Live Updates

چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی: حکومت نے تین نام تجویز کردیے

شہبازشریف کا وزیراعظم کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے خط

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 5 دسمبر 2019 09:27

چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی: حکومت نے تین نام تجویز کردیے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 دسمبر ۔2019ء) چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر وفاقی حکومت نے تین نام تجویز کردیے ہیں جن میں بابر یعقوب،فضل عباس اورعارف خان شامل ہیں وزیراعظم عمران خان نے تینوں ناموں کی منظوری دے دی ہے .

(جاری ہے)

بابر یعقوب سیکرٹری الیکشن کمیشن ہیں، فضل عباس میکن سابق وفاقی سیکرٹری ہیں اور عارف احمد خان بھی سابق وفاقی سیکرٹری ہیں‘اس سے قبل اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کیے ہیں‘ادھر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کوخط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کی جلد از جلد تقرری پر زور دیا ہے‘پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 3 نام وزیراعظم کو بھجوا دیے ہیں، شہبازشریف کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں میں ناصرمحمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اوراخلاق احمد تارڑ شامل ہیں.

شہبازشریف نے وزیراعظم کو خط میں لکھا کہ میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لیے نہایت مناسب اور اہل ہیں، بغیر کسی تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کے لئے یہ 3 نام زیر غور لائیں، اس امید کے ساتھ آپ کو تین نام بھجوارہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا. شہبازشریف نے خط میں کہا کہ 6 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی 5 سال کی آئینی مدت مکمل ہورہی ہے، چیف الیکشن کمشنر، ایک یا زائد ارکان کا تقرر نہ ہوا تو الیکشن کمشن غیرفعال ہوجائے گا جب کہ آئین کے آرٹیکل 213 ٹو اے کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرے.

واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن ارکان بھی 26 جنوری کو ریٹائر ہوگئے تھے اور تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ان کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں الیکشن کمیشن غیرفعال ہوجائے گا . دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہوجانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کا آئینی ادارہ غیر فعال ہوگیا ہے چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت آج 5دسمبر کومکمل ہو گئی ہے جبکہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے گئی ہے.

آئینی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کے بعد آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے رہنمائی کرے‘دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے سندھ اور بلوچستان کے ارکان اور چیف الیکشن کمیشنر کی تقرری کے لیے ایک ساتھ مشاورت کا فیصلہ کیا ہے.

اس حوالے سے کمیٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے15 دن کا وقت مانگا جائے گا. کمیٹی کی چیئر پرسن اور وفاقی وزیر شیریں مزاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے لیے ایک ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مسلم لیگ( ن) کے کمیٹی میں نمائندے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بھی شیریں مزاری سے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی مشترکہ طور پر تینوں تقرریوں کا جائزہ لے گی.

شیریں مزاری نے کہا کہ جب کمیٹی میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں تو سپریم کورٹ کیسے مداخلت کر سکتی ہے وہ تو تب ہوگا جب کمیٹی میں معاملہ حل نہیں ہوتا مجھے امید ہے کہ ہم مل کر اگلے ہفتے میں تقرریاں کر لیں گے . مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کے معاملے پر نہیں بلکہ اس حوالے سے آئین میں موجود سقم کے حوالے سے سپریم کورٹ سے تشریح کرنے کے لیے کہا ہے‘الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کے معاملے پر شیریں مزاری نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت مکمل ہونے کے 60 دن کے اندر اندر تعیناتی کرنی ہے تو اب اگر ہم اس مدت کے اندر تعیناتی کر رہے ہیں تو کچھ غلط نہیں ہو رہا.

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امید ہے کہ یہ صورت حال زیادہ دیر کے لیے نہیں ہو گی‘سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد سے نئے رکن کی تقرری تک الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا نئے الیکشن قواعد کے تحت موجودہ رکن جسٹس الطاف ابراہیم قائم مقام الیکشن کمشنر بن جائیں گے لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن غیر فعال ہی تصور ہوگا.

الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے ارکان کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا پارلیمانی کمیٹی کے بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچنے پر حکومت نے یکطرفہ طور پر دو ارکان کی تقرری کر دی تھی. چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کی جانب سے تقرر کیے گئے ارکان سے حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے ان تقرریوں کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا‘مسلم لیگ نون نے اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت عالیہ نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی میں معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی تھی.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات