کوئی سیاستدان ایسا نہیں جو فوج کی نرسریوں سے پل کر جوان نہیں ہوا، شیخ رشید احمد

سیاستدان ان آوارہ بطخوں کا نام ہے جو فوج کے گھونسلوں میں انڈے دے کر جوان ہوئے،فروغ نسیم کیخلاف غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،ملک کی تینوں بڑی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ چیک کی جائے، مسلم لیگ (ن)برے طریقے سے پھنسے گی ،ممکن ہے آصف زرداری کے ساتھ پلی بارگین کی پیکج ڈیل ہوجائے،نواز شریف اگر مجرم ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں تو آصف زرداری کے خلاف کیس کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے، انٹرویو

بدھ 4 دسمبر 2019 12:24

کوئی سیاستدان ایسا نہیں جو فوج کی نرسریوں سے پل کر جوان نہیں ہوا، شیخ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2019ء) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی ایک سیاست دان بھی ایسا نہیں جو فوج کی نرسریوں سے پل کر جوان نہیں ہوا ،سیاستدان ان آوارہ بطخوں کا نام ہے جو فوج کے گھونسلوں میں انڈے دے کر جوان ہوئے،فروغ نسیم کیخلاف غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،ملک کی تینوں بڑی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ چیک کی جائے، مسلم لیگ (ن)برے طریقے سے پھنسے گی ،ممکن ہے آصف زرداری کے ساتھ پلی بارگین کی پیکج ڈیل ہوجائے،نواز شریف اگر مجرم ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں تو آصف زرداری کے خلاف کیس کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

ایک انٹرویو میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ میں پرویز مشرف کو غدار اور کرپٹ نہیں سمجھتا، اگر یہ دیکھنا ہے کہ کس کس نے غیر آئینی کام کیے تو پھر ایسے لوگوں کی ایک قطار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ ان کا ادارہ کیس کا فیصلہ رکوانے میں کوئی کردار ادا کر رہا ہے یا نہیں لیکن اسے کرنا چاہیے، فوج کا ایک نظام ہے اور یہ سیاست نہیں ہے، سیاستدان ان آوارہ بطخوں کا نام ہے جو فوج کے گھونسلوں میں انڈے دے کر جوان ہوئے، کوئی ایک سیاست دان بھی ایسا نہیں جو فوج کی نرسریوں سے پل کر جوان نہیں ہوا، ایک سیاست دان کا نام بتائیں جو جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر 4 کی پیداوار نہ ہو۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی سیاست کی نرسریوں میں جتنے لوگ سیاست میں آئے ہیں وہ فوج کے آشیرباد سے آئے ہیں۔۔آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع اور عدالتی معاملے پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ فروغ نسیم کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے، ان کے خلاف سب غلط پروپیگنڈا کر رہے ہیں، باقی اگر کسی اور کا اس میں ہاتھ ہو تو مجھے اس کا عمل نہیں۔

الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری سے متعلق انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سے کمیشن کے اراکین کے ناموں پر اتفاق ہوگیا ہے۔اپوزیشن کی جانب سے غیر ملکی فنڈنگ کیس پر لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مسلم لیگ (ن) پھنسے گی اور برے طریقے سے پھنسے گی، میرا مطالبہ ہے کہ ملک کی تینوں بڑی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ چیک کی جائے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کی ضمانت کی درخواست کے حوالے سے کہا کہ 'آصف زرداری ابھی ملزم ہے مجرم نہیں، نواز شریف تو مجرم ہیں جبکہ شہباز شریف کے اگلے 10 سے 15 روز میں اس سے بھی بڑے کھاتے سامنے آنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ رواں سال کے آخر تک آصف زرداری، فریال تالپور شرجیل میمن، مراد علی شاہ، آغا سراج درانی اور اعجاز کھترانی کے ساتھ پلی بارگین کی پیکج ڈیل بھی ہوجائے لیکن خورشید شاہ کا مسئلہ مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کا کیس سنجیدہ ہے جبکہ شہباز شریف کا کیس بھی 10 سے 15 روز میں سنجیدہ نوعیت کا ہوجائے گا کیونکہ پانچ ایسے گواہ سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق سیکڑوں ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف اگر مجرم ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں تو آصف زرداری کے خلاف کیس کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں ایک دھرنا ہوا جو ناکام ہوا، اس دھرنے کے لیے بڑی تیاریاں کی گئی تھیں اور اس پر اربوں روپے خرج ہوئے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ نواز شریف ضدی آدمی ہیں، وہ موجودہ حکومت کو گرانے کے لیے مالی معاونت کر رہے تھے، دوسری طرف شہباز شریف اپنے اور بیٹوں کے کیسز میں اس قدر پھنس چکے ہیں کہ وہ پلی بارگین کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں شروع سے کہہ رہا تھا کہ نواز شریف بیمار ہیں اور انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے دیا جائے لیکن اس وقت کوئی میری بات ماننے کے لیے تیار نہیں تھا، یہ بھی کہا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ شہباز شریف جائیں گے، یہ پورا ماسٹر پلان شہباز شریف نے ہی بنایا اور نواز شریف کو باہر لے جانے میں کافی حد تک انہی کا کردار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں دونوں خاندانوں کی سیاست ختم ہوتی دیکھ رہا ہوں اور یہ اللہ کی پکڑ میں آچکے ہیں۔ملک ریاض کے برطانیہ میں تصفیے کے معاملے سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ معاملہ زیر بحث آیا لیکن وزیر اعظم نے کہا کہ اس پر بات نہ کی جائے اور وزرا کو بھی اس پر بیانات نہ دینے کی ہدایت کی۔