دھرنے کے دوران مولانا اور شاہ محمود قریشی کے مابین جہاز میں ملاقات کا انکشاف

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں "ان ہاؤس تبدیلی" پر بات چیت ہوئی۔ کالم نگار علیم عثمان کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 5 دسمبر 2019 14:09

دھرنے کے دوران مولانا اور شاہ محمود قریشی کے مابین جہاز میں ملاقات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 دسمبر2019ء) کالم نگار علیم عثمان نے ویب سائٹ نیا دور پر اپنی تحریر " دسمبر کا مہنیہ اور عطر کی شیشی" میں کہا ہے کہ دھرنا ایپی سوڈ کے دوران قائد آزادی مارچ ایک دن اچانک ملتان میں تھے۔جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اتفاق سے منتری جی، اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق راجدھانی جانے کے لیے گھر سے ائیرپورٹ کے لیے روانہ ہوتے ہیں تو راستے میں اہم نمبر سے فون کال موصول ہوتی ہے اور انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ فلائٹ مس کر دیں اور واپس گھر چلے جائیں اور اگلی کال کا انتظار کریں۔

قریشی صاحب کو چند گھنٹوں بعد دوبارہ کال آتی ہے جس میں انہیں بتایا جاتا ہے کہ اب فلاں وقت،فلاں نمبر کی پروازپکڑ کر وہ اسلام آباد آجائیں۔انہیں ٹکٹ ائیرپورٹ پر پہنچا دی جائے گی۔

(جاری ہے)

منتری جی جہاز میں جب اپنی سیٹ پر بیٹھے تو برابر والی سیٹ پر اتفاق سے قائد آزادی مارچ مولانا فضل الرحمن ہوتے ہیں جو ملتان سے واپس اسلام آباد جا رہے ہوتے ہیں۔

پھر راجدھانی تک دورانِ پرواز دونوں سیاست کاروں کی گفتگو ممکنہ "ان ہاؤس تبدیلی " کے خال و خد آپریشن کے بعد احتیاطی تدابیر زیر بحث آتی ہیں۔کالمنگار علیم عثمان مزید لکھتے ہیں کہ اس موقع پر مولانا کو اس عطر کی مہک بھی محسوس ہوتی رہتی ہے جس کی شیشی دو ہفتے قبل "چیف فرشتے " نے ایک تفصیلی ملاقات کے بعد رخصت کرتے وقت بطو تحفہ پیش کی تھی۔اگرچہ اس ملاقات اور اس میں ہونے والے مذاکرات کے دوران تلخ و ترش گفتگو کے لمحات بھی آئے۔

یہ حقیقت تو سب پر واضح ہے کہ جس طرح مولانا نے اسلام آباد میں پر امن دھرنے سے دنیا کو حیران کیا اسی طرح راتوں رات اچانک واپسی پر بہت سوں کو پریشان بھی کیا۔مگر مولانا سیاست کے اتنے سمارٹ کھلاڑی ہیں کہ راجدھانی سے اپنی سرپرائز واپسی کے چند روز بعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے اقتدار کے ایوانوں کی طرف خو کو دی جانے والی پیشکشیں گنوائیں۔وہاں اس پیشکش کا ذکر نہیں کیا جو " مائنس ون فارمولے " پر تھی۔