ECOممالک کے اجلا س پر ایف پی سی سی آئی کے کروڑوں روپے کابے دریغ استعمال: مرزا عبد الرحمان

اسلامی سربراہی اجلا س میں وز یر اعظم عمران خان کا خطاب بھی ضروری تھا، جنہیں مد عو نہیں کیا گیا

جمعرات 5 دسمبر 2019 17:20

ECOممالک کے اجلا س پر ایف پی سی سی آئی کے کروڑوں روپے کابے دریغ استعمال: ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 دسمبر2019ء) ایف پی سی سی آئی کے سابقہ نائب صدر ،گروپ لیڈر اٹک چیمبرآف کا مرس ، یوبی جی گروپ لیڈر مر زاعبد الرحمان نے کہا ہے کہ ناکام ECOکانفرنس اورECOجنرل باڈی میٹنگ پر ایف پی سی سی آئی کا کاروباری برادری کا بے دریغ فنڈز کو لٹانا ، یوبی جی کی کچن کیبنٹ اور اس کی بڑی سرکار کا سایہ کارنامہ بز نس کمیونٹی کیلئے ایک سیا ہ داغ بن گیاہے ۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ یو بی جی کی کچن کیبنٹ نے پچھلے ماہ ECOممالک کا اجلا س پاکستان میں منعقد کیا جسمیں صرف ایک چیمبر صدر ترکی کے علاوہ کسی مما لک کا صدر یا اعلیٰ عہدیدار نہیں آیا۔ 8ممالک کے ممبران کی بھی شرکت بہت کم تھی جبکہ ایف پی سی سی آئی کی بھی صرف اُن ٹریڈ باڈیز کو مدعو کیا جو کہ صرف ا ن کی کچن کیبنٹ کا حصہ اور بڑی سرکار کے خوشا مدی تھے ۔

(جاری ہے)

سفری سہولیات اور ہوٹلنگ وغیرہ کے تمام اخراجات بھی ایف پی سی سی آئی نے اُٹھا ئے جس پر ایک اندازے کیمطابق تقریباًایک کروڑ تک کے اخراجات آئے حا لانکہ یہ اخراجات باہر ممالک سے بھی اسپانسر ہو سکتے تھے اور ہمیشہ ایسے ایونٹس ملٹی نیشنل کمپنیز سے اسپانسرز ہوتے ہیں ۔ECOکا کوئی بھی صدر اسلامی ممالک کی جنرل باڈی میٹنگ میں نہیں آیا صرف ترکی کے چیمبرکے صدر نے شمولیت کی جبکہ اسمیں 52مما لک شامل ہیں ۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایف پی سی سی آئی پاکستانی تا جر برادری کا ایک غیر معروف ادارہ بن چکا ہے جو اب اپنی افادیت کھوچکا ہے ۔ 30سال بعد پاکستان نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے جس میں ECO مما لک کے کاروباری وفود بھی آنا چا ہتے تھے۔اس اجلاس میں پاکستانی تاجروں کی B2Bمیٹنگ ہونا تھی، پاکستان کے وزیراعظم بھی اس اہم اجلاس سے خطاب کرتے اور پاکستان کی تاجر برادری کو اجلاس میں شامل مما لک سے کاروبار بڑھانے کا موقع ملتا مگر صورتحال اس کے برعکس رہی۔صرف نا اہل قیادت ریموٹ کنٹرول سرپرست اعلیٰ جو کہ خود ٹڈاپ کے سربراہ رہ کر ملکی تجارت کا بیڑہ غرق کر چکے ہیں ،اُن کے احکامات کی وجہ سے ایف پی سی سی آئی کو پوری دنیا میں مذاق اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔