بلوچ عوام کا جینا اور مرنا پاکستان کے ساتھ ہی ہے ،نوابزادہ شاہ زین بگٹی

بحیثیت منتخب نمائندے عوام کی دشواریوں اور امیدوں کو سامنے رکھ کر بہت سے چیلنجز درپیش ہیں،مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام ملکی اداروں کی بھی مدد چاہیے ہوگی،رہنماجمہوری وطن پارٹی و نومنتخب ممبر قومی اسمبلی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 5 دسمبر 2019 23:34

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2019ء) جمہوری وطن پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ عوام کا جینا اور مرنا پاکستان کے ساتھ ہی ہے جبکہ پہلے سے بھی زیادہ ووٹ دے کر اور اسمبلی تک پہنچا کر ڈیرہ بگٹی کے عوام نے انہیں مقروض بنادیا ہے انہوں نے یہ گفتگو گزشتہ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کی نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد انہیں بحیثیت منتخب نمائندے عوام کی دشواریوں اور امیدوں کو سامنے رکھ کر بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اللہ پاک سے دعاگو ہوں کہ مجھے پاکستان اور عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے انہوں نے کہا کہ 2005 سے لے کر اب تک صرف ڈیرہ بگٹی سے تقریباڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں میں درپدر ہیں پہلے چونکہ حالات بھی خراب تھے مگر اب سیکورٹی فورسز اور مقامی افراد کی شب و روز کی قربانیوں سے حالات معمول پر آ چکے ہیں اس لئے ابھی وقت ہے کہ ان درپدر مہاجرین کو واپس لاکر اپنے آبائی علاقے میں بسایا جائے تاکہ وہ اپنے آبائی علاقے میں رہ کر اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرسکیں اور مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کے لئے انہیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام ملکی اداروں کی بھی مدد چاہیے ہوگی امید یہی ہے کہ وہ ہماری بھرپور مدد کریں گے شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا ان کے حلقے میں شدید غربت کم تعلیم اور بنیادی صحت کے سہولیات کی بھی فقدان ہے میرے حلقے ڈیرہ میں اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو اسے صوبہ پنجاب کے شہروں یعنی صادق آباد یا رحیم یار خان لے جایا جاتا ہے کوہلو میں اگر کوئی بیمار ہو تو اسے بھی مجبوراڈیرہ غازی خان بھیجا جاتا ہے بھاگ میں پانی کی شدید قلت جبکہ سبی اور بارکھان میں بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ڈیرہ بگٹی میں گیس کمپنیز اکثر مقامی افراد کو گیس تک نہیں دیتے سی ایس آر کی مد میں پانی کی فی لیٹر پانی کا بل ایک گیس کمپنی کی جانب سے تقریباسولہ سو روپے ہے جس پر شائد کوئی یقین کرنے کو تیار نہیں ہے مگر یہ ایک زندہ حقیقت ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت محرومی ہے اور احساس محرومی ختم کرنے کے لئے وفاق کو ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دینی چاہیئے کیونکہ بلوچستان کی ترقی اور نمائندگی پاکستان کی ترقی ہوگی قومی اسمبلی میں صرف فیصل آباد کی اتنی نشستیں ہیں جو کل صوبہ بلوچستان سے زیادہ ہیں سی پیک جسکی بنیاد بلوچستان کا علاقہ گوادر ہے مگر خود گوادر کے لوگ تاحال پینے کی پانی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں تمام شکایات اور احساس محرومی کے باوجود جمہوری وطن پارٹی وفاق اور پاکستان کا حامی ہے اور آخری دم تک رہے گا کیوں کہ ہمارے قائد نواب اکبر بگٹی بھی آخری سانس تک پاکستان کے حامی رہے قیام پاکستان کے وقت وہ واحد نواب تھے جنہوں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا انہوں نے بحیثیت وزراعلیٰ گوادر کو سلطنت عمان سے خرید کر پاکستان میں شامل کرالیا جن سے آج بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر کی امیدیں وابستہ ہیں انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہی نہیں بلکہ پورا یقین ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاست بھی انہیں یعنی اہل بلوچستان کو گلے سے لگا کر تمام احساس محرومی کے خاتمے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ترقی کی سفر میں بھی ساتھ لے کر چلے گی۔