Live Updates

شہبازشریف کو سیاست لندن میں نہیں، پاکستان میں کرنی چاہیے، حامد میر

نوازشریف توبیمارہیں،ان کی دیکھ بھال کیلئے وہاں سب موجود ہیں، اگر شہبازشریف بھی وہاں پریس کانفرنس کریں گے، پارٹی اجلاس کی صدارت کریں گے، تو میں نہیں سمجھتا کہ شہبازشریف کوئی اچھے اپوزیشن لیڈر ثابت ہوں گے۔سینئر تجزیہ کار حامد میر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 6 دسمبر 2019 16:51

شہبازشریف کو سیاست لندن میں نہیں، پاکستان میں کرنی چاہیے، حامد میر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 دسمبر 2019ء) سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ شہبازشریف کو سیاست لندن میں نہیں، پاکستان میں کرنی چاہیے، نوازشریف توبیمار ہیں ،ان کی دیکھ بھال کیلئے وہاں سب موجود ہیں، اگر شہبازشریف بھی وہاں پریس کانفرنس کریں گے، پارٹی اجلاس کی صدارت کریں گے، تو میں نہیں سمجھتا کہ شہبازشریف کوئی اچھے اپوزیشن لیڈر ثابت ہوں گے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں یا ناکامیوں پر اپوزیشن جو کہتی ہے وہ تو ہمیشہ منفی چیزوں کو ہی اجاگر کرے گی۔ لیکن عالمی مالیاتی ادارے یا موڈیز جو بتاتے ہیں وہ ریٹنگ کو اجاگر کررہے ہیں ، ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھیں پاکستان شماریات بیورو کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان میں روزہ مرہ اشیاء کی قیمتوں میں ساڑھے 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

یہ پچھلے 9، 10 سال کا ریکارڈ اضافہ ہے ۔ لیکن وزیراعظم عمران خان اوران کی معاشی ٹیم کو عوام کو بتانا چاہیے کہ اگر معیشت بہتر ہورہی ہے تو اس کا عام لوگوں کی زندگیوں پر کیوں اچھا اثر نہیں پڑ رہا۔کیونکہ مارکیٹ میں تو لوگ چیخ رہے ہیں؟اسی طرح کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری آرہی ہے اگر سرمایہ کاری آرہی ہے تو پاکستان میں بڑے بڑے صنعتی یونٹس کیوں بند ہو رہے ہیں؟ اخبارات کے فرنٹ پیج پر آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے اشتہارات کیوں چھپ رہے ہیں؟کہ خدا کے واسطے ہمیں بچاؤ۔

شوگر ملز والوں کے بھی تحفظات ہیں۔ عام آدمی بھی چیخ رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔عام آدمی کی قوت خرید کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی مشیروں کا کہنا ہے کہ ہمارے غیرملکی ذخائراوپر جا رہے ہیں ،اس کو سمجھنا بڑا آسان کام ہے کہ حکومت نے امپورٹ کم کردی ہے۔جب امپورٹ بند کردیں گے تو پھر غیرملکی زرمبادلہ بھی بہتر رہے گا ۔

اس لیے ٹھیک ہے کہ موڈیز نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہوگئی ہے۔ لیکن ہم معیشت کو تب ٹھیک کہیں گے جب عام آدمی کو ریلیف ملے گا؟انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاس عدالت کی15دسمبر تک کی ڈیڈ لائن ہے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ ان کا وہاں کافی چیک ہوگیا ہے۔اب ان کا علاج بھی شروع ہوجانا چاہیے۔نوازشریف ایک فرد نہیں ان کی ایک جماعت ہے، تین باروزیراعظم رہ چکے ہیں،ان کی پارٹی ہر فیصلے کیلئے ان کی طرف دیکھ رہی ہے۔اگر نوازشریف ٹھیک ہیں تو ان کو واپس آجانا ہے۔نوازشریف تو وہاں موجود ہیں لیکن شہبازشریف کو واپس آجانا چاہیے کیونکہ نوازشریف کی دیکھ بھال کیلئے وہاں سب موجود ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات