ ناکام ہی دکھائی دیتا ہے ۔

اب رہبر کمیٹی مزید فیصلہ کرے گی کہ کیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بننے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگ آ ئے تھے اور چلے گئے تھے ایسا ہر گز نہیں ہے ، پاکستان کی عوام اور تمام اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے آئے تھے اسی کےباعث حکومت گھرجائے گی۔