افواہیں بے بنیاد،دعا منگی کی بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں مانگا گیا

میڈیا کی طرف سے صرف سنسی پھیلائی گئی ہے، چلائی گئی تمام خبریں بے بنیاد ہیں : اہل خانہ

muhammad ali محمد علی جمعرات 5 دسمبر 2019 20:40

افواہیں بے بنیاد،دعا منگی کی بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں مانگا گیا
کراچی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین05دسمبر2019 ء) :دعا منگی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دعا منگی کی بازیابی کے لیے کوئی تاوان نہیں مانگا گیاہے،تمام تر خبریں بے بنیاد ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کی طرف سے صرف سنسی پھیلائی گئی ہے۔یہ خبریں آج صبح سے میڈیا میں گردش کر رہی ہیں کہ اغوا کار دعا منگی کے اہل خانہ سے واٹس ایپ پر رابطہ کر رہے ہیں اور گزشتہ تین روز کے دوران واٹس ایپ پر تین مرتبہ کال پر بات کر چکے ہیں۔

میڈیا کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اغواکاروں سے آخری بار رابطہ بدھ کی دوپہر دو بج کر 20 منٹ پر ہوا تھا اور وہ دعا منگی کی رہائی کے لیے اڑھائی لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔جب دعا منگی کے اہل خانہ سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا صرف سنسی پھیلانے کی غرض سے یہ خبریں پھیلا رہا ہے۔

پولیس نے بھی تاوان وصولی کی خبر کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ایس ایچ او اعظم گوپانگ نے واردات کے وقت گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہونے والے لڑکے حارث فاتح کے بارے میں بتایا کہ ’حارث اب خطرے سے باہرہیں، لیکن ان کا علاج ہو رہا ہے۔‘انکا کہنا تھا کہ’واردات کے بعد سب سے پہلے میں نے ہی حارث فاتح کا بیان ریکارڈ کرایہ تھا جس میں اس نے بتایا تھا کہ گاڑی میں چار افرادسوار تھے جنہوں نے اپنے چہرے ڈھامپے ہو ئے تھے۔

جس گاڑی میں وہ سوار تھے وہ پرانے ماڈل کی ہنڈا سوِک کارتھی۔ اس لیے حارث فاتح اور سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھی جانے والی گاڑی کی بنیاد پر فی الحال اس بات کی تصدیق کی ہو سکتی ہے کہ دعا کے اغوا میں پی ای سی ایچ ایس بلاک نمبر دو سے چوری ہونے والی گاڑی میں سوار تھے۔ ‘ایس ایچ او تھانہ فیروزآباد اورنگزیب خٹک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 27 نومبر کو پی ای سی ایچ ایس بلاک دو کے مکان نمبر 113 کے سامنے سے کار سوار چار ملزمان نے ہنڈا سِوک کار نمبر اے جے ایل 057 اسلحہ کے زور پر چھینی تھی۔

اس کا مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ گاڑی کی ریجشٹریشن نوشیروان خالد کے نام سے موجود ہے۔20 سالہ طالبہ دعا منگی کو 30 نومبر ہفتے کی رات ڈیفنس فیز 6 کے علاقے بخاری کمرشل میں واقع ہوٹل ’چائے مسٹر‘ سے کے باہے سے اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھر جانے کے لیے گاڑی کا انتظار کر رہی تھی۔