شہلا رضا نے دعا منگی کے اغوا کو "معمولی واقعہ" قرار دے دیا

ایسے واقعات دنیا بھر میں ہوتے رہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی وزیر کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 6 دسمبر 2019 11:44

شہلا رضا نے دعا منگی کے اغوا کو "معمولی واقعہ" قرار دے دیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 دسمبر2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شہلا رضا نے دعا منگی کے اغوا کے واقعے کو معمولی واقعہ قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ سے ہمیشہ ناقابل یقین خبریں سننے کو ملتی ہیں۔لاڑکانہ میں ایڈز کا مرض پھیلا تو پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ایسے واقعات تو پنجاب میں بھی ہوتے رہتے ہیں۔کتے کاٹنے کے واقعات ہوئے تو ویکسین کی عدم دستیابی پر سعید غنی نے کہا کہ پنجاب میں بھی تو ویکسین کم ہے۔

تاہم اب تو پپپلز پارٹی رہنماؤں نے بے حسی کی انتہا کر دی۔کراچی سے اغوا ہونے والی نوجوان لڑکی دعا منگی کے حوالے سے تاحال سندھ پولیس کو ئی سراغ نہیں لگا سکی یہاں تک کہ شہلا رضا کا اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دعا منگی کے اغوا کا واقعہ معمولی ہے۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں،اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہوئے،جس نے دعا کو اغوا کیا اس نے بھی تو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا۔

ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
۔شہلا رضا کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ دعا اُسی سندھ کی بیٹی ہے جس سندھ سے ووٹ لے کر آپ صوبائی اسمبلی میں پہنچیں۔گذشتہ روز سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو پونے دو گھنٹہ کی تاخیر سے شروع سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

کارروائی کے آغاز میں جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے ڈیفنس کراچی کے علاقے سے اغوا کی جانے والی نوجوان لڑکی دعا منگی کی بازیابی کے لئے دعا کرانے کی درخواست کی اس موقع پر انہوں نے لڑکی کی عدم بازیابی پر تقریر کرنا شروع کی تو اسپیکر آغا سراج درانی نے انہیں جھاڑ پلادی اور کہا کہ آپ اس وقت صرف دعا کرائیں تقریر نہ کریں ۔ جس پر نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کسی گھر کی بیٹی اغواہو اور پانچ دن گذرجائیں تو یہ بڑی فکرمندی بات ہے ۔

اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی سے کہا کہ آپ دعا کرائیں یا بیٹھ جائیں تقریر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔واضح رہے کہ دعا منگی کو اغوا ہوئے قریباََ 6 دن ہو گئے ہیں تاہم پولیس تاحال کوئی سراغ نہ لگا پائی۔دعا کے اہلخانہ نے بھی پولیس کی تفتیش پر عدم اطمیننا کا اظہار کیا ہے۔